تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے نام

Article by Syed Ghazanfar Shah
ہمارے معاشرے میں اکثر یہ بات سننے کو ملتی ہے کہ پاکستان کا جمہوری نظامِ سیاست مکر و فریب جھوٹ، کرپشن اور غفلت کی دلدل ہے اس گندی سیاست میں ایک شریف النفس انسان کا کیا کام۔!
لیکن ہم سب کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جب تک ایماندار، متقی، نیک سیرت، انصاف پسند اور دین اسلام پر چلنے والے پاکباز لوگ سیاست کے ذریعے برسرِ اقتدار نہیں آئیں گے تب تک ان تمام مفاد پرست سیاستدانوں کو دین اسلام کی روح کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم شدہ ملک پاکستان اور اس کی عوام کو لوٹنے اور تباہ و برباد کرنے سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔!
کیونکہ شاعر مشرق نے بھی فرمایا ہے کہ
جلالِ پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو
جُدا ہو دِیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
الحمدللہ اب پاکستان کے جمہوری و سیاسی میدان میں تحریک لبیک پاکستان الیکشن کمیشن میں باقاعدہ رجسٹرڈ سیاسی اور مذہبی جماعت بن کر معرضِ وجود میں آ گئی ہے جو ان لٹیروں، چوروں اور کرپٹ حکمرانوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہے، نہ ہی اس جماعت کے قائدین اور کارکنان کبھی کسی کے آگے جھکے ہیں، نہ ہی بکے ہیں اور نہ ہی جیلوں ہتھکڑیوں سے ڈرے ہیں، جب بھی کبھی دین اسلام اور رسولُ اللّٰهﷺ کی عزت اور ناموس کا حساس مسئلہ عملی غیرت کا سوال لیے ابھرا ہے یہ سرفروشِ قلندر لاہوری اس شعر کی تفسیر بن کر نمودار ہوئے ہیں
یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندے
جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذّتِ آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی
تحریک لبیک پاکستان کے اس وقت لاکھوں کارکنان موجود ہیں جو اپنی تحریک کے قائد اپنے امیر محترم کے ایک اشارے پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے نظریہ پر ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہیں،
چونکہ ہم سب اس سیاسی دینی اور مذہبی جماعت کے کارکن ہیں تو ہم سب پر کچھ باتیں دوسری جماعتوں کے کارکنان سے زیادہ لاگو ہوتی ہیں، لوگ ہمیں دین دار لوگ سمجھتے ہیں اور یہ بات ہم سب کے لیے باعثِ فخر ہے، لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم سیاست کو سیاست کی طرح دیکھیں سمجھیں اور اسکو دوسروں کو بھی سمجھائیں اور اپنے جو جذبات اور احساسات ہیں انکو درست موقع پر ہی استعمال کریں نہ کہ جذبات میں آکر انجانے میں کسی کی دل آزاری کردیں،
پاکستان کے کروڑوں عوام مسالک، صوبائیت، لسانیت، علاقائیت دھڑے بندی، برادری ازم اور پارٹیوں میں تقسیم در تقسیم ہے، جس طرح ﷲ نے مجھے اور آپکو یہ سعادت بخشی کہ ہم سب حق والوں کے ساتھ کھڑے ہوگئے حالانکہ پہلے ہم بھی ان ہی لوگوں کا ایک حصہ تھے، اب ہم سب کو بھی یہ چاہیے کہ ہم اپنے ان مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو جو ابھی ہماری جماعت میں شامل نہیں ہیں، اپنے طرز عمل، اپنے کردار اور اپنی باتوں سے اس قدر متاثر کریں کہ وہ بھی حق اور سچ کی طرف لوٹ آئیں اور ہمارے ساتھ مل کر دین کو تخت پر لانے کے مشن رضوی میں اپنا بھی حصہ شامل کریں لیکن یہ سب تب ممکن ہوگا جب ہم آپس میں پیار محبت اور خلوص کے ساتھ ایک دوسرے کو عزت اور تکریم دیں گے ایک دوسرے کی باتوں کو درگزر کرنے کی صلاحیت رکھیں گے
یاد رکھیں ایک کارکن کی کچھ زمہ داریاں ہوتی ہیں کچھ فرائض ہوتے ہیں جن کو پورا کرکے ہی ایک اچھا تربیت یافتہ کارکن بنا جاسکتا ہے
