موت کیا ہے

Article by Umm e Arbab
روایتوں میں آتا ہے کہ حق تعالیٰ نے موت کو پیدا فرما کر اس کے سامنے دس لاکھ حجاب ڈال دئیے ہیںِ ہر ایک حجاب زمین وآسمان سے کہیں بڑا ہے موت کی جسامت اور اس کے طول وعرض کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اگر تمام دنیا کے دریاؤں اور نہروں کا پانی اس کے سر پر ڈال دیا جائے تو ایک قطرہ پانی کا زمین پر نہ گرے اور تمام زمین موت کے سامنے اس طرح رکھی ہوتی ہے جس طرح کسی شخص کے پیروں میں ایک چھوٹی سی طشت رکھ دی جائے
موت کی پیدائش اس طرح ہوئی کہ حضرت حسن رضی اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ جب اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی ذریت کو پیدا کیا تو فرشتوں نے عرض کی کہ زمین میں اتنی وسعت کہاں ہے جہاں آدم کی اولاد سما سکے تو اللہ نے فرمایا: میں موت پیدا کروں گا
حق تبارک وتعالیٰ نے موت کو پیدا کر کے اس پر ملک الموت (حضرت عزرائیل علیہ السلام) کو مسلط فرمایا ملک الموت نے عرض کی موت کیا چیز ہے؟ حق تعالیٰ نے موت کے سامنے سے تمام حجابات اٹھا کر فرشتوں کو حکم دیا: اور موت کو دیکھ لو۔
فرشتوں نے جوں ہی موت کا نظارہ کیا بہوش ہو کر گر پڑے، جب ہوش میں آئے تو حق تعالیٰ سے پوچھا اے رحمنٰ و رحیم! کیا موت سے بڑی چیز عالم میں موجود ہے۔
حق تعالیٰ نے فرمایا: موت میں نے پیدا کی ہے موت سے بڑا میں ہوں اور مجھ سے بڑا کوئی نہیں ہے، دنیا میں موجود جتنی مخلوق میں نے پیدا کی ہے اس کا موت سے ایک دفعہ واسطہ ضرور ہوگا
موت وہ واحد چیز ہے جو اپنے آنے سے پہلے چار قاصدوں کو بھیجتی ہے: بیماری، بڑھاپا، بالوں کی سفیدی، نگاہ و سماعت کی کمزوری اور یہ روح قبض کرنے کے بعد بھی کہتی ہے میں نے تجھے اپنی آمد کی اطلاع دی مگر تجھے ہوش نہ آیا
اور آج اگر ہم اپنے آپ کو دیکھ لیں تو ان نشانیوں کے علاؤہ کتنے ہی جنازے ہم دن میں دیکھتے ہیں تاکہ نصیحت حاصل کریں مگر ہم اپنی دنیا میں اتنا گم ہے کہ یہ علامتیں بھی ہمارے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں، یہ بات جانتے ہوئے کہ بروں کی موت کا عالم بہت برا ہوتا ہے جب کہ اچھوں کی موت کا عالم ایسا ہے جیسے ریشم کپڑا کانٹے میں چیڑ کر پھٹے
اللہ عزوجل سے یہی دعا ہے کہ ہم سب کو ایمان اور عافیت والی موت عطا فرمائے
تحریر: ام رباب موراج