راستہ دیکھتی ہے مسجد اقصی تیرا
Article by Abrish Noor
مسلم دشمن قوتیں ہمیشہ ہی جہاد کی مخالف رہی ہیں نہ صرف خلاف رہی ہیں بلکہ ہر ممکن کوشش کرتی ہیں کہ کسی طرح جذبہٕ جہاد کو ختم کردیا جائے مگر حماس کا اسرائیل پر حملہ کرنا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ چاہے مسلمان کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں فلسطین کا درد سب کے سینے میں موجود ہے۔ آج تک 57 اسلامی ممالک (حکمرانوں) نے صرف تقریروں سے کام چلایا مگر حماس نے ثابت کیا کہ آزادی تقریروں سے نہیں بلکہ شمشیروں سے ملتی ہے۔ کافر صرف ایک زبان سمجھتا ہے وہ ہے جنگ کی زبان، جہاد کی زبان، شمشیر کی زبان! مومن کا ایک عام ہتھیار کافر کے بہترین میزائل پر بھاری ہے مگر مومن اسے غیرتِ ایمانی سے چلانے کی جرأت کرے۔ عالم کفر صلیبی جنگوں کی شکست کا بدلہ چکانا چاہتا ہے، وہ غزوہ خیبر کا بدلہ لینا چاہتے ہیں مگر وہ بھول چکے ہیں کہ ہمارے جن اسلاف کا خوف آج بھی انکے قلوب میں ہے ہم بھی ان کے ہی نقش قدم پر چلنے والے ہیں۔ آج کفر یہ جان لے کہ اب مسلمان جاگ چکے ہیں۔ اب صلاح الدین ایوبی کے وارث میدان میں آچکے ہیں، اب ان بستیوں کا بھی حساب لیا جائے گا جنکو تم نے ویران کردیا۔ اب ان مسکراتے چہروں کا بھی حساب ہوگا جنہیں تم نے لاشوں میں تبدیل کردیا تھا۔ تاریخ گواہ ہے کہ باطل افواج طاقت میں زیادہ ہوتی ہیں، انکے پاس جنگی اسلحہ لامحدود ہوتا ہے، مگر کفر کثیر ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں کی مختصر جمعیت سے خائف رہا ہے اور اسکی صرف ایک وجہ ہے کافر کو زندگی سے، مجاہد کو شہادت سے پیار ہوتا ہے۔ مجاہد کی موت جب شہادت کا روپ دھار لیتی ہے تو باطل افواج کی کثرت گھاس کے تنکوں کی طرح بکھیر دیتی ہے۔ آج وقت تمام اسلامی ممالک سے غیرت ایمانی کا تقاضا کررہا ہے۔ آج مسجد اقصیٰ اپنے تحفظ کے لیے ان ستاون مردوں کو جھنجھوڑ رہی ہے کہ آؤ ان مجاہدینِ اسلام کا ساتھ دو!
