تحریک لبیک کا سوشل میڈیا مضبوط کیوں ہے؟
Article by Abrish Noor
تحریک لبیک ایک مذہبی سیاسی مظبوط ترین جماعت ہے جس الیکٹرانک بھی نا چاہتے ہوئے داد دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور کیوں نا ہوں بلاآخر اس کے پیچھے کئی سالوں کی محنت اور خلوص شامل ہے تمام کارکنان کا چاہے وہ بھائی ہوں یا بہنیں تمام لوگوں نے ہمیشہ اس میں نہایت ہی محنت محبت اور خلوص سے اسکو مظبوط بنایا ہے اگر دیگر جماعتوں کی بات کروں تو وہ لاکھوں روپے خرچ کرکے ایک ٹرینڈ کرتے ہیں اور الحمدللہ ہمارے بہن بھائی اپنا پیسہ خرچ کر کے ٹرینڈ کو مظبوط بناتے ہیں اس مصروف زندگی سے وقت نکال کر اپنے ملک و دین کے لیے کچھ کرنے کی چاہت میں بڑے سے بڑا اکاؤنٹ یا چھوٹے سے چھوٹا سب اپنے حصے کی شمع جلا رہے ہیں اور نظام مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہِ وآلہ وسلّم کے حصول کے لیے دن رات محنت کرتے ہیں۔ انہیں نا تو کسی عہدے کا نا پیسے کا لالچ ہے، ان سب کا صرف ایک ہی مقصد اور وہ نظریہ کی جیت ہے تمام بہنوں کا آپسی اتحاد محبت اسکو مذید مظبوط بنانے میں اھم کردار ہے اور اسی طرح بیرون ممالک میں رہنے والے بہن بھائی بھی اپنے حصہ کا کام کررہے ہیں اور یہی وہ عظیم لوگ ہیں جن کے سامنے کوئی باطل سر نہیں اٹھا سکا۔
قائدین کی آٹھ مہینے کی قید میں کوئی کارکن ہمت نہیں ہارا اور بلکل اسی طرح ڈٹ کر کھڑے رہے جس طرح انکا قائد ڈٹ کر کھڑا تھا جس طرح ہمارے سوشل میڈیا پر بھارتی امداد کا الزام لگایا گیا ہمیں باہر سے فنڈنگ کا الزام لگایا گیا اور ہمارے کارکنان ہر قسم کے الزامات کو ایک طرف رکھ کر اپنے حصہ کا کام کرتے رہے۔
اور کسی قسم کی مایوسی کو اپنے قریب بھٹکنے نہیں دیا بلکہ ان حالات میں ہر روز ایک امید ہوتی کہ ہر رات کے بعد صبح ضرور ہوتی ہے
انہی غم کی گھٹاؤں سے خوشی کا چاند نکلے گا
اندھیری رات کے پردے میں دن کی روشنی بھی ہے
اور پھر ان غم کی گھٹاؤں سے چاند نکلا آٹھ ماہ بعد اور قائد کی ان تمام اندھیری راتوں کے بعد ہم نے دن روشنی دیکھی اور ناقدین و مخالفین کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔
ہزاروں کی تعداد میں اکاؤنٹ کا سسپینڈ ہوجانا انکے حوصلوں کو نہیں توڑ سکا بلکہ ایک نئے جذبے کے ساتھ دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتے ہیں
ادھر آ ستم گر ہنر آزمائیں
تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں
امیر المجاھدین علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللّہ علیہ نے جو پودا لگایا تھا اب وہ گھنا درخت بن چکا ہے ان شاءاللہ تعالیٰ بہت جلد نظام مصطفیﷺ کی صورت میں وہ بابا جی کے خواب کی تکمیل ہوگی۔
ہر چیز خریدی جا سکتی ہے وقت الفاظ لیکن جذبات خلوص محبت کوئی خرید نہیں سکتا الحمدللہ ہمارے سوشل میڈیا کے تمام بہنوں اور بھائیوں کے پاس اپنی تحریک کے لیے محبت اور خلوص کی کمی نہیں اور جب تک یہ خلوص اتحاد قائم رہے گا تو کوئی دشمن اس ملک کو میلی آنکھ سے بھی نہیں دیکھ سکتا، جب کبھی دشمن دین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے تو اس للکار کر کہتے ہیں
اے دشمن دیں تو نے، کس قوم کو للکارا
لے ہم بھی ہیں صف آراء، لے ہم بھی ہیں صف آراء
آ دیکھ یہ بازو … بازو ہیں کہ تلواریں
سینے ہیں جوانوں کے یا آہنی دیواریں
مل جاتے ہیں قدموں سے کس طرح سے دستاریں
ہم تجھ کو دکھا دیں گے سو بار یہ نظارہ
جس راہ سے آۓ گا اس راہ پہ ماریں گے
مڑ کر بھی نہ دیکھے گا، یوں نشہ اتاریں گے
ہم موت کی وادی سے یوں تجھ کو گزاریں گے
اس قوم سے لڑنے کی، ہمت نہ ہو دوبارہ
اس قوم کا ہر بچہ, اللہ کا سپاہی ہے
اس خاک کا ہر ذرہ، تقدیر الہی ہے
اس خطے کا ہر گوشہ اک زندہ گواہی ہے
ایمان کا گہوارہ، ایمان کا گہوارہ
اے دشمن دیں تو نے،کس قوم کو للکارا
لے ہم بھی ہیں صف آراء، لے ہم بھی ہیں صف آراء.
میں جتنی انکے حوصلوں کی داد دوں کم ہے آج انکے خلوص اور محبت کی وجہ سے سوشل میڈیا مضبوط ہے اور مجھے فخر ہے اپنے مظبوط ترین سوشل میڈیا پر اور میں تمام بہنوں اور بھائیوں کو سلام پش کرتی ہوں جو دن رات ایک کر کے اس میں حصہ لیتے ہیں آپکے جذبوں کو سلام ہے اگر یہی خلوص اور جذبے رہے تو ان شاءاللہ وہ وقت دور نہیں جب مسجد رحمۃ للعالمین سے اعلان ہوگا کہ
آپ سب کو مبارک ہو نظام مصطفیﷺ قائم ہوگیا ہے
خدا کرے وہ بہار آئے
جو قرض سارے اُتار آئے
مرے وطن کے نصیب میں بھی
سکون، راحت قرار آئے
خدا تعالیٰ سے دعا ہے ہمارے تمام بہنوں اور بھائیوں کو ہمشیہ متحد رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیشہ حق بولنے اور لکھنے والا بنائے، حق کے پیچھے چلنے ولا بنائے۔
آمین ثم آمین
تحریر: ابرش نور