اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں
Article by Umm-e-Abeer
کسی کالج/ یونیورسٹی کا ویڈیو کلپ نظر سے گزرا اور دل بوجھل کرگیا۔ جدید تعلیمی اداروں سے اعلی تعلیم حاصل کرنے والا یہ نوجوان جسے ہم نے (AI) اور یہ (Space War) جیسے میدانوں میں مقابلے کے لئے بھیجنا تھا وہ تو بزبان رقص اپنی انگڑائیوں کے ٹوٹنے سے پہلےکسی کو پکار رہا تھا البتہ اُم عبیر یہ جاننے سے عاجز رہیں کہ جسے پکارا جارہا تھا وہ محبوب تھا یا گاہک۔ توجہ طلب امر یہ بھی تھا کہ قریب کھڑی خاتون نے جوکہ غالباََ استانی تھیں (flying kiss) کے ذریعے سراہا۔ ان جدید تعلیمی اداروں کی اخلاقی پستی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں پہلے بھی زمانہ ان کی زبوں حالیوں کا شاہد رہا ہے۔
آئیے اب ایک نظر اس طرف بھی ڈالتے ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں
مدرسے سے تعلیم یافتہ ایک اٹھائیس سالہ نوجوان ایک کارواں لے کر کراچی سے اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہوا، حکومت وقت سے اپنی عیاشیاں ختم کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کا مطالبہ لے کر نکلا۔
یہ کوئی جاگیرداروں، سرداروں، روایتی سیاستدانوں کی اولاد نہیں بلکہ ایک امام مسجد کا بیٹا ہے جسے ایک مذہبی سیاسی جماعت کا امیر کا منصب اسکی اہلیت کی بنا پر سونپا گیا ہے۔
لاکھوں لوگ جسکے مداح ہیں اور اسکی ایک جھلک دیکھنے، مصافحہ کرنے کے لئے بےتاب ہیں مگر وہ سراپا عاجز ہر کارکن سے خندہ پیشانی سے ملتا ہوا نظر آرہا ہے۔ تربیت ایسی کہ لاکھوں افراد کارواں میں شریک ہونے کے باوجود کوئی اخلاق باختہ حرکت کی شکایت موصول نہ ہوئی۔
اب فیصلہ عوام کا ہے کہ دوشیزاوں کی طرح ٹھمکے لگاتے ان لونڈوں کے حوالے ملک کی باگ دوڑ کرنی ہے یا ایک باشرع، اعلی اخلاق اور بہترین صلاحیتوں سے مالامال اس نوجوان کے حوالے نظام کرکے ترقی کی جانب سفر کا آغاز کرنا ہے۔
وما علی الا البلاغ
تحریر: اُم عَبیر