صحافی کون؟
Article by Laiba
جب بھی ہم لفظ صحافی یا پھر صحافت سنتے ہیں تب ہمارے ذہنوں میں ایک جالا بن جاتا ہے ،یہ جالا ایک image ہے اور یہ وہ image ہے جو ہمارے ذہنوں میں ہوش سنبھالنے کے بعد سے بنی ہے لیکن اس image نما جالے کے پیچھے اصل صحافت چھپی ہے
میرے نزدیک صحافت صرف پیشہ نہیں بلکہ خدمت ہے عوام الناس کی ،ایک صحافی معاشرے کی اصلاح کرنے والا ہوتا ہے، مظلوم کی آواز ہوتا ہے،ظالم کے ہاتھ کو توڑنے والا ، ملکی حالات پہ عقابی نگاہ رکھنے والا اور اپنے قلم کے ذریعے جہاد برپا کر دینے والا
لیکن جب خدمت پیچھے رہ جائے اور صحافت صرف پیسہ کمانے کا ذریعہ بن جائے تب قلم مظلوم کے اوپر پڑنے والا ڈنڈا بن جاتا ہے، ظالم کے ہاتھ کی طاقت بن جاتا ہے۔
آج ہمارے معاشرے میں صحافت دو دھڑوں میں تقسیم ہے ،
ایک صحافی ایک جماعت کا ترجمان ہے اور دوسرا کسی دوسری جماعت کا ، اگر آپ کسی صحافی کا ٹوئیٹر اکاؤنٹ کھولیں گے تو ایک لمحے کے لیے شَِش و پَنْج میں مبتلا ہو جائیں گے کہ کیا یہ واقعی صحافی کا اکاؤنٹ ہے یا کسی سیاسی جماعت کے ترجمان کا !
ایک غیر جانبدار صحافی خبر کی کھوج لگا کر حقیقت عوام کے سامنے لاتا ہے لیکن یہاں افسوس صبح سے لے کر شام تک ساری دکان جھوٹ پر چلتی ہے ، اگر حکمران کہے گا کہ وہ اسمبلیاں تحلیل کرنے والا ہے تو یہ صبح سے شام تک اسکی واہ واہ کرتے دکھائی دیں گے لیکن جب حکمران اپنے منہ پہ کالک ملتے ہوئے یوٹرن لے گا تب یہ قلم فروش بیانیہ بنائیں گے واہ کیا چال چلی صاحب نے، آپ تو سیاست کے عظیم بادشاہ ہیں
اور دوسرا ٹولا بھاگ جانے والے ایک غدار وطن کے گن گاتا دکھائی دے گا،
یہ بات صرف ٹوئیٹر تک محیط نہیں بلکہ ٹاک شوز سے لے کر نیوز چینلز تک، ایک چینل پی ٹی آئی کا اور دوسرا چینل ن لیگ کا،
سیاسی جیالوں نے بھی اپنے من پسند چینلز منتخب کر رکھے ہیں،
اب ان دو دھڑوں نے سچ اور صحافت کا اصل چہرہ مسخ کر کے رکھ دیا ہے
آج ظالم کا ہاتھ اتنا مضبوط ہونے کے پیچھے ایک بہت بڑی وجہ ان قلم فروشوں کی بھی ہے، اگر ظالم اقتدار کے نشے میں فرعون بن کر ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروانوں کا خون بہا رہا ہو تب یہ قلم فروش اس کی مذمت کرنے کے بجائے اسے اور بڑھاوا دیتے اور سراہتے ہیں۔
صحافی حضرات بھی اپنے گریبان میں جھانکیں اور ان صحافیوں سے عبرت حاصل کریں جو حکمرانوں کے بوٹ پالش کرتے کرتے قبروں میں چلے گئے
قائد اعظم نے یہ ملک ہرگز اس لیے نہیں بنایا تھا کہ یہاں لٹیروں ، ڈاکوؤں کی راجدھانی ہو اور غریب عوام ظلم و استبداد کی چکی میں پستی رہے، افسوس آج ہم تباہی و بربادی کے کنارے پر کشکول لیئے کھڑے ہیں۔
اللہ تعالی ہمارے ملک کو اندونی اور بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھیں۔
تحریر: لائبہ