اب نہیں تو کب؟
Article by Faiza Rizvia
ہم سب مسلمان ہیں اور مسلمان ہونے کے ناطے ہم سب آپس میں بھائی بھائی ہیں اس لئے ہم پاکستانی ہوں یا ایرانی ہوں یا ترک ہوں یا افغانی ہوں اس سے فرق نہیں پڑتا بلکہ ہم سب کی ایک ہی پہچان ہے اور وہ یہ ہےکہ ہم سب مسلمان ہیں اور یہی پہچان ہمارے لئے لیے باعث فخر ہے لیکن آج کل مسلمانوں کے اندر ترقی اور قومیت کا ایک نیا بت آ گیا ہے جس سے ان کی پہچان ختم ہوگئی ہے اور قومیت کی وجہ سے سے آج دنیا بھر میں مسلمان مار کھا رہے ہیں کبھی وہ مسلمان جو سات سمندر پار اپنے مسلمان بھائیوں کا دکھ پہچان لیتا تھا تھا لیکن آج کل مسلمانوں کو ایسا لیڈر کیوں میسر نہیں آ رہا جو ان کی نشاۃ ثانیہ کر سکے؟
امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ تو دور کی بات اپنے ملک پاکستان کا ہی حال دیکھ لیجیے وہ پاکستان جو کلمہ طیبہ اور اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا تھا ستر سال ہوگئے ہیں اس میں ابھی تک وہ نظریہ اسلام ہی نافذ نا کروا سکے جو پاکستان کی بنیاد تھا کیونکہ ہمیں ستر سال سے ایسے لیڈر ہی میسر نا آ سکے۔
ہمارے ملک میں تین بڑی سیاسی پارٹیاں ہیں جو صرف اپنے مفاد کے لیے عوام کا استعمال کرتی آرہی ہیں اور جب اقتدار کا مزہ پورا ہو جائے تو باہر کے ممالک میں جاتے ہیں اور وہ دولت جو عوام پر خرچ ہونی چاہیے تھی اس سے باہر کے ممالک میں ان کے محل بنتے ہیں تاکہ وہ یہاں اقتدار کرنے کے بعد وہاں آرام سے رہ سکے اور پاکستانی عوام کی ضرورت الیکشن میں محسوس ہوتی ہے اور آتے ہیں عوام سے پیار کے دعوی کرنے صرف یہیں تک ہی نہیں بلکہ یہی سیاسی جماعتیں اسلام کے خلاف پروپیگنڈا کرتی ہیں وہ اسمبلی جہاں سے اسلام کی سربلندی کی آوازیں بلند ہونی تھی اسی اسمبلی میں کھبی مساجد سے سپیکر اتروائے جاتے ہیں، کھبی ختم نبوت کے قوانین تبدیل کیے جاتے ہیں اور کھبی گستاخین کی پشت پناہی کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ جیسے جیسے اسلام سے غداری کرتے ہیں اپنے انجام تک پہنچ رہے ہیں۔
اس میں قصور ہم عوام کابھی ہے جو خود انہیں منتحب کرتی ہے اور بعد میں ان سے جان چھڑوانے کی کوشش کرتی ہے اور صرف منشوری نعروں سے ان نام نہاد لیڈروں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے تو پھر اس قوم کی حالت تو تباہی کی طرف جانی ہی ہے۔
عوام کو اپنی حالت بہتر کرنی ہے اور ایسے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونا ہے جو نا تو ان کے جذبات کا سودا کریں اور ناہی عوام کا حق دوسرے ممالک میں بھیج کر اپنی اولادوں کو خوشحال کریں۔
تو سوال یہ ہے کہ
ملک میں ایسے لوگ کونسے ہیں؟
اللّٰہ تعالیٰ نے پاکستان پر خاص کرم کیا ہے اور تحریک لبیک پاکستان کی صورت میں ناصرف مسلمانوں کی بلکہ پوری امت مسلمہ کے نجات کی امید ہے کیونکہ ان کا مقصد صرف پاکستان میں نظام مصطفی کا نفاذ اور نظریہ پاکستان کی بنا پر پاکستان کو کھڑے کرنا ہے بقول امیر المجاھدین فنافی الرسولﷺ علامہ خادم حسین رضوی
“اسلام اپنی پاور آپ رکھتا ہے”
یعنی جب اسلام تخت پر آئے گا تب سب کو حقوق ملیں گے اور پھر ظالم (مافیہ) اسلام کے زیر ہوگا۔
