سونے والو جاگتے رہیو

Article by Ali Abbas Rizvi
زبیدہ تم کل پارٹی میں کون سا ڈریس پہن کر آرہی ہو؟
تانیہ کےسوال پر زبیدہ نےجھٹ سےجواب دیا لہنگا پہن کر آؤں گی میں تو تم بھی کوئی نئےڈیزائن کےکپڑےپہن کر آنا صبا کی طرح دقیانوس ماسی بن کر مت آنا اول تو وہ آدم بیزار فنکشز میں آتی ہی نہیں آئےبھی تو عبایا پہن کر آتی ہےکیا فائدہ ایسی شرکت کا
یونیورسٹی کا لان لڑکوں اور لڑکیوں سےبھرا ہوا ہےتل دھرنےکی جگہ نہیں سٹیج پر کلچر ڈےکےحوالےسے پروگرام چل رہا ہےجس میں لڑکےلڑکیاں مل کر بے ہنگم ڈانس کررہےہیں نیچےسب سیٹیاں اور تالیاں بجارہےہیں کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دےرہی اسی دوران تانیہ نے ننگےبازؤں اور تنگ سی کرتی اور شوخ رنگوں والا لہنگا پہنے اچھلتی ہوئی زبیدہ کو کندھا مار کر سٹیج پر کھڑے کامران کی طرف آنکھوں سےمتوجہ کیا جو مسلسل اسے گھور رہاتھا زبیدہ کو یہ برا لگا وہ سر جھٹک کر دوسری طرف چلی گئی
صبا تم کل پارٹی میں نہیں آئی تانیہ نے ٹانگ پر ٹانگ رکھتے ہوئے بے اعتنائی سے سوال کیا تو صبا نے لکھتے لکھتے جواب دیا میں کل اسائنمنٹ تیار کر رہی تھی اور ویسے بھی مجھے شوق نہیں ایسی بے ہودہ پارٹیز میں شامل ہونے کا زبیدہ یہ سن کر بھنوؤئیں سکیڑتے ہوئے بولی صبا بی بی یہ چار دن کی زندگی ہے انجوائے کیا کرو کیا دقیانوسی باتیں کرتی رہتی ہو دنیا اب ماڈرن ایج میں داخل ہو چکی ہے تم پتھر کے زمانے سے نہیں نکل پا رہی
ہاسٹل میں داخل ہونے کے ساتھ ہی وارڈن نے تانیہ اور زبیدہ کی کلاس لگا دی, آج تمہارے پاس آخری دن ہے کل تک واجبات ادا نہ کیے تو سامان باہر پھینک دوں گی. دونوں مردوں کی طرح ٹانگیں گھسیٹتے ہوئے کمرے میں پہنچیں. یار زبیدہ تونے سارے پیسے شاپنگ پر لگا دیے ہیں اب کرایہ کہاں سے دیں گے ہم.زبیدہ خود پریشان تھی اس ماہ وہ گھر سے معمول سے زیادہ پیسے منگوا چکی تھی اور بوڑھا والد رکشہ چلا کر اتنے پیسے نہیں کما سکتا تھا کہ زبیدہ کی شاہ خرچیاں پوری کرے اوپر سے اس نے تانیہ کے پیسوں سے بھی برتھ ڈے پارٹی کرلی تھی جس میں تقریباً پورا ہاسٹل انوئٹ تھا. تانیہ نے سوچتے ہوئے کہا زبیدہ ایک آئیڈیا ہے میرے پاس ہم یونی کے ویلفیئر آفیسر سے مدد لیتی ہیں. زبیدہ نے غصے سے اسے دیکھا ہاں وہ ویلفیئر آفیسر تمہارا خالو ہے نا جھٹ سے مان جائے گا. یار خالو تو نہیں لیکن مان جائے گا پتہ ہے وہ کون ہے ؟ کون ہے زبیدہ نے آنکھیں سکیڑتے ہوئے پوچھا….. ارے وہی وہی ہینڈسم کامران سر جو اس دن پارٹی میں تجھے گھور رہے تھے یہ سن کر زبیدہ کی آنکھوں میں عجیب سی چمک اٹھی اوووو اچھا
