آج کی سیاست
Article by Usman Ahmad
اللہ تعالی کے بابرکت نام سے شروع جو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے
لاکھوں کروڑوں درود و سلام حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی آل کے لیے جو امام الانبیا ہیں خاتم النبین ہیں اور رحمت العالمیں ہیں
اگر آج کی سیاست کی بات کی جائے تو سب کو اس بات کا علم ہے کہ اس وقت کیا چل رہا ہے سب سیاست دان ایک دوسرے کو شکست دینے اور اپنی حکومت بنانے میں لگے ہوئے ہیں مگر اس بات کا سب کو علم ہے کے وہ لوگ کس کے ساتھ کھڑے ہیں؟
ان سب لوگوں نہ جس طرح دین کا مزاق بنایا ہوا ہے وہ تو سب کو معلوم ہے مگر پھر بھی ان لوگوں کہ ساتھ کھڑے ہیں
آج یہ قوم غفلت کی نیند سو رہی ہے مگر آج بھی وہ مرد قلندر بابا خادم رضوی جو اپنے آستانے سے اٹھا اور لوگوں کو بتایا کہ آؤ حضور کے دین کہ ساتھ کھڑے ہو جاؤ
نوازشریف کو سپورٹ کرنے والے یہ بات کان کھول کر سن لیں کہ یہ وہ جماعت ہے جس نہ ممتاز قادری جیسے مجاہد کو پھانسی دی، قادیانیوں کو اپنا بہن بھائی کہا اور ان کہ لیڈر شہباز شریف جس کو پوری بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا نہ آئی اور زرداری کہ سپورٹرز بھی یہ بات سن لیں کہ انہوں نہ سندھ میں مندروں کی تعمیر اپنے ہاتھوں سے کروائی اور گستاخ رسول شیطان تاثیر کو شہید انسانیت قرار دیا
اور وہ ریاست مدینہ کا دعودار جو ساری زندگی انگریزوں کی غلامی میں گزار کر جب تھک گیا تو کہنے لگا کہ میں نے ملک پاکستان کی قوم کی خدمت کرنی ہے، اور اقتدار میں اتے ہی اس نے گستاخ رسول آسیہ ملعونہ کو رہا کیا اور پھر اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کی اجازت دی سکھوں کہ لیے گردوارے بنائے؟
اور جس کو لفظ خاتم النبین نہ پڑھنا آیا
کیا ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ اج تک کبھی مسجد میں پانی والی ٹوٹی کے بھی پیسے دیے ہیں
آج انہوں نے پورے کا پورا کشمیر بیچ ڈالا اور کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کرنے سے ہمیں کشمیر واپس مل جائے گا تو یہ ان کی بھول ہے یہودی کبھی بھی مسلمانوں کہ حق میں بات نہیں کر سکتے ستر سال سے کشمیر کہ بارے میں اقوام متحدہ میں قرارداد نہ پاس ہو سکی اور روس یوکرین جنگ روکنے کے لیے تین دن میں قرارداد تک منظور ہو گی آج کی زندہ مثال افغان طالبان نے قاٸم کر کہ دیکھا دی کہ کامیابی گھر بیٹھنے سے نہیں آتی بلکہ میدان میں نکلنے سے آتی ہے
بتاؤ وہ کون سی طاقت تھی حضرت خالد بن ولید تین لاکھ فوج کہ مقابلہ میں تیس بندے لے کر چلے گئے تب ہر کسی نے یہی کہا کہ اے خالد بن ولید ہمارے پاس پندرہ ہزار صحابہ موجود ہیں تو اپ صرف تیس بندے لے کر جا رہے ہیں وہ بھی تین لاکھ کہ مقابلہ میں تب صحابہ کے کافی کہنے کہ بعد خالد بن ولید نہ کہا کہ تیس اور صحابہ دے دیں!
میں بھی تو دیکھوں کہ مجاہدین کی مدد کے لیے اللہ کے فرشتہ آئیں گے بھی یا نہیں
مگر افسوس آج ہم اپنے بزرگوں کی تاریخ بھلا دی ہے اس وجہ سے کسی شاعر نہ کیا خوب کہا ہے کہ
وہ قوم جو کھیلتی تھی کبھی ننگی شمشیروں کہ ساتھ
آج فلمیں دیکھتی ہے بیٹھ کر اپنی ہمشیروں کہ ساتھ
آج اس قوم کو جاگنا چاھیے اور اللہ اور اس کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ دین کہ ساتھ کھڑا ہونا چاہیے
اور اس قوم کے چند لوگوں کو امیرالمجاہدین نے جگا کر بتا دیا اور کہا کہ اٹھو اور دین کہ ساتھ کھڑے ہو جاؤ اور اس پر کسی نہ کیا خوب ہے کہ
اپ بھاویں ہا ویل چٸر تے
قوم کو انجم ٹرن سیکھا گئے
اج اٹھو اور دین کا ساتھ دو، ان ستر سالوں میں سب کو آزما لیا ہے اب کی بار ووٹ صرف حضور کہ دین کے لیے اور ان شااللہ ایک دن دین تخت پر ا کر رہے گا۔
تحریر: عثمان احمد