ناموس رسالت کا پہرہ دار
Article by Hiba Sherazi
دل به محبوب حجازی بسته ایم
زین جهت با یکدگر پیوسته ایم
19 نومبر 2020 بروز جمعرات کا غروب ہوتا ہوا سورج اپنے ساتھ کئی دلوں کو اپنے ساتھ ہی ڈوبا کے گیا، ایک ایسا چمکتا ہوا چاند جسکی روشنی سے لاکھوں کروڑوں دلوں میں عشق رسول ﷺ کی لو روشن کی جارہی تھی وہ چاند ہم سے دور ہوگیا پر اسکی روشنی مانند نہ پڑی انکا عزم ختم نہ ہوا اور نہ ہوگا کیونکہ انکا مشن کوئی دنیاوی نہیں تھا انکا مشن رسول اللہ ﷺ کے دین کو تخت پر لانا تھا اور ان شاء اللہﷻ اللہ پاک انکو اس نیک مقصد میں ضرور کامیاب کریں گے
اسلامی تاریخ میں بہت سے علماء کرام آئے مگر دور حاضر میں امیر المجاھدین علامہ حافظ خادم حسین رضویؒ صاحب نے جو کام اپنے ذمے لیا وہ ایک دلیر انسان ہی اپنے ذمے لے سکتا ہے اور یہ کام وہی کر سکتا ہے جسے اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق ہو اور ایسے کام عشق ہی کروا سکتا ہے
امیر المجاھدین علامہ حافظ خادم حسین رضویؒ نے ناموس رسالت پر جیسا پہرہ دیا ایسے تاریخ کے اوراق میں بہت کم لوگوں نے وعدہ وفا کیا، علامہ خادم حسین رضوی ایک ایسی روشن شمع ہے جسکی روشنی سے کئی لاکھوں دلوں میں عشقِ محمدی کو زندہ کیا اور انکو انکی سیدھی راہ کی طرف گامزن کیا اسلام کا اصل مقصد بیان کیا. امیر المجاھدین علامہ حافظ خادم حسین رضویؒ اس دنیا میں نہیں ہیں اب مگر انکا مشن جاری و ساری ہے زرا برابر بھی انکے کارکنان کے حوصلے پست نہیں ہوئے انکا عزم آج بھی بلند ہے اور مرتے دم تک بلند رہے گا
بڑے بڑے دلیروں کے قصے پڑھے اور سنے کبھی شہاب الدین غوری کبھی محمد بن قاسم کبھی نورالدین زنگی کبھی صلاح الدین ایوبی تو کبھی موسیٰ بن نصیر لیکن آنکھوں سے ایک ہی دلیر دیکھا جو بظاہر پاس رکھا پانی کا گلاس بھی نہیں اٹھا سکتا تھا لیکن جب بولتا تو کفر کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے.
ہو صداقت کے لیے جس دل میں مرنے کی تڑپ
پہلے اپنے پیکر خاکی میں جان پيدا کرے
نوجوان نسل ہمارا کل کا سرمایہ ہیں اور نوجوان کو جب اپنی زندگی کا مقصد مل جائے اپنی زندگی کا مقصد معلوم ہو جائے تو پھر انکا مستقبل روشن ہی ہوتا ہے علامہ حافظ خادم حسین رضویؒ بہت ہی اچھی طرح آج کی نوجوان نسل کو انکے مقاصد ذہن نشین کروا گئے ہیں علامہ خادم حسین رضوی وفات پا چکے مگر انکا مشن آج بھی زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا
تاجدار ختم نبوت زندہ باد زندہ باد
تحریر: حبا شیرازی