صبا مسلسل محنت کے باوجود دوسرے نمبر پر آئی تھی. کیمسٹری میں کم نمبر آنے کی وجہ سے اس کی پوزیشن ماری گئی یہ تیسرا سمیسٹر ہے اگر کچھ نا کیا تو گولڈ میڈل خواب ہی رہ جائے گا یہی خیال صبا کو کھائے جا رہا تھا. آج اس نے فیصلہ کر لیا کہ کچھ بھی کرنا پڑے وہ کر گزرے گی , کانپتی ٹانگوں سے وہ تیز تیز چلتی آفس کے سامنے رکی اور دروازے پر دستک دی. جی اندر آجائیے کیمسٹری کے پروفیسر انجم صاحب نرم رویے کی وجہ سے تمام سٹوڈنٹس کے پسندیدہ تھے .صبا آفس میں جا کر سہمی ہوئی ایک طرف کھڑی ہو گئی. جی کہیے پروفیسر صاحب نے پوچھا تو صبا اٹک اٹک کہ بتانے لگی سر وہ میں بہت محنت کرتی ہوں… مجھے گولڈ میڈل…. سیکنڈ پوزیشن…. وہ جو کچھ کہنا چاہتی تھی وہ بھول کر رونے لگی. صبا بیٹا بیٹھ جاؤ میں سمجھ گیا ہوں آپ کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ٹشو آگے کرتے ہوئے پروفیسر انجم صاحب نے اپنایت بھرے لہجے میں کہا
یار آج تو مزہ آگیا کامران سر نے اتنی مہنگی شاپنگ کرائی ہمیں اور کھانا بھی اٹالین ہوٹل سے کھلایا , زبیدہ ترامشو کتنا مزے کا تھا نا… اور کامران سر بھی تو مزے دار آدمی ہیں کہہ رہے تھے اس بار جی پی اے 3 سے کم نہیں ہوگا آخر ویلفیئر آفیسر ہوں زبیدہ نے کھلکھلاتے ہوئے تانیہ کو چٹکی کاٹی. صباء ان سے بے نیاز موبائل پر مصروف تھی اسے ان کی باتوں سے کوئی دل چسپی نہیں تھی
رات کے تین بج رہے تھے کامران ابھی ایک گھنٹہ پہلے ہی شراب کے نشے میں دھت سویا تھا مگر مسلسل بجتے فون نے بالآخر اسے جگا ہی دیا گالیاں بکتے کامران نے جب نمبر دیکھا تو نشہ ہرن ہو گیا اور مودب ہو کر کال ریسیو کی. جی سر… جی…
اس وقت اور وہ بھی نیا مال بہت مشکل ہوگا سر…
میں تمہاری چمڑی ادھیڑ دوں گا ہمارے مہمان عرب شہزادے ہیں. وزیر صاحب کا حکم ہے مال فورا اور تازہ چاہیے کوئی کوتاہی کی تو الٹا لٹکا دوں گا . ایک کا بندوبست میں کردوں گا دو “بوتلیں” تم پہنچاؤ خیال رکھنا تازہ ہوں
فون رکھ کر کامران نے دو تین موٹی موٹی گالیاں دیں اور پھر مختلف نمبر ملانے لگ گیا
ایمبولینس ہوٹر بجاتی ہاسٹل میں داخل ہوئی اور چشم زدن میں مریضوں کو لیکر اندھیرے میں گم ہو گئی معاملہ سیریس ہوگا شاید , ہاسٹل کی دوسری منزل کی ٹیرس پر ادھر ادھر گھومتی صبا مسلسل کسی کو موبائل پر میسیج کر رہی تھی اس دوران چہرے کے اتار چڑھاؤ بتا رہے تھے کہ وہ کسی بڑی کش مکش میں ہے اس نے ایک نظر ایمبولینس کو دیکھا پھر میسیج لکھنے لگ گئی
زبیدہ مجھے یہ سب ٹھیک نہیں لگ رہا کم از کم انکل یا آنٹی کو تو پتہ ہوتا اور اس وقت یہ سب کچھ عجیب سا لگ رہا ہے . تانیہ میں اسے منع نہیں کر پائی اگر کوئی کروڑ پتی ایک رکشہ ڈرائیور کی بیٹی سے شادی کر رہا ہے اسے دنیا جہان کی خوشیاں دے رہا ہے تو تھوڑی بہت قربانی تو مجھے بھی دینی پڑے گی پھر اس نے کہا بھی ہے کہ شادی کے بعد وہ سب کچھ کرے گا فیملی کو بلاکر اب تم باتیں نا کرو یہ بتاؤ میری جوڑی اس کے ساتھ کیسی لگے گی
انہی باتوں کے دوران ایک موٹی کرخت سی ادھیڑ عمر کی عورت شاپنگ بیگ لیے کمرے میں داخل ہوئی اور شاپنگ بیگ ان کی طرف تقریباً پھینکتے ہوئے بولی لڑکیو جلدی سے چینج کرکے آؤ میں نے تیار کرنا ہے تمہیں. تانیہ نے غصے سے اس عورت کو گھورا اور شاپنگ بیگ سے کپڑے نکالنے لگی. یہ کیا یہ تو ویسٹرن سٹائل بے ڈھنگے سے کپڑے تھے تانیہ نے شاپنگ بیگ اس عورت کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا آنٹی آپ غلطی سے یہ شاپر اٹھا لائی ہیں شادی پر ایسے کپڑے کون