ووٹ اور نظریہ

Article by Ayesha Rizvia
اے ایمان والوں! اللہﷻ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاو اور جو اللہﷻ اور اس کے رسولﷺ کی مدد کرتے ہیں یہی لوگ سچے ہیں
بے شک قرآن پاک ایک سچی کتاب ہے جو ہمیں صراط مستقیم پرعمل کرنے کی ہدایت دیتا ہے جو ہمیں اچھے بُرے کی پہچان کرواتا ہے ہم اکثر اس بات پر یقین کرتے ہیں جو نظریہ ہمیں لوگ کرواتے ہیں آج بھی بہت سارے لوگ یہی سوچ رکھتے ہیں کہ تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کا مقصد سیاست میں آنا ہے وہ اس نظریہ کو سمجھ نہیں پاتے جو نظریہ جو مشن ہمیں بابا جان علامہ خادم حسین رضوی علیہ رحمہ نے دیا، لاکھوں سلام بابا جان پر جنہوں نے ہمارے سینوں میں عشقِ رسول ﷺ کی چنگاری پیدا کی اور آج ملت کے نوجوانوں کے سینوں میں عشقِ رسول ﷺ کی چنگاریاں جو ذورو شور سے چمک رہی ہیں اس سے پورا عالمِ کفر پریشان ہے تحریک لبیک پاکستان کا مشن حضور جانِ جاناںﷺ کی عزت اور ناموس پر پہرا دینا اور پاکستان جو حضورﷺ کی خاک مبارک کے صدقے ہمیں ملا اس پیارے وطن کو ان چوروں اور کافروں کے اشارے پر ناچنے والوں سے جان چھوڑا کر ہمیں تحریک لبیک پاکستان کو آگے لانا ہے ہمیں حضور ﷺ کے دین کو تخت پر لانا ہے، کافر کھبی مسلمان کا دوست نہیں ہو سکتا یہ بات اللہ تعالیٰﷻ نے ہمیں قرآن مجید میں واضح طور پر بتادی لیکن جب ناموسِ رسالتﷺ کا مسئلہ آیا تو ہمارے حکمرانوں نے جو ظلم ستم حضور ﷺ کے غلاموں پر کیا اس سے صاف ظاہر ہے ہمارے حکمرانوں کی لگام کافروں کے ہاتھ میں ہے۔ حال ہی میں پیپلز پارٹی کا مارچ اسلام آباد کی طرف جا رہا تھا ان پر کوئی شیلنگ نہیں کوئی آنسو گیس نہیں اس بات سے صاف ظاہر ہے انہیں مسئلہ ہے تو دین سے ہے
میرا مقصد صرف یہ ہے بتانے کا کہ آج وقت ہے ہمیں اپنی کوششوں سے تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کا مقصد سب کو سمجھنا ہے اور اپنے پیارے وطن کو ان سب سے آزاد کرنا ہے جو قومیں خواب نہیں دیکھتی ان کا مستقبل کچھ نہیں ہوتا بات اگر سیاست کی ہے تو سیاست حضور نبی کریمﷺ نے کی سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے کی حضرت عمر فاروق ؓ نے کی اور مولویوں کہ ہولیے سے نہ گھبرائے یہ سُنت ہے میرے آقا ﷺ کی اور فرمانِ بابا جان ہے کہ
دین کو تخت پر لانا ہے مولویوں کو نہیں
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جو دین کی معلومات نہیں رکھتے جنہیں ہمیشہ بس یہی سبق پڑھایا گیا کہ دین بس یہی ہے نماز ادا کرنا ، روزہ رکھنا ، حج ادا کرنا ، زکوة دینا، لیکن ہمیں یہ کھبی نہیں سکھایا گیا کہ ناموسِ رسالتﷺ کا مسلہ کیا ہے ہمارا دین اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک ہم حضور جانِ جاناں ﷺ پر اپنی جان اپنا مال یہاں تک کہ اپنے والدین قربان نہ کر دیں۔
نماز اچھی، حج اچھا، روزہ اچھا، زکوٰۃ اچھی
مگر میں باوجود اس کے مسلماں ہو نہیں سکتا
نہ جب تک کٹ مروں میں خواجۂ بطحاﷺ کی حرمت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا
پہلی بار میں نے ایسی سیاسی جماعت دیکھی جو اپنی ہر بات کرنے سے پہلے ناموسِ رسالتﷺ کی بات کرتے ہیں جو صرف باتیں نہیں عمل بھی کرتے ہیں ریاست سے قوم ہے قوم سے ریاست ہے دعوے کرنا بہت ہی آسان ہے عمل بہت ہی کم لوگ کرتے ہیں۔ اتنے عرصے میں ہم نے غلط لوگوں پر اعتماد کیا جن سے ہمیں سبق حاصل ہوا آج اگر ہم اپنے معاشرے کو دیکھے تو ہماری قوم ایک غفلت کی نیند سو رہی ہے ہمارا ایک غلط ووٹ ناجانے کتنے لوگوں کو خود خوشی کرنے پر مجبور کرتا ہے، ہماری غریب عوام جس درد سے دو چار ہے اسے کوئی نہیں سمجھ سکتا ریاستِ مدینہ کے دعوے کرنے میں اور عمل کرنے میں بڑا فرق ہے ریاستِ مدینہ وہ تھی جب حضرت ابوبکر صدیقؓ کے گھر میں میٹھا بنا تو وہ اپنی تنخوا کم کروانے چلے گئے کیوں کہ سیدنا صدیق اکبرؓ کو فکر تھی اپنی قوم کی، ریاستِ مدینہ وہ تھی جس میں حضرت عمرؓ روز کسی کو گوشت خریدنے کی اجازت نہیں دیتے اسلئے کہ میرے آقا کی اُمت کے غریب یہ نہ سمجھیں کہ وہ نہیں خرید سکتے۔
یہ تھی مدینے کی ریاست کیا ہم نے جن پر اعتماد کیا جنہیں ہم نے اپنا قیمتی ووٹ دیا کیا کھبی انہیں ہمارا خیال آیا اتنی مہنگائی کر کے غریب عوام کی کمر توڑ کر وہ خود عیاشی میں مصروف ہیں اب ہمیں چاہیے کہ ہم ان سب چیزوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے تحریک لبیک پاکستان کو ووٹ دیں اور حضورﷺ کا مبارک دین تخت پر لے کر آئیں
آ جاؤ لبیک دے پرچم تلے دلاں نو شاد کرو
سعد بن خادم دے ہتھاں نو مضبوط فولاد کرو
لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہﷺ
تحریر: عائشہ رضویہ