تحریک لبیک پاکستان کا اجمالی جائزہ

Article by Abroo Rajpoot
جب ہم عالمی منظر نامے پر نظر دوڑائیں تو ہمیں بہت سی سیاسی جماعتیں ہر ملک میں کام کرتی نظر آتی ہیں، ہر سیاسی جماعت اپنے منشور کے ساتھ اپنی قوم کی بھلائی کے لئے کام کرنے کا دعویٰ کرتی ہے، دین اسلام کے لیے کام کرنے والی بہت سی جماعتیں اٹھیں لیکن ہر جماعت کو سازش کے تحت توڑ دیا گیا اور ان میں ایسے مفاد پرست داخل کر دیئے گئے جنہوں نے اسلامی جماعت کے منشور کو بھلا کر اپنے مفاد کے لیے کام کرتے ہوئے ان جماعتوں کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا مفاد پرستوں نے دین کو اپنے مفاد کے لیے بیچا، لوگوں کو دین سے بدظن کیا اور اس مقصد کے لیے علماء کے خلاف سازش کرتے ہوئے دین کا حلیہ بگاڑنے کی ایسی کوشش کی کہ دین اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ دیا،
یہ سارے معاملات مسلمانوں کے ساتھ جاری تھے کہ اچانک سلمان تاثیر نامی ملعون نے پاکستان میں ناموس رسالت ﷺ کے قانون کو کالا قانون کہہ کر آقائے دو عالم ﷺ کی گستاخی کی، جب یہ بات ایک غیور مسلمان پولیس آفیسر تک پہنچی جو اس کا گارڈ بھی تھے تو ان کی غیرت ایمانی جوش میں آئی،
محبوب کے متعلق عشاق کب کچھ برا سن سکتے ہیں!
غازی کا دل تڑپا، جگر پار پارہ ہوا، بندوق حرکت میں آئی اور اور آپ نے اس ملعون گستاخ کو پے در پے گولیوں سے موت کی گھاٹ اتار دیا وہ نوجوان غازی ممتاز قادری تھا اور اس ایک لمحے نے اس نوجوان کو امت مسلمہ کا ہیرو بنا دیا،
ممتاز قادری کو عدالت نے پھانسی دینے کا اعلان کیا تو ادھر بھی ایک عاشق کا دل تڑپ اٹھا جس نے محبوب کے گستاخ کو موت سے ہمکنار کیا ہو وہ شخص تو ہر عاشق رسول ﷺ کی آنکھ کا تارا تھا باباجی جنہیں دنیا امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی علامہ کے نام سے جانتی ہے، میدان عمل میں آئے اور غازی ممتاز قادری رہائی تحریک چلانے کا اعلان کیا جس کو بعد میں تحریک لبیک پاکستان کا نام دیا گیا اور اسی نام سے ایک سیاسی پارٹی الیکشن کمیشن میں رجسٹر کروائی گئی،
مولویوں نے میدان سیاست میں قدم رکھ دیا تھا!
علماء کرام کو منبر و مسجد تک محدود کرنے کی کوششیں کرنے والے ہکا بکا رہ گئے کہ یہ کیا ہوا؟
“اب کیا مولوی سیاست میں آئیں گے؟ مولوی کا کام تو تبلیغ کرنا ہے، دین کا سیاست سے کیا تعلق؟ سیاست تو بازی گروں کا کام ہے، سیاست تو مفاد پرستوں کی بساط ہے”
یہ ان کئی جملوں میں سے ہیں جو تحریک لبیک کو سیاست میں قدم رکھتے دیکھ کر لوگوں کی زبانوں پر آئے مگر یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اقبال کو نہیں پڑھا تھا، بقول اقبال:
“جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی”
سیاست اور دین لازم و ملزوم ہیں ایک دوسرے سے جدا ہوں تو چنگیز و ہلاکو کا دور آتا ہے، ایک دوسرے سے مل جائیں تو خلفائے راشدین کا زمانہ آ جاتا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان نے انتہائی پاکیزہ اور مقدس منشور کے ساتھ سیاست میں قدم رکھا تحریک لبیک پاکستان کے منشور کا سب سے اہم اور بنیادی نکتہ ختم نبوت و ناموس رسالت ﷺ پر پہرہ دینا تھا، تحریک لبیک پاکستان نے ختم نبوت و رسالت کے تحفظ کا علم اٹھائے میدانِ سیاست میں زینہ بہ زینہ آگے بڑھنا شروع کیا،