پہنتا ہے. یہ سن کر اس عورت نے تانیہ کے منہ پر طمانچہ مارا اچانک تھپڑ سے تانیہ کو تارے نظر آ رہے تھے زبیدہ بھی سہم گئی. وہ عورت چلاتے ہوئے موٹی موٹی گالیاں دے رہی تھی کون سی شادی کس کی شادی تم دونوں یہاں آرڈر پر بلوائی گئی ہو غیر ملکی شہزادوں کو خوش کرنے کیلئے چلو تیار ہو جاؤ زیادہ وقت نہیں ہے اور زیادہ بھولی بھالی بننے کی ضرورت نہیں کامران نے تمہارے پیسے وصول کیے ہیں وزیر صاحب سے. یہ سن کر زبیدہ اور تانیہ کے پاؤں سے زمین نکل گئی تھی یہ کمرہ جو چند لمحے پہلے انہیں جنت نظیر لگ رہا تھا اب اندھیرے کنویں کی مانند تھا ایسا نہیں ہو سکتا یہ خواب ہے تانیہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اس سے پہلے وہ عورت دوبارہ تھپڑ مارتی اس کا موبائل بجنے لگا. موبائل پر دو دفعہ ہوں ہاں کرنے کے بعد وہ دونوں لڑکیوں کو تیار ہونے اور نافرمانی کی صورت میں تیزاب سے چہرہ مسخ کرنے کی دھمکی دیکر کمرے سے باہر نکل گئی
وہ دونوں صدمے سے ابھی نکلی نہیں تھیں کہ عبائے میں لپٹی صباء کو کمرے میں داخل ہوتا دیکھ کر ان کے کلیجے حلق میں آگئے صبا تم یہاں ؟
صبا نے دونوں کو دیکھ کر حیرت سے کہا کیا سر انجم صاحب نے آپ کو بھی بیٹی کی سالگرہ پر بلوایا ہے ؟
مجھے بتایا ہی نہیں میں ایسے ہی منع کر رہی تھی پتہ ہوتا تو تمہارے ساتھ ہی آجاتی اب وہ مجھے ڈراپ کرکے کیک لینے گئے ہیں. زبیدہ اور تانیہ کی سانس رک رہی تھی وہ تینوں بہت برے جال میں پھنس گئی تھیں جہاں ان کی عزت داؤ پھر تھی اس سے پہلے زبیدہ صبا کو کچھ سمجھاتی تانیہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی صبا حیران تھی اسے کیا ہوا. اتنے میں وہی بھدی عورت میک اپ اور صبا کیلئے کپڑے لیکر آئی اور بیوٹیشن کو لانے کا کہہ کر چلی گئی جاتے ہوئے جلدی تیار ہونے اور نافرمانی کی صورت میں تیزاب پھینکنے کی دھمکی دینا نہیں بھولی تھی
زبیدہ نے صبا کو سب کچھ بتا دیا کہ کیسے یونیورسٹی کے ویلفیئر آفیسر کامران نے اسے محبت کے جال میں پھنسایا سبز باغ دکھائے اور آج رات شادی کے لالچ میں یہاں بلایا رات کو ہاسٹل سے نکلنا مسئلہ تھا اسی لئے ایمبولینس بھجوائی اور کہا کہ تانیہ کے بیمار ہونے کا ناٹک کرکے یہاں پہنچو ورنہ میرا مرے ہوئے کا منہ دیکھوگی. میں رکشہ ڈرائیور کی غریب بیٹی تھی پیسے کی چکا چوند , سفارش پر سمیسٹر پاس , نت نئے کپڑے بڑی بڑی پارٹیز اور ریسٹورنٹس میں ڈنرز اور کروڑ پتی شخص سے شادی کے لالچ نے مجھے اندھا کر دیا تھا اور میرا لالچ آج مجھے اس نہج تک لے آیا ہے. صبا کو پہلے تو یقین نہیں آیا پھر جیسے ہی اسے خیال آیا اس کی عزت خطرے میں ہے وہ رونے لگی , زبیدہ میں بھی تمہاری طرح لالچ میں آکر یہاں پہنچی ہوں. محنت سے پڑھنے کے بعد بھی میری پہلی پوزیشن نہیں آئی تو میں نے مزید محنت کی بجائے پروفیسر انجم سے دوستی کرلی میری اس سے روز فون پر بات ہوتی تھی اس نے مجھے یقین دلایا تھا کہ وہ مجھے گولڈ میڈل دلائے گا اور فون پر بات کے علاوہ وہ مجھ سے ملاقات بھی نہیں کرے گا آج رات اس نے مجھے کہا کہ اس