آپ بیتی

Article by Asma Rizvia
صرف پاکستانی میڈیا کو سننے والے جانبدار لوگ ہی تحریک لبیک کے ساتھ نہیں ہیں باقی جس جس کے کانوں تک باباجی کی تقاریر پہنچی ہیں اُنہوں نے ضرور لبیک کہا ہے، کیونکہ ایک وقت تھا میں بھی صرف پاکستانی میڈیا دیکھتی اور سنتی تھی کچھ سمجھ نہیں آتا ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔۔!
کیونکہ دین تو ہم لوگوں نے پڑھا ہی نہیں تھا اس لیے بہت کنفیوژن ہوتی تھی. باباجی نے فیض آباد میں ختم نبوت ﷺ کے قانون میں تبدیلی پر دھرنا دیا تو میڈیا پر یہی دکھایا جاتا رہا کہ راستے بند کر کے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا گیا ہے، اسلام تو آسانی کا حکم دیتا ہے اسلام آباد میں دفاتر اور اسکول بند ہیں، نظام زندگی مفلوج کر دیا گیا ہے۔ کیا یہی لوگ عاشق رسول ﷺ ہیں؟ 22 کروڑ عوام کیا نبی ﷺ سے عشق نہیں کرتی؟
پھر جب غازی ممتاز قادری علیہ الرحمہ نے سلمان تاثیر گستاخ رسول ﷺ کو قتل کیا تو میڈیا یہی کہتا رہا کہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے تھا، ملک میں عدالتیں موجود ہیں۔ پھر ایک رات میرے کانوں نے یہ خبر سنی کہ خادم حسین رضوی انتقال کر گئے لوگ زارو قطار اُن کے لیے رو رہے تھے اور پھر ان کا جنازه دیکھا ذہن میں سوال اُبھرا اتنا بڑا جنازه !! آخر یہ شخص کون تھا؟ اتنے زیادہ لوگ انہیں مانتے ہیں، ہم نے اُن کے بارے میں سرچ کیا اُن کی ایک کے بعد ایک تقریر سننے لگے اور دل کی دنیا بدلنے لگی اور عشق نبی ﷺ کی بجھتی ہوئی چنگاری پھر سے بھڑک اٹھی ہاتھ میں دامن مصطفی ﷺ آ گیا، ذہن میں جتنے سوالات تھے سب کے جوابات ملنے لگے، آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب بہنے لگا. دل میں پچھتاوا ہوا کہ ہم نے پہلے کیوں نہ انہیں سنا.
اصل دین کیا ہے ہمیں اُس مجدد نے بتایا۔ نبی ﷺ کے گستاخ کو قتل کرنا لازم ہے اور گستاخ رسول کی ایک ہی سزا ہے کہ اُسکا سر تن سے جدا کردیا جائے، میڈیا پر تو کرائے کے مولوی ہمیں یہی بتاتے رہے کہ اسلام امن کا درس دیتا ہے اور امن امن کا کہہ کہہ کر اُمت مسلمہ کو بے غیرت بنا دیا گیا، کفار و یہود نے اس کے لیے بڑی انویسٹمنٹ کی . مسلمانوں کو تو دین اسلام نے ایک جسم قرار دیا تھا کہ بدن کے ایک حصے میں تکلیف ہو تو پورا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے لیکن کشمیر ، فلسطین، برما، شام ، عراق اور دوسرے اسلامی ممالک میں مسلمانوں پر ظلم اور بربریت کے پہاڑ توڑے گئے لیکن 57 اسلامی ممالک میں سے کسی ملک کے حکمران نے جہاد کا اعلان نہ کیا۔ کیونکہ یہ حکمران تو کفار و یہود کے ایجنٹ ہیں۔
بابا جی نے اُمت کو جہاد کا بھولا ہوا سبق پھر سے یاد کروایا اُمت کے جوانوں میں عشق نبی ﷺ کا جذبہ پیدا کیا، ہمارے عقائد درست کیے اور آج وہ نوجوان جو گانے سنتے تھے، بے راہ روی کا شکار تھے، وہ لبیک لبیک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے نعرے لگاتے ہیں۔ اُمت مسلمہ جو خواب غفلت میں سوئی ہوئی تھی بابا جی آئے اور اُنہیں بیدار کر کے چلے گئے۔ عقائد پر جو گرد پڑی ہوئی تھی اُس مجدد نے اسے صاف کیا اور دین کی صحیح شکل ہمیں بتائی۔
میں یہی کہوں گی کہ جس کسی نے میری یہ تحریر پڑھی ہے وہ تعصب کی عینک اتار کر اور اللّٰہ سے ہدایت کی دعا مانگ کر باباجی کی تقاریر سنیں۔ اللّٰہ اُن کے دل کو بھی ضرور بدل دے گا۔ آج ہم نے گھر سے كيبل اتروا دی ہے ہمارے گھر کا کوئی فرد پاکستانی میڈیا نہیں دیکھتا کیونکہ ہم جان گئے ہیں کہ یہ میڈیا جھوٹا ہے، فنڈڈ ہے، بکا ہوا ہے اس میں یہود ونصاری کے ایجنٹ بیٹھے ہوئے ہیں اور اب ہم شکرادا کرتے ہیں کہ ہمیں قائد محترم سعد رضوی کی پہچان ہے جو بابا جی کے مشن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔
تحریر: عاصمہ رضویہ
ما شا اللہ ما شا اللہ
Bhtt khoob likha h apny ❤😭
لبّیک لبّیک لبّیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم