امام القبلتین کی امت
Article by Ali Rizvi
آگ جلا کر پیغام دینا چاہیے ایک طرف سے مشورہ دیا گیا، ناقوس بجانا مناسب رہے گا دوسری طرف سے آواز آئی، گھنٹہ بجا کر لوگوں کو اکٹھا کیا جائے ایک اور صلاح دی گئی
مسلمانوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی تھی انہیں عبادت کے لیے اکٹھا کرنے کے طریقہ کار پر غور کیا جارہا تھا ہر ایک نے رائے دی مگر اس میں کسی نہ کسی دوسرے مذہب کی مشابہت تھی اللہ تعالیٰ نے امام الانبیاء علیہ الصلوۃ والسلام کی امت کو اذان کی صورت میں عبادت کے لیے جمع کرنے کا الگ اور منفرد طریقہ کار عطا فرما کر سب سے ممتاز کردیا. نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم نے یوم عاشور کا روزہ رکھنے کا حکم دیا چونکہ اس میں یہود سے مشابہت تھی لہذا فرمایا میری امت یہود کی مخالفت میں نو اور دس یا دس اور گیارہ محرم کا روزہ رکھے تاکہ ان سے ممتاز رہے.
امت محمدیہ پر روزے فرض ہوئے تو یہود و نصاریٰ کی مشابہت سے بچنے کیلئے سحری کا حکم دیا گیا تاکہ امت محمدیہ باقیوں سے ممتاز رہے. عربوں میں عمامے پہننے کا رواج تھا نبی کریم ﷺ کو اس میں بھی اپنی امت کی کفار سے مشابہت منظور نہ تھی فرمایا ہمارے اور کفار کے عماموں میں فرق ہے کہ ہم ٹوپی کے اوپر عمامہ پہنتے ہیں اور کفار ویسے ہی
بیت المقدس خدا کا گھر اور نبی اکرم ﷺ کو بہت محبوب تھا لیکن اپنی امت کے لیے آپﷺ الگ قبلہ چاہتے تھے اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے دل کی بات جان کر حکم فرمایا کہ اے امام القبلتین اپنی امت سمیت کعبہ کی جانب منہ کر لیں آج سے آپ کا قبلہ یہ ہے.
جس امت کو عبادات، رہن سہن حتی کہ کپڑے پہننے تک میں کفار کی مشابہت سے بچنے اور ان کی مخالفت کرنے کی تعلیم دی گئی وہ امت نظام حکومت، عائلی زندگی، رسوم و رواج اور نظام تعلیم میں کفار کی مشابہت بلکہ سراسر ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کس منہ سے خود کو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کی فرمانبردار سمجھتی ہے؟
“اقرأ” سے ابتدا کرنے والی امت کے لوگ اعلی تعلیم کے لیے مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، اسلام آباد، مصر، عراق، شام، بصرہ اور نجف کی بجائے لندن، واشنگٹن اور کینیڈا کے فکری یتیموں کے پاس کیوں جانے لگے؟
مسلم ریاستوں نے زکوٰۃ اور عشر کی جگہ سود کی لعنت، جہاد اور مال غنیمت کی جگہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کا کشکول کیوں تھام لیا؟ قدموں تلے جنت کی بشارت دینے والے نبی ﷺ کی امت کی مائیں اولڈ ہاؤس میں قیام پذیر کیوں؟ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سیرت پر عمل کی بجائے میرا جسم میری مرضی کا راگ الاپتی سڑکوں پر خون آشام چڑیلیں کیوں؟ یہ سب یہود و نصاریٰ کی تقلید اور اسلام سے دوری کے سبب ہے. سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے مال غنیمت سے تنخواہ بھی نہ لی، یہود و نصاریٰ کے مقلد رنگیلے ایون فیلڈز اور گوگی گینگ کے مالک ہم نے خود پہ مسلط کرلیے. سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عدالت کی بجائے یورپی نظامِ انصاف ہمیں پہلے سے ایک سو انتالیس نمبر پر لے گیا. سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی حیا کی مشابہت چھوڑ کر ہم نے بے حیائی اور ٹرانس جینڈر بل پاس کرکے ملی غیرت گنوا دی. حضرت علی رضی اللہ عںہ کی شجاعت سے روشنی لینے کی بجائے آکسفورڈ کا راگ امن الاپ کر کشمیر برما اور فلسطین پر تاریخی ظلم و ستم اٹھائے یہود و نصاریٰ کی تقلید نے ہمیں ذلت اور رسوائی کے گہرے دریا میں اتار دیا
اے امام القبلتین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کی امت کے لوگو اٹھو اپنا مقام پہچانو. تمہیں اللہ تعالیٰ نے اذان سے لے کر میدان جنگ تک، اقراء والی یونیورسٹی سے نظام حکومت تک ہر ایک چیز باقیوں سے منفرد اور ممتاز عطا کی ہے. تمہیں قابل تقلید بنا کر بھیجا گیا ہے کیوں غیروں کی مشابہت میں اپنا مقام کھو رہے ہو. اٹھو حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کا لایا ہوا نظام نافذ کرو اس دنیا میں تاکہ صدیوں سے سسکتی ہوئی انسانیت کو سکون مل سکے. کفار اپنا نظام جیسے چاہیں چلائیں چل جائے گا لیکن مسلمان بام عروج پر صرف ایک ہی طریقے سے جا سکتے ہیں وہ ہے نظام مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم اسی میں امت کی بقا کا راز مضمر ہے
مسلمان کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جس کی نکیل اس کے مالک کے ہاتھ میں ہو. جب سے ہم اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کے حکم سے روگردانی کرکے شتر بےمہار ہوئے ہیں کفار ہمیں ہانک کر اسفل السافلین کے درجے میں لے گئے ہیں واپسی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اپنی نکیل مالک کو تھما کر اسلام کے راستے پر چل پڑیں، پاکستان میں دین تخت پر لے آئیں اور عالم کفر کو واضح پیغام دیں کہ امام القبلتین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کا لایا ہوا نظام حکومت ہی ہمیں پسند ہے ہم تمہارے نظام پر تھوکتے بھی نہیں
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
تحریر: علی رضوی