صبر ایک سواری

Article by Waqas Moranda
صبر ایک ایسی سواری ہے جو کبھی اپنے سوار کو گرنے نہیں دیتی۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا
اے ایمان والوں نماز اور صبر سے مدد چاہو
اللہ پاک کے برگزیدہ نبی حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کے واقعات تو سب نے سنیں ہونگے آپ نے کم و بیش ۶ سال تک بیماری کی حالت میں صبر کیا اور اللہ پاک کا شکر ادا کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ پاک نے آپکو اس بیماری سے نجات دیکر صحت والی زندگی عطا کی۔
حضرت ابراہیم علیہ سلام کو قارون نے آگ میں ڈالا گیا آپ نے صبر و استقامت کی مثال قائم کی اور شکر بجا لاتے رہے، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے ظلم و ستم پر صبر کیا بالآخر فرعون دریائے نیل میں غرق ہوگیا اور یوں اللہ پاک نے آپکوں فرعون سے چھٹکارا دیا۔
حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا
جتنا میں اللہ پاک کی راہ میں ستایا گیا ہو اتنا کوئی اور نہیں ستایا گیا۔
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب آپ ایمان لائیں تب آپکے ماموں نے آپ پر ظلم کے پہاڑ توڑے یہاں تک کہ آپکو ایک زندان میں قید کرکے دین اسلام چھوڑنے پر مجبور کرتے لیکن آپ استقامت کے پہاڑ بنے رہے۔
حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو عرب کی تپتی ریت پر بنو امیہ (من خلف) ایک بھاری پتھر آپکی پیٹ پر رکھتے اور آپکو محمد عربی کے دین کو چھوڑ کر لات و عزیٰ کو مان اور عبادت کر لیکن آپکی زبان پر احد احد یعنی اللہ ایک ہے اللّٰہ ایک ہے کی صدائے جاری رہتی پھر آپکو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے امیہ کے ظلم سے آزاد کردیا۔
حضرت خباب کو دکھتے ہوئے انگاروں پر لٹاتے اور کہتے اسلام کو چھوڑ کر عیسائیت کو اپنا لے حضرت بلال بے ہوش ہوجاتے پھر ہوش آتا پھر تشدد کرتے اور کہتے محمد عربی کے دین کو چھوڑ لیکن حضرت بلال اپنے صبر و استقامت پر قائم رہتے اور اللہ پاک نے سرخرو کیا اور کعبے کی چھت پر اذان دینے کی سعادت دی۔
زبان پر شکوہ رنج و الم لایا نہیں کرتے
نبی کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے
امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یزید کے سامنے میدان کربلا میں فرمایا میرے جیسا تم جیسوں کی بیعت نہیں کرسکتا۔
جب کوفہ کی گلیوں میں امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سر اقدس نیزے کی نوک پہ رکھ کر ٹولوں کی صورت میں یزیدی فوج کی جانب سے گھمایا جارہا تھا تو نیزہ بلند کیا ہوا تھا باقی تمام لوگوں کے سر نیچے تھے اور امام کا سر اقدس بلند تھا، امام کا لب مبارک حل رہا تھا، قرآن پاک کی تلاوت سے گویا وہاں سے امام عالی مقام اپنے غلاموں کو آخری درس دے رہے تھے جنکا سر اسلام کی خاطر کٹا انکا سر ہمیشہ بلند ہی رہتا ہے۔
یزید کے سامنے امام نے اپنے نانا کے دین کو بچانے کیلئے اپنا سر کٹایا گھر بار اہل و عیال قربان کیا لیکن یزید کی بیعت نا کی اور بتا دیا مرجائیں گے ظالم کی حمایت نا کرینگے۔
امام احمد بن حنبل سے وقت کے فرعون نے کہا کہ قرآن پاک کو مخلوق مانو نہیں تو کوڑے مارے جائیگے لیکن امام نے کوڑے کھاکر کہا مر جائیں گے ظالم کی حمایت نا کرینگے۔
