میں اور تحریک لبیک پاکستان

Article by Habiba Rizvi
میں حبیبہ رضوی تحریک لبیک کے وجود میں آنے سے قبل ہی قبلہ امیرالمجاہدین رحمتہ اللّٰہ تعالیٰ علیہ کے ساتھ منسلک تھی لیکن جب تحریک بنی، پہلا دھرنا ہوا تب مجھے کچھ خاص پتا نہیں تھا کہ کیا ہوا، لیکن جب دوسرا دھرنا ہوا جو آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف تھا تو مجھے پتا چلا کہ اس نے حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کی تھی اس لیے اس مرد قلندر (جسے دنیا امام خادم حسین رضوی علیہ الرحمہ کے نام سے جانتی ہے) کا دل تڑپا تھا اور وہ مرد قلندر تن تنہا میدان میں اتر آیا تھا۔
اگر بابا جی میدان میں نہ آتے تو ہم تو یہی سمجھتے رہتے کہ یہ تو ایک معمولی سی چیز ہے اور اسکے لیے ہماری عیار عقل کے پاس ہزار دلائل ہوتے لیکن قربان جاؤں بابا جان پر کہ آپ نے میدان میں نکل کر بتا دیا کہ حضور ﷺ کی ناموس کی اہمیت کیا ہے۔
میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمیں کوئی مرد مجاھد ملے گا جو عملی طور پر حضور ﷺ سے عشق کر کے دکھائے گا، جو آقا ﷺ کی ذات پہ فنا ہو کر ایسا دوام پائے گا کہ لوگ ایک مرتبہ پھر جان لیں گے کہ “جو اّن ﷺ کی ذات پہ فنا ہو جاتا ہے، وہی دوام پاتا ہے.”
آپ علیہ الرحمہ کا آخری دھرنا جو نومبر میں ہوا، میرا بہت دل چاہا کہ میں بھی میدانِ عمل میں نکلوں اور بتاؤں کہ صرف حضور ﷺ کے شیر ہی نہیں بلکہ شیرنیاں بھی ہیں ابھی اس دھرتی پر جو حضور ﷺ کی عزت و ناموس پر پہرہ دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، لیکن پھر مجھے بابا جانی کی بات یاد آ گئی کہ ”جب کوئی مرد نہ بچا سب شہید ہو گئے تو تب عورتیں حضور ﷺ کی ناموس پر پہرہ دینے کے لیے نکلیں“
آج تک میں نے کوئی قائد ایسا نہیں دیکھا جس نے سخت سردی اور 104 بخار ہونے کے باوجود بھی حضور ﷺ کی عزت و ناموس پر پہرہ دیا ہو۔ میرے بابا جانی نے جو کہا وه کر کے بھی دکھایا۔
میں نےبابا جانی سے سیکھا عاشقِ رسول ﷺ ہونے کے دعوے کرنا کوئی بڑی بات نہیں بلکہ عملی طور پر میدان میں نکل کر حضور ﷺ کی عزت و ناموس کیلئے سب کچھ قربان کر دینا بڑی بات ہے۔
میں نے زندگی میں اگر کوئی چھوٹی سی نیکی کی تو وه یہی ہے کہ میں نے دل سے تحریک لبیک کا ساتھ دیا اور یہ اللّه کا بہت کرم اور فضل ہے کہ اس نے مجھ جیسی ادنیٰ كاركن کو منتخب کیا۔
اللّه پاک مجھے تحریک سے ہمیشہ مخلص رکھے اور دین کا کام لگن اور محنت سے کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
تحریر: حبیبہ رضوی