تحریک لبیک پاکستان اور دعوت اسلامی

Article by Syed Haseeb
Attention: The Message of Imam Khadim Hussain Rizvi to all Relegious Non Political Organizations
تحریک لبیک پاکستان یکم اگست 2015 کو وجود میں آئی جبکہ دعوت اسلامی ستمبر 1981 کو وجود میں آئی
تحریک لبیک پاکستان ایک سیاسی و مذہبی تحریک ہے اور ملک پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی و مذہبی جماعت ہے جبکہ دعوت اسلامی ایک غیر سیاسی تحریک ہے اور ملک پاکستان کی سب سے بڑی تبلیغی جماعت ہے
ان دونوں جماعتوں کے قیام کے وقت سے ہی دشمنانِ اہلسنت نے بہت کوشش کی ہے کہ کسی طریقے سے اہلسنت کی ان جماعتوں کو ختم کیا جائے جس کی سب سے بڑی مثال بانی تحریک لبیک پاکستان حضرت علامہ مولانا حافظ خادم حسین رضوی صاحب نور ﷲ مرقدہ کو گرفتار کرنا اور تحریک لبیک پاکستان کے قائدین کو گرفتار کر کے جماعت کو کالعدم کرنا ہے
جبکہ دوسری جانب کچھ سالوں قبل بانی دعوت اسلامی پر حملہ ہونا اور حال ہی میں کورونا کے نام ہفتہ وار اجتماعات پر پابندی عائد کرنا ہے
ایک وقت تھا جب سروں پر بسترے اٹھائے اور کندھوں پر لوٹے لٹکائے ہوئے لوگ رائیونڈ کے نام پر عاشقانِ مصطفیٰ ﷺ کے ایمان پر حملہ آور تھے اور کثیر تعداد میں نوجوان اپنا عقیدہ بدل کر بد عقیدہ ہو رہے تھے پاکستان کی مساجد پر بدعقائد رکھنے والے لوگ مسلط ہونا شروع ہو گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک پاکستان کی بڑی بڑی مسجدیں ( فیصل مسجد، بادشاہی مسجد) اور دیگر مسجدوں پر بد عقیدہ لوگوں کو مسلط کر دیا گیا یہاں تک کہ میڈیا پر بھی بد عقیدہ علماء کرام کو بیٹھا کر لوگوں کے عقائد بدلنے کی کوشش کی گئی
لیکن وقت بدلا ﷲ تعالٰی نے اہلسنت کو دعوت اسلامی جیسا ماحول دیا جس کے قافلوں اور ہفتہ وار اجتماعات سے لوگوں کے دلوں میں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا عطر معطر ہونے لگا
پھر ﷲ تعالٰی نے اہلسنت کو ایک مرد قلندر عطا کیا جس کا نام امام خادم حسین رضوی نور ﷲ مرقدہ ہے جس نے اس امت کے دلوں کو عشقِ مصطفیٰ ﷺ سے بھر دیا امام خادم حسین رضوی نور ﷲ مرقدہ آپ فرماتے ہیں کہ “عطاری اور رضوی مسلک اعلیٰ حضرت کے دو پھول ہیں”
اب جب اہلسنت عروج پر ہے تو دشمنانِ اہلسنت کو یہ ہضم نہیں ہو رہا کیونکہ ان کے سالوں کی محنت اب برباد ہونا شروع ہو گئی ہے اب انھوں نے شوشل میڈیا کے ذریعے ایک نیا فتنہ کھڑا کرنا شروع کر دیا ہے دن بہ دن بھیس بدل کر آتے ہیں اور تحریک لبیک پاکستان اور دعوت اسلامی کے درمیان انتشار کو ہوا دیتے ہیں جس میں اکثر بار تو وہ کامیاب بھی ہو جاتے ہیں اور ہمارے لوگ اپنے ہی بزرگوں کی نسبتوں کو لے کر لڑنے بیٹھ جاتے ہیں
رضوی ہو یا عطاری اب ہمیں خود سوچنا ہو گا ہم شوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر تنقید کر کے کس کو فائدہ پہنچا رہے کیا ہماری آپس کی روز روز کی لڑائیاں دشمنانِ اسلام اور دشمنانِ اہلسنت کو فائدہ نہیں پہنچا رہیں
خدارا یہ روز روز کی آپس کی لڑائیوں کو چھوڑ دیں کیونکہ
کام ہے ان کے ذکر سے رضوی بن کر ہوا یا عطاری بن کر ہوا
ہم شوشل میڈیا پر ناموس رسالتﷺ اور ختم نبوّتﷺ کا کام کر رہے ہیں ہم نے یہ نہیں دیکھنا کہ فلاں شخص کیا کر رہا ہے ہم نے بس اتنا دیکھنا ہے کہ مالکوں نے ہمارے ذمے جو کام لگایا ہے ہم وہ کتنا وفاداری کے ساتھ کر رہے ہیں
اﷲ تعالٰی ہم سب کو علماء حق کا ادب نصیب فرمائے آمین
تحریر: سید حسیب
بجا فرمایا شاہ صاجب نے!