فاتح قادیانیت حضرت مہر علی شاہ علیہ الرحمہ

Article by Shehla Noor
اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیشہ اپنے محبوب کی ناموس کی حفاظت فرمائی ہے اور اس مقصد کے لیے ایسی ہستیوں کا انتخاب فرمایا ہے جو عشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں فنا کے درجے پر ہوتے ہیں، دراصل محبت جذبہ ہی ایسا ہے جو محب کی رضا کے علاوہ ہر چیز کو بے معنیٰ کردیتا ہے، چنانچہ فتنہ قادیانیت جب لوگوں کے ایمان چھین لینے کے لیے پر تولنے لگا تو اللہ رب العزت نے اس فتنے کی سرکوبی کے لیے اعلیٰ صفات و خصوصیات کے حامل افراد کا انتخاب کیا اور ان میں سرفہرست پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ ہیں۔
جھوٹے مدعیان نبوت بھی ایک لحاظ سے صادق و مصدوق، خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مبارکہ کے برحق و کافی و آخری نبی ہونے کی تائید کرتے ہیں کیونکہ یہ لوگ کمزوریوں کے مارے ہوئے جب آشکار ہوتے ہیں تو ہر ذی فہم جان لیتا ہے کہ وہ ذات جو مبرء من کل عیب ہیں وہ محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
حضرت مہر علی شاہ صاحب جو سرور کونین کی پاک نسل کے فرزند ہیں جب حرمین شریفین کی زیارت کے لیے گئے تو مکہ مکرمہ میں حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے ملاقات ہوئی، وہ آپ کے علم و فضل سے بہت متاثر ہوئے۔ حضرت پیر صاحب چاہتے تھے کہ حرمین طیبین میں ہی قیام کیا جائے مگر حضرت حاجی صاحب نے تاکید کے ساتھ واپس جانے کاحکم دیا اور فرمایا کہ ہندوستان میں عنقریب فتنہ برپا ہونے والا ہے لہذا آپ اپنے ملک ہندوستان واپس چلے جائیں پیر صاحب فرماتے ہیں کہ پس ہم حاجی صاحب کے اس کشف کو اپنے یقین کی رو سے مرزا قادیانی کے فتنہ سے تعمیر کرتے ہیں۔
حضرت حاجی امداد اللہ کی پیشنگوئی کے مطابق آپ نے قادیانیت کی سازشوں پر پانی پھیر دیا۔ جھوٹے غلام احمد قادیانی کے خلاف میدان عمل میں اترے اور اس کذاب کو ہر میدان میں شکست و شرمندگی سے دوچار کیا اور فاتح قادیانیت کے لقب سے ملقب ہوئے۔ آپ نے متعدد کتب بھی تحریر کیں، قادیانیت کے حوالے سے خاص طور پر آپ کی کتاب سیف چشتیائی کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی وفات ۲۹صفر المظفر ۱۳۵۶ بمطابق۱۱ مئی ۱۹۳۷ بوقت صبح ذکراللہ کرتے ہوئے ہوئی اور آپ کا مزار پرانوار گولڑہ شریف میں موجود ہے۔
آپ علیہ الرحمہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اس درجے پر تھے کہ آپ کے محبت میں ادا کیے گئے نعتیہ الفاظ
اج سک متراں دی ودھیری اے
کیوں دلڑی اداس گھنیری اے
اس صورت نوں میں جان آکھاں
جانان کہ جان جہان آکھاں
انہاں سکدیاں تے کرلاندیاں تے
لکھ واری صدقے جاندیاں تے
کتھے مہر علی کتھے تیری ثنا
گستاخ اکھیں کتھے جا اڑیاں
عشاق کے دلوں کو ہمیشہ گرماتے ہیں اور زبان سے خود ہی رواں ہوجاتا ہے
سبحان اللہ سبحان اللہ
تحریر:شہلا نور

