قافلہ حجاز میں ایک حسین بھی نہیں
Article by Abd-e-Haq
قرآن پاک کی حرمت و تعظیم کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ ازلی کلام الٰہی ہے اور اس سے بڑھ کر اس کی قدر و منزلت، شان و شوکت اور شرف و عظمت کی دلیل کیا ہوگی کہ یہ کلام الٰہی جس ہستی مبارک پر نازل ہوا وہ باعثِ تخلیقِ کائنات ہیں اس حکمت والی لاریب کتاب کو جس نقطۂ نظر سے بھی دیکھا جائے یہ اپنی عظمت وشرف میں بے مثال ہے
اگر قرآنی اسلوب اور اندازِ بیان کو گہرائی سے دیکھا جائے تو قرآن پاک کی ایک سورت تو درکناراس کی ایک سورت کی آیات، ان کی آیات کے کلمات، الفاظ اور حروف ہی نہیں بلکہ زبر، زیر ، شد و مد کے تحت بھی اس قدر حقائق اور رموز مخفی و پوشیدہ ہیں کہ زبان ان کو بیان اور قلم ان کو ضبطِ تحریر میں لانے سے قاصر ہیں-
اس کی عظمت و بزرگی کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہر چھوٹی سے چھوٹی اور ہر بڑی سے بڑی چیز کا علم اس میں درج ہےاور خشکی اور تری کی کوئی چیز ایسی نہیں جو اس میں نہ پائی جاتی ہو
جب صاحب قرآن کی بات آتی ہے تو آپ (ﷺ) نے انسان کی دنیا و آخرت کی کامیابی و کامرانی کو اسی کیساتھ متصل ذکر فرمایا
جب مخالفین اسلام قرآن کریم کی دلکش فصاحت کا مقابلہ نہ کرسکے،اس کی حیرت انگیز بلاغت کا مقابلہ نہ کرسکے ، قوتِ استدلال و حسنِ بیان کا مقابلہ نہ کرسکے اس کی صداقت کا مقابلہ نہ کرسکے ،اس کی جامعیت و کاملیت کا مقابلہ نہ کرسکے
جب قرآن کریم کے علوم و معانی کا سرچشمہ ہونے میں اس کا مقابلہ نہ کرسکے، اس کے علم و دانائی کا ذخیرہ ہونے میں مقابلہ نہ کرسکے تو قرآن مجید کی بے ادبی شروع کر دی ،کہیں جلادیا یہ تو اسلام دشمن اپنی دشمنی و نفرت کا اظہار کررہے ہیں
مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ ان کو اس فعل سے روکنے والا کوئی نہیں،روکنا تو درکنار اس پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں
اسی لیے مصور پاکستان نے کہا تھا
جانتا ہُوں میں یہ اُمّت حاملِ قُرآں نہیں
ہے وہی سرمایہ داری بندۂ مومن کا دِیں
المیہ تو یہ ہے ہے کہ آج حصول اقتدار کے لئے لیے ہر کسی سے ٹکر لی جاتی ہے
آج طاقتور حلقوں کے خلاف کوئ بات کرے تو رات ہونے سے پہلے اٹھالیا جاتا ہے
اج کسی کے رہنماء کے خلاف بات کی جائے تو آگ بگولا ہو جاتا ہے
آج اپنے مقاصد کےلیے ہر طرح کے حکمت عملی بنائی جاتی ہے ہے
آج اپنے سیاسی پیشواؤں کی خوشنودی کے لیے ہر حد عبور کر لی جاتی ہے ہے لیکن
لیکن جب بات آئی حرمت قرآن کی جب بات آئے حرمت صاحب قرآن کی کی اس وقت کوئ قدم اٹھانا تو درکنار کوئی بات کرنے کو تیار نہ ہوا اگر کوئی کرے کرے تو اسے پہلے جذباتی پھر مذہبی جنونی اور آخر میں دہشتگرد ہی ٹھرادیا جاتا ہے
کل جمعۃ المبارک کے دن ملک بھر میں میں مختلف اجتماعات، جلسوں اور جلوسوں کی صورت میں عالم اسلام سے بالعموم اور حکمران پاکستان سے بالخصوص اسلام مخالف پالیسیوں کے خاتمے کیلئے یہ مطالبہ کیا گیا کہ
اب وقت جہاد آیا اسلامی حکمرانو
اسلام کے دشمن کی ہر چال کو پہچانو
یکجانی مسلم کو تم اپنی بقا جانو
بیدار اگر ہوں گے باطل کو سلا دیں گے
مگر یہ قاعدہ ہے جب کسی قوم کو اپنے نظام زندگی سے بے خبری ہوجاتی ہے اور اپنے یقینیات و ایمانیات مشکوک ہوجاتے ہیں اور دوسری قوم کے رسم و رواج اور ظنیات دل میں گھر جاتے ہیں تو وہ قوم اوپر سے بظاہر وہی قوم معلوم ہوتی ہے لیکن اندر سے وہ دوسری قوم بن جاتی ہے۔
حالیہ سویڈن میں ہونے والے واقعے پر بھی مسلم قیادت کے ردعمل کو دیکھ کر یہی کہنے پر مجبور ہوں۔بقول علامہ اقبال
بیٹھے ہیں کب سے منتظر اہلِ حرم کے سومنات
قافلہ حجاز میں ایک حسین بھی نہیں
تحریر: عبدِ حق