ایک کارکن کو اپنے مرکز کے ساتھ جڑے رہنا لازمی ہے،
جب تک کسی بھی اہم ایشو پر مرکز کی طرف سے کوئی اعلامیہ، کوئی نوٹیفکیشن یا کوئی پریس ریلیز نا آجائے تب تک اپنی رائے کا اظہار نہیں کرنا
تمام ساتھی کارکنان کی عزت کرنا، ان کا احترام کرنا،
آپسی اختلافات کو اوپن کرنے کی بجائے پرسنل حل کرنا،
دوسری جماعت کے کارکنان کو بہترین انداز سے اپنی جماعت کا پیغام پہنچانا،
گالم گلوچ سے پرہیز کرنا،
کسی کو بھی بنا تحقیق کیے منافق غدار دشمن جماعت نہ کہہ دینا،
اپنے جذبات کو صرف گستاخان رسولﷺ انکے حامیوں اور دین اسلام کے خلاف کام کرنے والوں کے خلاف ہی استعمال کرنا،
زیادہ سے زیادہ اصلاحی تربیتی باتیں کرنا تاکہ دوسروں کی اصلاح اور تربیت ہوسکے۔
اپنی ذاتی پسند و ناپسند، ذاتی خواہشات، اپنی انا سے پہلے اپنی جماعت کے عظیم مقصد کو رکھنا
یعنی کہ جو بات آپکو پسند ہے لیکن وہ آپکی جماعت کے عظیم مقصد کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرے گی اپنی اس پسندیدہ بات کو بھول کر تحریک کے مقصد کو مقدم رکھنا،
ایک اچھا کارکن وہ ہوتا ہے جو اپنی جماعت میں لوگوں کو جوڑنے والے پل کا کردار ادا کرے،
دوسرے لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کریں نہ کہ اپنے عمل اور اپنی باتوں سے اپنوں کو ہی دور کردیں۔
یہ چند باتیں ہیں اگر مجھ سمیت ہر کارکن ان پر عمل کر لے تو یقیناً ہم سب ایک اچھے کارکن بن کر اپنی تحریک کے لیے کچھ کرسکتے ہیں اور اس عظیم رضوی مشن میں اپنے حصے کی ایک اینٹ لگا سکتے ہیں۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملّت کے مقدر کا ستارا
تحریر: سید غضنفر شاہ
کیا خوب لکھا ہے شاہ صاحب بلکل ہمیں اس پر عمل پیرا ہونے کی بلکل ضرورت ہے
ماشاءاللہ زبردست
Mashallha kya khoob likha
ماشاء اللہ جی زبردست
جزاک اللہ خیر شاہ جی
بے شک مومن کی خاصیت ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے نرم اور کفار کے لیے سخت ہوتا ہے جیسا کہ اقبال رحمہ اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہے تو فولاد ہے مومن
اور اسلام کا مقصد انسانیت کو مغلوب کرنا نہیں بلکہ یہ تو انسانیت کی فلاح بہبود و نجات کے لیے بھیجا گیا ہے جب کفار کو بلا شرعی وجہ کے ایذا پہنچانے کی اجازت نہیں تو اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی دل آزاری کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟
ہماری عظیم تحریک کا عظیم مقصد تو امت مسلمہ 50 سے زائد مسلم ریاستوں اور غیر مسلم ریاستوں میں بسنے والے 1.5ارب مسلمانوں کو یکجان یک آواز کرنا ہے یہ تو ابھی ابتدا ہے پہلا ہدف 25 کروڑ مسلمانان پاکستان کو سب اختلافات و رنجشوں سے نکال کر ایک ملت واحد بنانا ہے جس کے لیے لازم ہے کہ ہم تحریک والے آپس میں ایک جسد کی مانند ہوں اور معمولی اختلافات کو بڑھانے کی بجائے صرف نظر کریں
ہمارا مقدس مقصد بس کسی طرح تحریک لبیک کو حکومت میں لے آنا نہیں بلکہ ہمارا مقصد حقیقی تو نفاذ اسلام کے ذریعے پاکستان کو ایک عظیم فلاحی ریاست اور پاکستانی قوم کو ایک بے مثال اسلامی ملت بنانا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہو گا جب ہم افکار رضوی پہ سختی سے کار بند رہتے ہوئے نظریہ رضوی کی ترویج کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ اپنے دلوں کو اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے کشادہ رکھیں گے اور انہیں اپنے رب قول و عمل سے اپنے سے دور کرنے کی بجائے ان کے ہر مخالف قول و عمل کو نظر انداز کر کے انہیں محبت و خلوص سے اپنے قریب لانے کی کوشش کریں گے۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہی ہمارا حامی و ناصر ہو آمین ثم آمین