سانحہ مری ڈمی حکومت اور مقتدر حلقے

Article by Rizwana Naseer
یہ ریاست مدینہ کے دعویدار مدینہ کا نام لے کر پاکستان کو کفار کی چھاؤنیاں بنانے والے، “ایاک نعبد وایاک نستعین” پڑھ کر فرانس سے مدد مانگنے والے یہ کشمیر کی بربادی پر صرف ایک تقریر اور جمعہ کے جمعہ ایک گھنٹہ کھڑے ہو کر شہداء کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والے اور جو ان کی حمایت میں وہاں جانے کی بات کرے اسے غدار کہنے والے، یہ کیا جانیں مری میں سسک سسک کر مرنے والوں کی تکلیف اور پیچھے رہ جانے والوں کے دکھ اور تڑپ کو یہ تو وہ سنگدل لوگ ہیں جو اپنی آرام گاہوں کو اسی دنیا میں جنت بنا کر سارا دن نیٹ فلکس پہ گزار دیتے ہیں،
ان کا بس چلتا تو جب مری میں لوگ سسک سسک کر جان دے رہے تھے یہ ان کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے اور پھر آپس میں اس موضوع پر گپ شپ کر کے تسکین حاصل کرتے لیکن کب تک آخر ان کو بھی ایک دن فنا ہونا ہے۔
جس طرح ہر فرعون یہ ہی سمجھتا ہے کہ اس نے کبھی نہیں مرنا، یہ بے حس حکومت بھی یہ ہی سمجھتی ہے کہ اسی نے سدا رہنا ہے لیکن حوصلہ رکھیے
جیسے پہلے فرعون نہیں رہے اسی طرح ان کی فرعونیت بھی سدا نہیں رہنی اور ان کو مرنے والوں کے ایک ایک سانس کا حساب دینا پڑے گا
ان کو ان کی آہیں ہی لے ڈوبیں گی ان شاءاللہ
لیکن ٹھہریئے ان بے حس لوگوں پر تو ہمیں کوئی گلہ ہی نہیں ہے، ہمیں شکوہ تو ریسکیو، پولیس اور تمام فورسز سے ہے جنہوں نے اپنے وطن کے لوگون کی جان مال کی حفاظت کا حلف لیا ہوتا ہے، کہاں گئی ان کی اپنے لوگوں کے لیے جانثاری، یہ تو ہر لمحہ الرٹ ہوتے ہیں نا ان کے پاس تو ہر سہولت ہوتی ہے پھر یہ سب کہاں تھے؟ جب اپنے ہی وطن میں ان کی ضرورت تھی ان کو جو اعلی سے اعلی سہولیات دی جاتی ہیں کیا اس لیے کہ وقت آنے پر بھنگ پی کر سوئے رہیں؟
اور اب بعد میں کچھ بھی کر لیں کیا یہ ان سب نقصانات کا نعم البدل ہو سکتا ہے جو ہو گیا کیا اب کوئی بے فکر ہوکر آرام سے سو سکے گا کہ ہماری انتظامیہ ہمارے آرام کا خیال رکھنے کے لیے جاگ رہی ہے؟
کیا کوئی قوم کو اس بات کا جواب دے گا؟
یہ سب باتیں اپنی جگہ لیکن اب چونکہ یہ سب کچھ ہر بندہ دیکھ رہا ہے میڈیا کے ذریعے گھر گھر ہر بات پہنچ رہی ہے اور اب کوئی بندہ اپنے فرائض سے کنارہ کشی کر کے محض یہ کہہ کر اللہ کے عذاب سے بچ نہیں سکتا کہ ہمیں پتہ نہیں تھا۔
یہ ہی وقت ہے جب ہر پاکستان کے مسلمان کا فرض ہے کہ اپنی پوری ہمت اور طاقت سے اٹھ کھڑے ہوں مظلوموں کی حمایت اور مدد کے لیے اور ساتھ میں ظالم کے خلاف حق کی آواز بن کر باطل کو مٹانے کا ایک دفعہ پھر سے تجدید عہد کریں۔
مرنے والوں کے درجات بلند ہوں اور مرحومین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین
اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو
تحریر: رضوانہ نصیر