پھر وہ کڑا وقت آیا جب حکومت پاکستان (نون لیگ) نے ختم نبوت ﷺ پر شب خون مارا اور حلف نامے میں تبدیلی کر دی، یہ تبدیلی صرف چند الفاظ میں تبدیلی نہیں تھی بلکہ یہ قادیانیوں کو پارلیمنٹ کے ایوانوں میں گھسانے کی مذموم سازش تھی، یہ اسلام کے ساتھ ایک ایسا گھناؤنا کھیل کھیلنے کی سازش تھی جس سے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام اجنبی ہو جاتا، یہ ایک ایسی سازش تھی جسے یا رسول ﷺ کہنے والے اس ارض پاک سے مٹ جاتے، یہ ایک ایسی سازش تھی جس سے “اسلامی جمہوریہ پاکستان” “سیکولر جمہوریہ پاکستان” بن جاتا
یہ بہت نازک وقت تھا، جب اس کی خبر بابا جی امیرالمجاہدین علیہ الرحمۃ تک پہنچی تو آپ نے فورا دھرنے کی کال دے دی اور کمال حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عاشقان رسول ﷺ کے ساتھ فیض آباد کے مقام پر دھرنا دے دیا، فیض آباد وہ علاقہ ہے جو دو شہروں کو ملاتا ہے، اور وجدان کہتا ہے کہ “فیض آباد کا مقام مالکوں نے خود چنا تھا” یہ آپ ﷺ کی نگاہ کا فیضان تھا کہ دھرنا 23 دن تک جاری رہا، امیرالمجاہدین علیہ الرحمہ حالت معذوری میں وہاں موجود رہے،
اس دوران حکومت نے آنسو گیس کا بے تحاشہ استعمال کیا، سٹریٹ فائر کیے گئے،
بڑے تکبر سے کہا گیا کہ
“ان مولویوں سے گھنٹوں میں فیض آباد خالی کروا لیں گے” لیکن انہوں نے شاید مرد مومن کبھی دیکھے نہیں تھے، باباجی علیہ الرحمہ کی قیادت میں کارکنان ڈٹ گئے، آٹھ کارکنان نے جام شہادت نوش کیا اور بالآخر حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے، حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ دار کو استعفیٰ دینا پڑا، تبدیلی واپس ہوئی اور حلف نامے کو اپنی پرانی صورت میں بحال کیا گیا، اور بابا جان واپس تشریف لے آئے،
پھر وہ وقت آیا جب ملعونہ گستاخ آسیہ کو پھانسی کے آرڈر دینے کے باوجود بیرونی اشاروں پر رہا کرنے کے آرڈرجاری کیے گئے باباجی امیرالمجاہدین علیہ الرحمہ پھر میدان میں آئے لیکن اس بار تحریک انصاف حکومت نے ظلم و بربریت کی انتہاء کرتے ہوئے آپ کو گرفتار کر کے جیل میں قید کر دیا اور چھ ماہ جیل میں طرح طرح کی اذیتیں دیں، اگر کوئی اور انسان ہوتا تو ان مظالم کے سامنے ہار جاتا لیکن امیر المجاہدین علیہ الرحمہ کے عشق مصطفیٰ ﷺ نے معذوری کے باوجود آپکو وہاں ثابت قدم رکھا
کیونکہ آپ کا مشن ایک ہی تھا کہ
“ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر جان مال اولاد گھر بار سب قربان ہے”
جیل میں امیر المجاہدین علیہ الرحمہ نے ہر طرح کی حکومتی آفر کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھا اور استقامت کا پہاڑ بنے رہے، آخر 6 ماہ بعد آپ کی رہائی ہوئی
اور اسی طرح اب آپ کے جانشین حافظ سعد حسین رضوی مردِ قلندر ثابت ہوئے ہیں،
جیل میں اتنے مظالم سہنے کے باوجود امیر محترم حافظ سعد حسین رضوی کا ایک ہی موقف ہے کہ
“مر جائیں گے ظالم کی حمایت نہ کریں گے
احرار کبھی ترکِ روایت نہ کریں گے”
حافظ سعید حسین رضوی دامت برکاتہم العالیہ کو جیل میں ہر طرح کی تکلیف و اذیت برداشت کرتے ہوئے 6 ماہ ہو گئے مگر آپ اپنے مشن تحفظ ناموس رسالت و ختم نبوت ﷺ سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں اور آپ نے ثابت کر دیا کہ آپ کی رگوں میں امیرالمجاہدین علیہ الرحمہ کا خون دوڑتا ہے، آپ نے ثابت کردیا کے شیر کا بیٹا شیر ہی ہوتا ہے،