اسلام اپنی پاور سے تخت پر آ کر ہی رہے گا اور کسی کے روکنے سے اسلام رک نہیں سکتا، اسلام بڑی غیرت والا مذہب ہے کسی کو مجبور نہیں کرتا کہ میرے لیے کام کرو بلکہ جو اسلام کے لیے اٹھتے ہیں انہیں برکتیں دیتا ہے عزتیں دیتا ہے تو کسی ویل چیئر پر بیٹھے علامہ کو امیر المجاھدین فنافی الرسولﷺ اور ایک گارڈ کو غازی بنا دیتا ہے اسلام کے تخت پر آنے سے مرتبے نہیں دیکھے جاتے بلکہ صلاحیت اور سلامت طبع دیکھی جاتی ہے۔
اس لیے پیارے پاکستانیوں
اسلام کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ ہم سب مسلمان ہیں اور بھائی بھائی ہیں ہمارا جھگڑا کسی سے بھی نہیں ہے ہماری جنگ فقط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمنوں سے اپنوں سے نہیں اس لیے اب ملک کی موجودہ صورتحال نے تینوں پارٹیوں کی حقیقت واضح کر دی ہے اور ثابت ہوگیا ہے یہ لبرل ہمارے خیر خواہ نہیں ہیں بلکہ ان کو پیار صرف کرسی سے ہے۔
پاکستانی عوام سے پیار وہی کرے گا جو ان جیسا ہو اور ان کا درد سمجھے بالکل یہی وجہ ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے امیر اور مجلس شوریٰ میں علماء کرام شامل ہیں اور ان سب کا رہن سہن سادہ ہے بالکل عام عوام کی طرح اور ان کا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے۔
آپ سب کا تعلق پاکستان کی کسی بھی پارٹی سے ہو آپ سب مسلمان ہونے کے ناطے تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو جائیں تاکہ آپ کے ایمان اور جان و مال کا تحفظ ہو سکے کیونکہ مسلمانوں پر جب قرآن و حدیث جاننے والوں نے حکومتیں کی تو سپر پاورز جہاد کی وجہ ان کے سامنے ڈھیر ہوگیا اور دنیا میں مسلمانوں کا طوطی بولنے لگا لیکن جیسے ہی قرآن وحدیث سے عاری لوگ اقتدار میں آئے تو پھر تباہی ان کا مقدر ہوگئی اب جب قرآن وحدیث والے ہمیں دوبارہ نشاۃ ثانیہ کی دعوت دے رہے ہیں تو ہمیں محض لبرلز جو کہ پہلے ہی ہماری تباہی کے ذمہ دار ہیں ان کی وجہ سے یہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ لوگ جو یہاں ہمارے لیڈر بنے پھرتے ہیں یہاں پر ہمارے خیر خواہ نہیں تو آخرت میں کیا ہوگے۔
اس لیے ایسے لوگ مل گئے جو ناصرف ہمیں دنیا میں ایک پاور بنائیں گے بلکہ ایسے حالات پیدا کریں گے جس سے ہم دین پر چل کر آخرت کے امتحان کے قابل ہو جائیں گے۔
تو آئیے
اپنی نسلوں ،اپنے دین ،اپنے ایمان اور آخرت کی کامیابی کے لیے تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو جائیں یاد رکھیں اسلام تخت پر اپنی پاور سے آئے گا ہمارے چاہنے یا نا چاہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ تو ہمارے لیے سعادت کی بات ہے کہ ایک موقع فراہم کیا جا رہا ہے لہذا چھوڑئیے پارٹی بازیاں اور فقط اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی رضا کے لیے دین اسلام کے پہرداروں کے ساتھ کھڑے ہوں، یہ نا ہو کہ ان لبرلز کے ہاتھوں ہماری تباہی ہو جائے۔
یاد رکھیں نجات صرف دین اسلام میں ہے
اب فیصلہ آپ کا ہے اور بات دین اسلام کی ہے اپنے آپ کو پہچاننے اور حق اور باطل میں سے کسی ایک کو چنیں کیونکہ اب نہیں جاگنا تو پھر کب جاگنا ہے؟
جزاک اللّٰہ خیرا کثیرہ
تحریر: فائزہ رضویہ