خود احتسابی
Article by Hafiz Muhammad Rehan
بسم اللہ والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ
اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے اسلام کی دولت سے نوازا اور اپنے پیارے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا اور ہمیں قرآن مجید سے نوازا اور ہمیں علم سے نوازا اور ہمیں عقل عطا فرمائی تاکہ ہم صحیح اور غلط میں فرق کرسکیں۔
اگر ہم اپنی روز مرہ زندگی میں نظر دہرائیں تو مجھ سمیت ہر ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ اسکو زندگی کے ہر معاملہ میں ہر بندہ عزت دے اور اسکی ہر جگہ ہر مقام پر عزت ہو لیکن یاد رہے عزت بنالینا یا کما لینا آسان ہے لیکن زندگی کے ہر موڑ پر اسکی حفاظت رکھنا وہ بھی اس انداز کے ساتھ کے کسی سے بھی ناراضگی وخفگی نہ ہو۔ تو یہ بہت مشکل کام ہے لیکن اگر ہمت کی جائے تو آسان بھی ہے خاص طور اس کے لئے جسے خود کو سنبھالنا آتا ہو۔
اب میں مزید اپنے موضوع کے قریب آتا ہوں
اس سے پہلے حدیث مبارکہ کو یاد کر لیتے ہیں جو سنن ترمذی میں ہے اور ہماری رہنمائی کے لئے کافی ہے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی سے روایت کہ میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی یا رسول اللہ ! نجات کس شئے میں ہے؟ تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی زبان کو قابو میں رکھ اور تیرا گھر تیرے لئے وسیع ہو اور تو اپنی خطاؤں پہ رویا کر۔
اگر معاشرہ میں دیکھا جائے تو بہت سے لوگ طرح طرح کے معاملات میں پھنسے ہوئے نظر آتے ہیں جس کی اکثریت زبان کی تیزی میں مبتلا نظر آتی ہے۔ اور اس تیزی کی وجہ سے وہ پھر پریشانی کی دلدل میں دھنستا چلاجاتا ہے۔ اگر وہ اپنے زندگی کے ہرمعاملے میں غوروفکر کرے اور اپنی گفتگو پر نظر رکھے کہ میں کیا بولتا ہوں یا کیا کہہ رہا ہوں یا کیا کر رہا ہوں تو پھر پریشانی اسکے قریب کبھی نہیں آئے گی۔
میں کچھ چیزیں لکھ رہا ہوں جن کو مجھے اور آپکو یاد رکھنی ہون گی۔ جنکا تعلق زبان سے مباشر اور غیر مباشر ہوتا ہے
معاف کرنا سیکھنا
بڑوں کی عزت کرنا
غصہ کو وقت خود کو قابو میں رکھنا
غصہ دلانے والی چیزوں سے دور بھاگنا یا اگنور کردینا یا اس کے محرکات کی طرف متوجہ نہ ہونا، اپنی انا کو نہ جاگنے دینا۔
اپنے ذہن میں ایک دم یہ چیز محسوس کرنا کے فلاں نے میری عزت نہیں کی بلکہ بعض تو اس لئے نالاں ہوجاتے ہیں کے مجھے پرٹوکول نہیں ملا ان جیسی چیزوں سے کوسوں دور بھاگنا
گفتگو میں اپنی آواز کو پست رکھنے کی کوشش کرنا
اپنی بات کسی پر مسلط نہ کرنے کی کوشش کرنا
کسی سے خواہ مخواہ کی امیدیں وابسطہ نہ رکھنا
گھروں کی چھوٹی موٹی لڑائی جھگڑوں کو دلوں میں جگہ نہ دینا اور کوشش کرنا کہ کبھی ایسی نوبت واقع نہ ہو اور اگر واقع ہو جائے تو پھر فورا سے پہلے صلح کی طرف گامزن ہونا۔
قطع تعلقی سے کوسوں دور ہونا اور ان محرکات سے بھی دور ہونا جو قطع تعلقی کا سبب بنتے ہیں۔
خود کو جاسوسی جیسی حرکات سے دور رکھنا۔
دوسروں کی زندگی میں دخل اندازی سے خود کو کوسوں دور رکھنا۔ دیکھا گیا ہے کہ جو کسی کی زندگی میں زیادہ دخل اندازی کرتا ہے دوسرا شخص اس سے نظریں چرانا شروع ہوجاتا ہے۔ بلکہ بات لڑائی جھگڑا اور ناچاقی تک پہنچ جاتی ہے۔
یہ ساری باتوں کو اگر میں اور آپ بغور پڑھیں گے اور سختی سے عمل پیرا ہوں گے تو کبھی زندگی میں میرے اور آپ کے معاملات خراب نہیں ہونگے۔ بلکہ آپ کے اندر دور اندیشی کی سوچ پیدا ہوجائے گی۔ آپ سے غلط فیصلہ یا غلط بات منہ سے نہیں نکلے گی۔ کیونکہ آپ کو معلوم ہوگا کہ میں نے جو بھی فعل سرانجام دینا ہے اسکی کوئی غایت بھی ہے اسکا کوئی نتیجہ بھی ہے۔ اس لئے حکمت کے ساتھ ہمیں اپنے امور کو سرانجام دینا ہے اور جو اپنے کاموں کو گرما گرم حل کرنا چاہتے ہیں انجام پر نظر نہیں رکھتے وہ ہی لوگ معاشرے میں زیادہ شکوہ و شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں اور نالاں دکھائی دیتے ہیں اور چہرے پر اداسی نمودار رہتی ہے۔
اللہ تعالی مجھے اور آپکو زندگی کے ہر معاملات میں اچھی حکمت عملی عطا فرمائے۔ آمین۔
وصلی اللہ تعالی علی سیدنا محمد خیر خلقہ وعلی آلہ وصحبہ اجمعین۔
الکاتب: حافظ محمد ریحان