دیبل کے ڈاکو
Article by Ali Rizvi
ساحل کراچی سے کشمور تک پرشکوہ کھجور کے درخت اور بلند میناروں والی مساجد اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ باب الاسلام سندھ فرزندان اسلام کی ملکیت ہے، جب راجہ داہر نے طاقت کے نشے میں اسلام کو دبانا چاہا تو محمد بن قاسم رحمتہ اللہ علیہ نے عرب سے آکر دیبل کی سلطنت کو الٹ کر یہاں اسلام کا علم بلند کیا آج ایک بار پھر
دنیا کو ہے پھر معرکۂ رُوح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درِندوں کو اُبھارا
سندھ کی وہ عظیم دھرتی جسے مجاہدین نے اپنے لہو سے سینچا، اولیاء کرام نے لاکھوں دلوں میں توحید کے چراغ روشن کیے وہاں تہذیب کے درندے پھر سے اسلام کو دبانا چاہتے ہیں لیکن قدرت ہر دور میں محمد بن قاسم ہو یا محمد قاسم فخری مرد مومن تیار کرکے فراعین وقت کے سامنے کھڑا کر دیتی ہے۔
اللہ کو پامردی مومن پہ بھروسہ
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
سندھ اسمبلی میں تحریک لبیک پاکستان کے پارلیمانی لیڈر مفتی قاسم فخری صاحب نے درخواست کی کہ اسمبلی کے قانون میں ترمیم شامل کردیں کہ جب بھی نماز کا وقت ہوگا اسمبلی اجلاس پندرہ منٹ کیلئے ملتوی کر دیا جائے جس پر تہذیب کے درندوں کو پیٹ میں مروڑ اٹھ گیا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی نے یوں منہ بنالیا جیسے کسی نے کونین کھلا دی ہے شرجیل میمن جس کی شراب کی بوتل شہد بن گئی تھی چیف جسٹس کے سامنے، وہ اٹھ کھڑا ہوا اور مفتی صاحب کو ٹوکنے لگا کہ قاری صاحب اسمبلی میں دینی باتیں نا کیا کریں۔ بظاہر چھوٹی سی بات تھی مفتی صاحب کسی کو زبردستی نماز پڑھنے کا نہیں کہہ رہے تھے بس نماز کا وقفہ کرنے کا کہہ رہے تھے لیکن اس کے پیچھے وہ درد تھا جو مفتی صاحب کی وجہ سے تہذیب کے درندوں کو ہوتا ہے۔
بقول قبلہ امیر المجاہدین نور اللہ مرقدہ پیڑاں ہور تے پھکیاں ہور
پیپلزپارٹی کا پارٹی پرچم تین رنگوں سبز، کالے اور سرخ پہ مشتمل ہے جس کی تشریح سعد حسین رضوی حفظہ اللہ نے نواب شاہ میں جلسے کے دوران یوں کی کہ یہ قوم کو سبز باغ دکھا کر اندھیرے میں لے جا کر ان کے ارمانوں کا قتل کرتے ہیں۔
دیبل کے یہ ڈاکو سندھ کے وسائل پر قابض ہیں مٹھی میں بچے غذائی قلت سے مریں یا لاڑکانہ رتو ڈیرو ایڈز سے نوجوانوں کی موت ہو ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ جو ان کے خلاف بولے اسے قتل کروادیتےہیں۔
ناظم جوکھیو اس کی تازہ ترین مثال ہے، پورے سندھ کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں اور عزیر بلوچ سے بدمعاشوں کے ذریعے اہلیان باب الاسلام کو اپنا مزارع بنانا چاہتے ہیں۔ ایجنڈے ایجنڈے کا راگ الاپنے والا سپیکر سندھ اسمبلی جب اپنی زمینیں بچانے کیلئے سندھ کے غریب عوام کی بستیوں کی جانب رخ موڑ رہا تھا، تب مفتی قاسم فخری صاحب کراچی سے پورے سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد اور ریسکیو آپریشن میں مصروف تھے، جب فریال تال پور کا شوہر کمال سخاوت سے پچاس پچاس روپے سیلاب متاثرین کو دے رہا تھا تب مفتی صاحب کراچی سے کروڑوں روپے کی ادویات اور خیمے کندھ کوٹ اور خیر پور تک پہنچا چکے تھے۔
روٹی کپڑا اور مکان کا جھانسا دیکر اقتدار حاصل کرنے والے مفتی صاحب سے نالاں ہیں کہ وہ عوام کے سامنے ان کی بے حسی لوٹ مار اور عوام دشمنی کو عیاں کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ شیطان تاثیر کی پارٹی اسلام دشمنی میں اپنا ثانی نہیں رکھتی مندروں پہ دودھ چڑھانے والے بلاول کو لیاری کے عوام نے مسترد کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار کو ووٹ دیے، غیر مسلموں کے قبول اسلام پہ قدغن لگانے کی ناپاک جسارت بھی مفتی صاحب نے ناکام بنائی اور امریکہ و یورپ کو اسلام دشمنی کی یقین دہانی کرانے والی پارٹی کو نا چاہتے ہوئے بھی مفتی صاحب کی وجہ فرانس کے گستاخ صدر کے خلاف قرار داد منظور کرنا پڑی۔ ٹرانس جینڈر بل کے خلاف سب سے پہلی قرار داد لبرل پارٹی کے سپیکر کو ناچاہتے ہوئے بھی مفتی صاحب سے وصول کرنا پڑی. الغرض اسلام پاکستان اور عوام کے مفاد کے خلاف دیبل کے ڈاکوؤں نے جب بھی کوئی قدم اٹھایا مفتی صاحب آہنی دیوار بن کر سامنے کھڑے ہوئے ہیں یہی وہ درد ہے جو شرجیل میمن، سپیکر سندھ اسمبلی سمیت ہر لبرل کو اٹھ رہا اور سارے مل کر مفتی صاحب کو دبانا چاہتے ہیں، اب فیصلہ عبداللہ شاہ غازی، شاہ عبدالطیف بھٹائی، سچل سرمست، لال شہباز قلندر اور بھرچونڈی شریف کی دھرتی کے باسیوں کے ہاتھ ہے کہ آئندہ الیکشن میں دیبل کے ڈاکوؤں کو دوبارہ خود پہ مسلط کرنا ہے یا محمد بن قاسم رحمتہ اللہ علیہ کے وارث محمد قاسم فخری کے ہاتھ مضبوط کرکے باب الاسلام کو باب نظام مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم بنانا ہے۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
تحریر: علی رضوی عفی عنہ