تاریخ گواہ ہے جہاں نمرود کے ظلم و ستم بڑھ جائیں وہاں اللہ پاک حضرت ابراہیم علی السلام کو بھیج دیتا ہے۔
جہاں فرعون کے ظلم کی چکیوں میں اہل اسلام کو پیسا جاتا ہے وہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھیج دیتا ہے۔
جہاں یزید کے ظلم بڑھ جائے وہاں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھیج دیتا ہے۔
جہاں یزیدت بڑھ جائے گستاخ عام ہو جائیں قادیانیت عروج پر آجائے وہاں حسین کے خادم خادم حسین رضوی کو بھیج دیتا ہے۔
الغرض قیامت تک یزید کے پیروکار ظلم و ستم کی آندھیاں اہل اسلام اور عشاقان رسولﷺ پر ظلم کرتے ہیں وہاں سعد حسین رضوی کو اسلئے بھیجتا ہے کہ مرجائے گے لیکن ظالم کی حمایت نا کریں۔
آج بھی پاکستان کے موجودہ نام نہاد سیاسی قائدین جو بظاہر تو عوام کے حامی نظر آرہے ہیں لیکن یہ اسلام و عشاقان رسولﷺ کے خون کے پیاسے ہے نواز دور میں سچے عاشق رسول غازی ممتاز حسین قادری کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ختم نبوت قانون میں ترمیم کی گئی عمرانی دور میں عشاقان رسولﷺ کو جیلوں میں ڈال کر عدالت سے سزایافتہ گستاخ عاصیہ ملعونہ کو رہا کرکے بیرون ملک بھیج دیا گیا، 80 سالہ بزرگ یوسف سلطانی جیسے عالم دین کو جیل میں شہید کیا گیا۔
علامہ خادم حسین رضوی کو معذوری کی حالت میں جیل میں قید کرکے ظلم و تشدد دسمبر کی سخت سرد ہواؤں میں چادر تک نا دینا، گرفتاری کے دوران گھر کی سیڑھیوں سے گھسیٹنا چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرنا آنسو گیس جیسے زہریلے شیل برداشت کرکے حسینی نقش قدم پر چل کر صبر و استقامت کی مثال قائم کردی اور حسینی ہونے کا حق ادا کردیا۔
جو انکے دامن رحمت سے وابستہ ہے
کسی کے سامنے وہ ہاتھ پھیلایا نہیں کرتے
امام برحق امام خادم حسین رضوی نے فرمایا جو چیز امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کربلا لے گئی وہی چیز خادم حسین رضوی کو بے چین کرتی ہے۔
انیس نومبر۲۰۲۰ کو آپ فانی دنیا سے رخصت ہوکر اہلسنت کو یتیم کرگئے اور ہم سب کو مرتے دم تک یہ سبق دے گئے کہ حضور سے اتنی محبت کرکے ضرور جانا کہ
روح میرے پیرانِ خاکی سے نکلے
تو روزے سے آواز آئی او میرا فقیر آیا
آپکی وفات کا صدمہ ابھی تازہ خم تھا ہر آنکھ اشکبار ہر دل بے چین ہر شخص اداس تھا وفات میں ابھی دو ماہ تک نا گزرا آپکے لخت جگر جگر گوشئہ امیرالمجاہدین حافظ سعد حسین رضوی کو گرفتار کرکے ظلم و ستم کی مثال قائم کردی جیل میں تشدد ذہنی دباؤ ڈالنا تحریک کو کالعدم کرنا طرح طرح کے جھوٹے مقدمات الزامات کی بوچھاڑ دہشتگردی کے پرچے کاٹنا کارکنان کو مار دھاڑ سیدھی گولیاں آنسو گیس، گھروں سے اٹھانا کریک ڈاؤن شہید کرنے کے باوجود آپ جیل میں بھی اپنے موقف پر ڈٹ کر ثابت کردیا
کہ مرجائیں گے ظالم کی حمایت نا کرینگے
الحمداللہ اللہ پاک نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اپنے نیک بندوں کو سرخرو کیا اور آج بھی تحریک لبیک کو اور امیر محترم کو خوب عزتوں سے نوازا اور ان ہر ظلم و ستم کی آندھیاں چلانے والے آج بھی ذلیل و خوار دربدر کی ٹھوکریں کھاتے نظر آرہے ہیں
واللہ عزیز ذوانتقام
تحریر: وقاص موندرہ