یہ ذمہ داری صرف حماس کی تو نہیں، قبلہ اول کا تحفظ کرنا تمام مسلمانوں کا فرض ہے۔ مگر افسوس فلسطینیوں کی مدد کے لیے ابھی تک کوئی نہیں پہنچا۔ تمام اسلامی ملکوں میں سے کوئی ایک بھی ان کا ساتھ دینے کو تیار نہیں کیوں کہ سب کو اپنی معیشت کی فکر لاحق ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے سر عام اسرائیل کا ساتھ دینے کا اعلان کیا کیوں کہ سپر پاور ہے۔
دراصل بات کچھ یوں ہے کہ اسلامک ممالک صرف ” بیانات ” کی حد تک کہتے ہیں کہ مسجد اقصیٰ کے خلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں ہوگا۔
اگر ہمارے اندر غیرت ایمانی ہوتی تو مسجد اقصیٰ اور فلسطینیوں کا 75 سال سے یہ حال نہ ہوتا۔
مسجد اقصیٰ کا درد ایسا ہے جو مومن کو جینے نہ دیتا یہاں تک کہ سونے نہ دیتا، مسجد اقصیٰ کے گنبد کے نیچے یہودیوں کو کھڑا دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے مگر ہم بے بس ہیں کچھ نہیں کرسکتے۔ اقصی کا درد، درد رکھنے والے مسلمانوں کے دلوں کو بے چین رکھتا ہے، جب اقصی کی فضا گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونج اٹھتی ہے تو مسلمان کا دل بھی دکھ سے بھر جاتا ہے۔
لیکن کریں بھی تو کیا آخر کیسے ان بے ضمیر حکمرانوں کو جھنجھوڑیں، کیسے؟ کہ خدا کے لیے انکی مدد کو پہنچیں، بس کردیں یہ مذمت مذمت کا ڈھونگ رچانا اب بات مذمت سے آگے بہت آگے نکل چکی ہے۔
غزہ میں بجلی کی بندش اور ادویات اور دیگر طبی سہولیات کی کمی کی وجہ سے بچوں کے لیے بمباری کے بعد کی سانسیں بھی موت کی سانسیں بن چکی ہیں-
مگر ہم بیٹھ کر تماشہ دیکھ رہے ہیں آج فلسطینیوں کی امید پاکستان سے ہے۔ مگر میں شرمسار ہوکر یہ کہنے پر مجبور ہوں امید غیرت مندوں سے رکھی جاتی ہے اور پاکستان حکمرانوں کے گلوں میں اغیار کی غلامی کا طوق ہے۔ ہمیں نہ پکارو ہم فوج بھیجنا تو درکنار، تمہاری حمایت میں ایک لفظ تک کہنے سے ڈرتے ہیں۔ صرف یہی نہی ہمارے حکمران اس قدر غلام ہوچکے ہیں کہ اسرائیل کی پروڈکٹس کو بین تک نہیں کرسکتے۔
مغرب فلسطین کو تباہ کرنے کے لیے اپنی تمام طاقتیں اکٹھا کر رہا ہے۔
اور ہم کیا کر رہے ہیں؟ کیا مومن اسے کہا جاتا ہے؟
اے امتِ مسلمہ تجھے فلسطینی مسلمان پکار رہے ہیں
اے افواجِ پاکستان مسجدِ اقصٰی پکار رہی ہے!
مسجد اقصیٰ آقا ﷺ کی امانت، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی امانت صلاح الدین ایوبی کی امانت۔ اے امت مسلمہ بے حس حکمرانوں! تم اپنی خاموشی پر پوچھے جاؤ گے ضرور پوچھے جاؤ گے جب ارض فلسطین امت مسلمہ کے قدموں کی چاپ کی منتطر تھی، اسی لمحے ارض پاکستان چھکے چوکوں کی خوشی میں تالیوں اور چیخوں سے گونج رہا تھا۔
جب مسجد اقصیٰ تمہیں پکار رہی تھی، جب نومولود بچوں کو شہید کیا جارہا تھا تو تم کرکٹ میچ کی فتح کی دعاؤں میں مگن تھے تم سے بھی حساب لیا جائے گا۔ تم بزدلی دکھا کر معیشت بچالو گے تو یہ بھی کر لو رسوائی مقدر بنے گی
حماس نے تو اپنے حصے کا کام کردیا مگر 56 ممالک کی بے حسی کو بھی واضح کردیا اور ثابت کردیا
جہاد و جنگ کےلئے طاقت اور لاکھوں کی فوج اور ہزاروں مختلف قسم کے ہتھیار کا ہونا لازم نہیں بلکہ غیرتِ ایمانی کا ہونا لازم ہے۔
ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجدِ اقصی تیرا
تجھ سے فریاد ہے اے گنبدِ خضرا والے
کعبے والوں کو ستاتے ہیں کلیسا والے
تحریر:ابرش نور