ہم سود و زیاں سے بے خبر لوگ
Article by Imam Bakhsh Adil Lasbelvi
آج کا دور اتنا تیز رفتار اور ایڈوانس ہے کہ چیزیں لمحوں میں تبدیل ہو رہی ہیں اور دنیا کے سامنے ایک سے ایک باب کھلتا جا رہا ہے اور دنیا محو حیرت ہے کہ یہ ایسا کیوں ہو رہا ہے کبھی یہی چیزیں زمانوں میں بدلا کرتی تھیں تب وقت کی رفتار کا پتہ چل رہا ہوتا تھا لیکن اب یہ سب اس کے برعکس ہے کیونکہ آج اس مادی دنیا نے اپنی ترجیحات کو یکسر بدل دیا ہے ان مادی ترجیحات کے بدلنے سے وقت بہت تیز رفتار ہو چکا ہے کیونکہ یہ سب اس کا ہی شاخسانہ ہے کہ ہم سود و زیاں سے بے خبر ہو گٸے یعنی ہمیں ہمارا نفع اور نقصان ہی یاد نہ رہا تو ہمیں اور کیا یاد رہے گا۔
اب اس سانحہ مری کو ہی لے لیں تو ہمیں اندازہ ہو جائے گا کہ ہمیں اپنے نفع و نقصان کا کتنا احساس ہے اور کہاں تک نفع حاصل کرنے کے لیے کوشش کرتے ہیں اور کیسے نقصان سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے جب انسان اپنے سود و زیاں کو یکسر بھلا کر اپنے ہی من کی دنیا قائم کرنا چاہتا ہے تو پھر میرے مالک کا بھی اٹل فیصلہ ہے کہ
وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ۔(۱۹۵)
ترجمہ: اور اپنے ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔
جب ہم اس رویے کا اظہار خلاف فطرت امور کی صورت میں کرتے ہیں تو پھر میرے رب کی ناراضگی کا اظہار بھی زیاں کی صورت میں ہوتا ہے اور کبھی کبھی یہ زیاں اتنا دلخراش اور اندوہناک ہوتا ہے کہ ہماری نسلوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ جاتا ہے اور پھر ہمارا واپس اپنی سیدھی راہ پے آنے کے امکانات تقریباََ ختم ہو جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے خلاف فطرت امور کہیں نہ کہیں گھاٹے کا سودا ہیں اور کہیں نہ کہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے اس لیے رب کا جو بھی امر ہو اس کو اسی طرح کرنا اور انجام دینا ہی اصل حکمت اور دانائی ہے ورنہ اگر اس کے خلاف چلا جائے تو نہ زیاں ہوگا بلکہ ہم اس طرح ضائع ہو جائیں گے کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں ہوگا پھر سانحہ مری رونما ہوتے دیر نہیں لگے گی، پھر معاشرتی درندگی کرتے دیر عار محسوس نہیں ہوگی پھر 121 معصوموں اور معماران قوم کو گولیوں سے بھوننے میں شرم محسوس نہیں ہوگی کیونکہ جب یہ خلاف فطرت ہو جائے تو کوئی عار آگے نہیں آئے گی اور جب عار آگے نہیں آئے گی تب یہ سب ایسے ہو ہی گا جیسا ہم کرتے جا رہے ہیں۔
اللہ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین
تحریر : امام بخش عادل لسبیلوی