Article by Amina Noor
ابتدائے اسلام سے ہی کفار کا طریقہ رہا ہے کے وہ مسلمانوں کیساتھ چالیں چلتے آئے ہیں اور انہوں نے بہت سے ایسے لوگ جو دین سے کم واقفیت کی بنا پر اپنے ایمان کو گوا بیٹھے اور انکی چالوں کو سمجھ نا پائے
موجودہ دور میں بھی انکی یہ چالیں جاری وساری ہیں اور معصوم بھولے بھالے لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے لوگ بڑھ چڑھ کر کام کر رہے ہیں وہ ہیں قادیانی کو احمدیہ کے نام سے بھی پہچانے جاتے ہیں
آئیے جانتے ہیں آخر یہ کون لوگ ہیں
قادیانی ایک اصطلاح جو جنوبی ایشیا کے مسلمان عوام خصوصاً پاکستان میں، احمدیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
اصطلاح پنجاب کے قصبے قادیان سے اخذ کی گئی ہے، جو کہ احمدیہ کے بانی مرزا غلام احمد کی جائے پیدائش ہے۔ احمدی اس اصطلاح کو برا سمجھتے ہیں
اور یہ اصطلاح پاکستانی دفتری دستاویزات میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔قادیانی جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں یہ مسلمان نہیں ہیں کیونکہ یہ آخری نبی خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو آخری نبی نہیں مانتے اس لیے یہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں
جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نا مانے وہ کافر ہے
اس عقیدہِ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے لیکر آج فدائیان ختم نبوت اس محاذ پر مصروف جہد ہیں۔ یہود و نصاری ہمیشہ امت محمدیہ کے خلاف لڑاؤ اور حکومت کرو، کی حکمت عملی رہی ہے اور اسی حکمت عملی کے تحت برطانوی ہند میں مرزا غلام احمد قادیانی، نامی سیالکوٹ کچہری کے منشی سے دعویٰ نبوت کروایا جسکی تردید و تکذیب کے لیے علماء اہلسنت والجماعت اول وقت سے میدان عمل میں رہے اور انہوں نے تحریر و تقریر کے میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دئیے تاوقتیکہ شہداء ختم نبوت کا لہو رنگ لایا اور قائدین اہلسنت والجماعت کی شبانہ روز کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے7ستمبر 1974ء کو قادیانی امت کو آئینی طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا
کچھ ہمارا تساہل کے ہمارے اکابرین کے وہ عظیم کارنامے جو کہ انہوں نے تحفظ ختم نبوت کے میدان میں سر انجام دیئے ہم انکو آنے والی نسلوں کے سامنے اجاگر نا کر سکے اور اس مقصد کو بھول گئے اور جس کی وجہ سے ہمارے اسلاف قربانیاں دیکر گئے تو کچھ عرصے بعد اس تساہل کا نتیجہ یہ ہونے لگا کے قادنیت پھیلنے لگی اور انہوں دین سے دور ناواقف لوگوں کو گمراہ کرنا شروع کر دیا اور بہت کوششیں کی اور آج کس حد تک کامیاب بھی ہیں اور اسکی ذمدار 99فیصد موجودہ دور کی حکومت کی نا اہلی ہے باقی ایک فیصد عوام پھر اسی نا اہل حکومت نے اس آئین ختم نبوت کو نا ماننے والوں کا کافر قرار دیےجانے والاآئین کو ختم کرنے کی کوششیں شروع کی، اس وقت جو تحریک اسکے تحفظ کے لئے سامنے آئی اور جس کا یہ نعرہ تھا
لانبی یا بعدی
من سب نبیا فقتلوہ
ناموسِ رسالت کے پہرے دار ہیں ہم
ختم نبوت زندہ آباد
اور اس تحریک کا نام
تــــحریــــــک لبیـــــــک یــــارســـــولﷺ ہے
اس تحریک کے بانی علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ ہیں جہنوں نے قادیانیوں اور اس حکومت پر ایک لرزہ طاری کر دیا اور اس سوئی ہوئی قوم کو جگا دیا اور نوجوان نسل کے دلوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی شمع جلائی لوگوں میں شعور پیدا کیا کے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت پر ایک نقطے برابر بھی توہین برداشت نا کریں گے
یہ وہ عظیم لیڈر ہے جس اس قوم متحد کر دیا اور سب کو یہ باور کروایا کے جنگ ضروری نہیں ہتھیاروں سے ہو۔ جنگ شروع ہوچکی ہے اور اس جہاد میں اگر تم نا نکلے تم تباہ برباد ہو جاؤ گے تمہارا نام و نشان باقی نا رہے گا
اس لیے اس تحریک کو سمجھیے اور اسکا ساتھ دیجئیے بغیر جانے بغیر تحقیق کے کسی کو ووٹ ناں دیں تاکہ نظامتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قائم کیا جائے
اور دیکھا جائے تو ابھی ہم اس حال میں ہیں
نکی چادر تان کے سو گئے
مالک چور پہچان کے سو گئے
لٹن والیاں رج کے لٹیا
جاگن والے جان کے سو گئے
ووٹ صرف دین کے لیے حضورﷺ کے دین کو تخت پر لانے کے لیے مہر صرف کرین پر لگائیں، قادیانیوں کے حامیوں کو ووٹ ہرگز نا دیں
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کے ہمیں دین کا کام اخلاص کے ساتھ کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
تحریر: آمنہ نور
Tlp