آئیے آپ کو دعوت دیتے ہیں تحریک لبیک میں پاکستان میں شامل ہو جائیے یہ وہ کشتی ہے جو صرف ساحل مدینہ پر لنگر انداز ہو گی، یہ وہ قافلہ ہے جس کی منزل غازی بن کر لوٹنا یا شہید ہونا ہے، تحریک لبیک وہ واحد جماعت ہے جو فارن فنڈنگ کیس میں بالکل کلیئر ہے، یہ وہ جماعت ہے جس نے اپنے اسلاف کی قربانیوں کو نہیں بھلایا، یہ وہ جماعت ہے جس کا منشور ناموس رسالت ﷺ کا تحفظ اور ختم نبوت ﷺ پہ پہرہ دینا ہے،
تحریک لبیک پاکستان کا منشور بہت سادہ اور بہت ترقیاتی ہے اور وہ ہے “اسلام پاکستان اور عوام”، یہ وہ واحد جماعت ہے جس کا مشن دین کو تخت پر لانا ہے یہ وہ واحد جماعت ہے جو اپنے قومی ہیروز کی قدر کرنا جانتی ہے، یہ وہ واحد جماعت ہے جس سے “نام نہاد اپنے” اور کفر خائف ہے، یہ وہ جماعت ہے جس کی میڈیا کوریج پر پابندی ہے لیکن یہ دن بدن زور پکڑ رہی ہے اور اس کی مقبولیت کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے کیونکہ اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک رکھی ہے اس کو جتنا دبایا جائے گا یہ اتنا ابھر کر سامنے آئے گا، یہ وہ جماعت ہے جس سے کبھی کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا، یہ پاکستان کی واحد پر امن جماعت ہے جو شیلنگ اور سٹریٹ فائر کرنے والے پولیس اور رینجرز کے افسران کو پانی پلاتی ہے یہ وہ جماعت ہے جو نظام مصطفی ﷺ کا قیام چاہتی ہے
آئیے آج دین کے ساتھ عملاً کھڑے ہوکر دین کو تخت پر لانے کے لیے اپنا کردار ادا کیجئے۔
واہ مَاشَآء اَللّٰه بہت خوب
بے شک تحریک لبیک پاکستان ہی وہ واحد جماعت ہے جو نا صرف نظام مصطفیٰ ﷺ کا نعرہ لگاتی ہے بلکہ عملی میدان میں کام بھی کر رہی ہے حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت اور ناموس پر جب بھی حملہ ہوتا ہے تحریک لبیک پاکستان ہی سب سے پہلے پہرہ دینے حضور ﷺ کے گستاخوں کو للکارتی ہے
لبیک یا رسول اللہ
بےشک یہی وہ جماعت ہے جو حقیقت میں اسلام اور اپنے اسلاف کی وراث جماعت ہے یہی وجہ ہے کہ اس جماعت پاکیزہ منشور کی پر لوگوں نے نہ صرف اپنی زبان سے یا ہاتھ سے بلکہ مومنوں کے ایمان نے لبیک کہا ہے
am
واہ مَاشَآء اَللّٰه بہت خوب
بے شک تحریک لبیک پاکستان ہی وہ واحد جماعت ہے جو نا صرف نظام مصطفیٰ ﷺ کا نعرہ لگاتی ہے بلکہ عملی میدان میں کام بھی کر رہی ہے حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت اور ناموس پر جب بھی حملہ ہوتا ہے تحریک لبیک پاکستان ہی سب سے پہلے پہرہ دینے حضور ﷺ کے گستاخوں کو للکارتی ہے
ان شاء اللہ ہم حاضر ہیں لبیک کے لیے
لبیک ہمارادل لبیک ہماری جان لبیک ہماری پہچان الحمداللہ
لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ما شاءاللہ۔۔۔۔ بہت اچھے انداز سے آپ نے تحریک لبیک پاکستان پر اجمالی نظر ڈالی۔ اور کچھ حقائق و واقعات کو قلمبند کیا۔ پڑھ کر صمیم قلب سے ایقان کامل ہوچکا ہےکہ اب اگر کسی کو کھڑا ہونا ہے تو اس کے سامنے اس وقت فقط ایک ہی راہ ہے جو اس تحریک کے نام سے منظم ومتشکل ہے۔ اب بھی اگر کوئی پیچھے رہتا ہے تو یہ اس کی شومی قسمت ہوگی، شامت ہے یہ اس کی جو حق والوں کے ساتھ کھڑا نہ ہوا۔ اور تف ہے ایسے لوگوں پر جو حق کے مقابل آکر باطل کا ساتھ دینے لگ جاتے۔ اللہ پاک آپ کے قلم کو مزید تقویت واستقامت دے۔ ما شاءاللہ اچھا لگا۔۔۔