کی بیٹی کی سالگرہ ہے اور اس کی بیٹی کینسر کی مریضہ ہے اس کی کوئی سہیلی نہیں تم اگر اسے وش کرنے آؤ گی تو وہ خوش ہو جائے گی پلیز میری بیٹی کی خوشی کیلئے آجاؤ میں مان گئی تو پروفیسر مجھے خود لینے آیا اب یہاں ڈراپ کرکے کیک لانے کے بہانے چلا گیا ہے. تانیہ جو سہمی بیٹھی تھی کہنے لگی مجھے یقین نہیں آتا کامران تو مجھے بہن کہتا تھا میرا منہ بولا بھائی بنا ہوا تھا وہ یہ سب کیسے کر سکتا کوئی اپنی بہن سے یوں کرتا ہے بھلا
صبا نے کہا تانیہ منہ بولے بھائی کوئی نہیں ہوتے بھائی صرف وہی ہوتے ہیں جو ماں جائے ہوں. ہم تینوں نے ایک ہی غلطی کی ہے وہ نامحرم مرد پر بھروسہ اور اس سے حرام اور ممنوع تعلق. میں نے سنا بھی تھا کہ محرم کے علاوہ کوئی بھی مرد عورت کا خیر خواہ نہیں ناہی کسی سے ملاقات , فون چیٹ یا ہوٹلنگ کی اجازت ہے ہم تینوں نے حدود اللہ کو پامال کیا ہے اب ہماری عزت داؤ پر ہے. زبیدہ یہ سن کر مناجات کرنے لگی یا اللہ عزوجل , اے گنہگاروں کا پردہ رکھنے والے رب ہماری کوتاہیوں اور گناہوں کو معاف فرما ہماری عزتیں بچا لے ہم تینوں وعدہ کرتی ہیں آئندہ تیری حدود کی پاسداری کریں گی کسی نامحرم سے تعلق نہیں رکھیں گی وہ چاہے کزن ہوں پیر ہو یا کولیگ اور استاد ہو یا اللہ تعالیٰ رحم فرما ہماری عزت خراب ہونے سے بچا لے
چاچا عبدالرحیم جوانی سے ہی تہجد گزار تھا , فوج میں نوکری کے دوران بھی کبھی تہجد نہیں چھوڑی تھی اب ریٹائر ہونے کے بعد بھی وہی معمول تھا. اپنے اصولی موقف اور تلخ رویے کی وجہ سے چاچا کی سیکورٹی گارڈ کی پانچ نوکریاں جا چکی تھیں یہ بھی بہت منت سفارش سے ملی تھی چاچا تہجد کے بعد یہ تازہ نوکری ہاتھ سے نا جانے کی دعا کیا کرتا تھا . یہ ایک بڑے ہوٹل کے “سٹاف” کی رہائش گاہ تھی جہاں چاچا کو بس گیٹ کھولنا ہوتا تھا یا کبھی کبھار پودوں کو پانی دینا ہوتا تھا جس پوش علاقے میں یہ بنگلہ تھا اس میں چوری چکاری کا تصور بھی نہیں تھا.
چاچا تہجد کیلئے وضو کرنے کے بعد گارڈن میں پانی کا پائپ چلا کہ چھوڑ دیتا تھا جس سے فجر تک گھاس کو پانی لگ جاتا. آج چاچا پانی چلانے گیا تو گارڈن کے ساتھ والے کمرے سے غیر مانوس باتوں کی آواز آرہی تھی آوازیں سن کر چاچا تقریباً دوڑتا ہوا اپنی کوٹھری میں پہنچا موبائل نکال کر پولیس کا نمبر ملانے لگا مگر پھر اچانک کچھ سوچ کر اپنے دیرینہ دوست کا نمبر ملایا سکرین پر میجر حسن مارخور کا نام چمک رہا تھا
تھوڑی دیر بعد بنگلے میں ایک ایمبولینس , دو کمانڈوز کی گاڑیاں اور ایک کرولا کار داخل ہوئی. ایک بھدی عورت سمیت چار ملازمین اور آئس , شراب سمیت نشے کی ایک بڑی مقدار برآمد کرکے کرولا کار میں ڈالی گئی اگلے چند منٹ بعد ایک ایمبولینس پوری رفتار سے ہاسٹل کی طرف جا رہی تھی جس میں اب دو نہیں تین لڑکیاں سوار تھیں
اگلے دن کامران اور پروفیسر انجم غائب ہوئے جو تاحال لاپتہ ہیں. معزز وزیر صاحب اسی رات سے عمرہ ادا کرنے گئے ہوئے ہیں اور ان کی واپسی سے پہلے وکلاء کی ٹیم اور ان کی پارٹی مناسب بندوبست کر چکی ہوگی
تحریر: علی عباس رضوی




