بے حس قوم اور لبیک والے
Article by Raja Azhar Hayat Attari
موجودہ پاکستانی سیاست میں تحریک لبیک پاکستان کامیاب نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ لوگ ایک ایسی قوم میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو قوم جھوٹ پر یقین رکھتی ہے، سچ کو فتنہ سمجھتی ہے، عالم دین کو بدکردار اور زانی کو نجات دہندہ سمجھتی ہے۔
یہ قوم اسمبلی میں نماز کا وقت مقرر کروانے والوں کو دین دشمن اور اسمبلی میں اسلام کی بات پر پابندی عائد کرنے والوں کو اسلامی حکمران سمجھتی ہے۔ سیاست میں کامیابی کیلئے تحریک لبیک پاکستان کو اپنا معیار گرانا ہوگا۔ کچھ زانی، شرابی جواری، جھوٹے لوگوں کو سامنے لانا ہوگا۔ کیونکہ ہماری قوم کا معیار یہی ہے اور وہ ایسے ہی لوگوں کو اسمبلیوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان کن کاموں میں لگی ہے ایسے بھلا سیاست کی جاتی ہے ۔ الیکشن کا وقت قریب ہے ہر کوئی اپنی الیکشن کمپین کیلئے کروڑوں روپیہ میڈیا اینکرز کو دے رہا ہے اور اپنی خبریں چلوا رہا ہے۔ لیکن لبیک والوں کو دیکھو کبھی دس لاکھ سیلاب زدگان کیلئے بستر تو کبھی ایک ہزار خاندان کیلئے راشن تقسیم کیا جا رہا ہے۔ یہ کن کاموں میں لگ گئے ہیں لبیک والے۔
او بھائی اس قوم کی یہ ڈیمانڈ تھوڑے ہی ہے، دیکھو نا پی ٹی آئی نے ٹی وی پر دکھایا کہ انہوں نے 500 کروڑ جمع کیا، کہیں خرچ تو نہیں کیا، لیکن قوم ان سے مطمئن ہے۔ کیونکہ انہوں نے ٹی وی پر دکھایا ہے اور لبیک والے پاگلوں کی طرح پہلے دورانِ سیلاب گرمی میں زلیل وخوار ہو کر لوگوں کو پانی سے نکالا، ان کیلئے پورے ملک سے راشن، بستر کیمپ اکٹھے کیئے اور یہاں تک بات نہیں رکی تو سعد رضوی صاحب خود ہی سیلاب زدگان علاقوں میں مدد کیلئے پہنچ گئے۔ اور آج سخت سردی میں ہر کوئی دیسی مرغ کی یخنی اور پائے کھانے کھلانے میں مصروف ہے اور آپ لوگ پھر سے وہی گرم بستر سیلاب والوں کیلئے تیار کروا رہے ہو۔
او بھائی یہ قوم ان چیزوں کی متحمل نہیں ہے۔ تم لوگ الیکشن سے پہلے فری ہسپتال بنوا رہے ہو تبھی تو کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اس قوم کو ہسپتال بنا کر نہیں دینا بھائی صرف تقریر کرنی ہے کہ ہم ہسپتال بنائیں گے بس اسی سے کام ہو جانا ہے۔ ہسپتال بنا کر دینے والوں کو ووٹ کون دے گا۔ اس قوم کیلئے تقریریں کرنا سیکھو بھائی، ان کو جھوٹ سننے کی عادت ہے ان کو کہو ہم پاکستانی صحراؤں میں برف باری کروائیں گے تاکہ وہاں سیاحت بڑھے پھر دیکھنا ووٹ ملتے ہیں کہ نہیں ۔ یہ قوم احسان فراموش ہے۔ یہ جھوٹ پسند کرنے والی قوم ہے۔ ان کو کہاں فلاحی کام کر کے دیئے جا رہے ہو تم لوگ۔
اگر پاکستانی سیاست کو سیکھنا ہے تو پہلے یہ دیکھو کہ جو ملک ایٹمی طاقت بن سکتا ہے وہ ملک اپنی گاڑی نہیں بنا سکتا، اپنا موٹر سائیکل نہیں بنا سکتا، اپنا ٹریکٹر نہیں بنا سکتا۔ لیکن آج تک قوم نے کسی بھی سیاست دان سے پوچھا ؟ نہیں نا
ہر سیاستدان الیکشن پر کروڑوں روپیہ خرچ کرتا ہے۔ کبھی عوام نے سوال کیا؟ اور تم 100 کلو چاول تقسیم کرو گے تو اس کا بھی حساب قوم تم سے مانگے گی کہ سو کلو چاول کے پیسے کہاں سے آئے؟
خدا کیلئے لبیک والو اس قوم کے معیار کو سمجھو جھوٹے، مکار دھوکے باز، دین سے بیزار، لڑکیاں نچانے والے، شرابیں پینے والے آگے لے کر آؤ تاکہ یہ قوم آپ کا انتخاب کرے۔ ہماری قوم یہ نہیں دیکھتی کہ جو جس بَلے، شیر یا تیر پر نشان لگا رہی ہے ان کے مقاصد کیا ہیں ان کو گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بٹھا کر ووٹ ڈلوانے لے جایا جاتا ہے ان کیلئے کافی ہے۔ خدارا لبیک والو اپنا معیار گراؤ یہ گرے ہوئے لوگوں کی بستی ہے۔ یہاں فحش آڈیو ویڈیوز جتنی ذیادہ آئیں گی لوگ آپکو اتنا ہی ذیادہ ڈیفینڈ کریں گے۔ آپ تب ہی قوم کے ہیرو بنو گے۔ یہ راشن تقسیم کرنا، گرم بستر تقسیم کرنا، سستا راشن دینا، فری علاج کرنا یہ قوم کی ڈیمانڈ ہی نہیں ہے۔
آپ اس گری ہوئی قوم کو اٹھانا چاہتے ہونگے لیکن یہ کیوں اٹھے گی؟
تحریر: راجہ اظہر حیات عطاری