باادب بانصیب بےادب بدنصیب
Article By Javeria
علمائے حق اللہ تعالیٰ کے دین کے مبلغ، ترجمان اور انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث اور نائب ہیں اور دین و ملت کے بڑے محسن ہیں، ان کی اہانت کہیں آپ کو کفر تک نہ لے جائے
اپنی سیاسی وابستگیوں اور دین بیزار لبرل لیڈرز کی محبت میں اندھے ہو کر علمائے حق کے خلاف زبانیں دراز کر کے اور انُکا مذاق اُڑا کر، شرفِ انسانیت سے مت گریے اور حیوان نما جانور مت بنیے
یاد رکھیے! جن علمائے حق نے منبر و محراب سے نکل کر اُمت مسلمہ کی امامت، نظامِ مصطفیٰﷺ️ کے عملی نفاذ اور ختم نبوتﷺ️ و ناموسِ رسالتﷺ️ کی پہریداری کے لیے میدان سجایا ہوا ہے اور قربانیاں بھی دے رہے ہیں وہ بدرجۂ اولیٰ عزت و اکرام کے مستحق ہیں ان کے پاؤں سے لگی خاک بھی آنکھوں کو سرمہ بنائی جائے تو کم ہے، بجائے اس کے کہ ان کے خلاف جھوٹے بےبنیاد پروپیگنڈے کیے جائیں، ان کی میمز بنائی جائیں، ان کے الٹے سیدھے نام رکھے جائیں اور انہیں ہنسی مذاق کا موضوع بنایا جائے استغفراللہ
مزید ڈریے اور کانپ جائیے! کہ علماء کو گالی دینے سے کافر ہو جانے اور نکاح ٹوٹنے میں تفصیل ہے، وہ یہ کہ اگر کسی عالم دین کو بغیر کسی ظاہری سبب کے محض اس لیے گالی دی جائے کہ اس کا تعلق دین اور علمِ دین کے ساتھ ہے تو اس عمل سے گالی دینے والا شخص دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے اور اس کا نکاح بھی ٹوٹ جاتا ہے، ایسی صورت میں اس پر لازم ہے کہ توبہ کر کے تجدیدِ ایمان کے بعد دوبارہ نکاح کرے۔
بحیثیت مسلمان سنبھل جائیں! ایسے بےادب بدبختوں اور گستاخوں سے خود بھی کنارہ کشی کیجیے اور اپنے اہل و عیال اور دوست احباب کو بھی بچائیں! اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ علمائے حق کی جو عظمت اور فضیلت قرآن مجید اور حدیث مبارکہ میں آئی ہے اسے پڑھیں اور سمجھیں
حدیث نبویﷺ️ ہے کہ
’’من أکرم عالما فقد أکرمنی، ومن أکرمنی فقد أکرم اللہ، ومن أکرم اللہ فمأواہ الجنة ، ومن أهان عالما فقد أهاننی، ومن أهاننی فقد أهان اللہ، ومن أهان اللہ فمأواہ النار‘‘
جس شخص نے کسی عالم کی تعظیم اور اکرام کیا، اس نے میرا اکرام کیا، اور جس نے میرا اکرام کیا، اس نے اللہ کا اکرام کیا، اور جس نے اللہ کا اکرام کیا اللہ اُسے جنت میں داخل کرے گا اور جس نے کسی عالم کی توہین کی، اس نے میری توہین کی اور جس نے میری توہین کی، اس نے اللہ کی توہین کی اور جس نے اللہ کی توہین کی، اللہ اسے جہنم میں داخل کرے گا۔ (السیوطی ج۱ ص۳)
علمائے حق کی اہمیت اور ان کے مرتبہ و مقام کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ حق تعالیٰ نے انہیں کتابِ ہدایت، علومِ نبوت اور حفظ ِشریعت کے لیے بطورِ خاص منتخب فرمایا ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے
ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْکِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا (فاطر:۳۲)
’’پھر ہم نے کتاب کا وارث ان لوگوں کو بنایا جن کو ہم نے اپنے بندوں میں سے بطورِ خاص منتخب کیا۔‘‘
آقا ﷺ نے فرمایا
”اِنَّ الْعُلَمَاءَ ورثَةُ الانبیاءِ وانَّ الانبیاءَ لَمْ یورِّثو دِیْنَارًا ولاَ دِرْہَمًا وانَّمَا وَرَّثُوالْعِلْمَ فَمَنْ اخَذَہُ اَخْذَ بحظٍ وَافِرٍ“(۱۲)
علمائے دین انبیاء کرام کے وارث ہوتے ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انبیاء دینار و درہم کے وارث نہیں بناتے ہیں وہ تو علم کا وارث بناتے ہیں جس نے دین کا علم حاصل کرلیا اس نے پورا حصہ پا لیا۔
آقاﷺ نے ارشاد فرمایا
”اِنَّ فَضْلَ العَالِم عَلَی العابدِ کَفَضْلِ القَمَرِ لَیْلَةَ البدرِ عَلیٰ سَائِرِ الکَوَاکِبِ“(۹)
عالم کو عابد پر ایسی فضیلت ہے جیسے کہ چودھویں رات کے چاند کو تمام تاروں پر بڑائی اور برتری حاصل ہوتی ہے
دوسری جگہ عالم کو عابد پر ترجیح دیتے ہوئے فرمایا
”فضل العالِمِ عَلَی العَابِدِ کَفَضْلِیْ عَلَی اَدْنَاکمْ“(۱۰)
“عالم کو عابد پر ایسی ہی فضلیت ہے جیسے کہ مجھ کو تم میں سے ادنیٰ شخص پر حاصل ہے”
اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک علم دین بہت ہی افضل شے ہے لہٰذا ”صاحب علم“ کا بھی مخصوص ترین مقام ہے
قرآن پاک میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے
”ہَلْ یَسْتوی الذینَ یَعْلَمُون والذین لا یعلمون“
یعنی جاہل آدمی خواہ کتنے ہی بڑے منصب پر فائز ہوجائے، کتنی ہی زیادہ عبادت و ریاضت کرلے، لیکن وہ صاحب علم کے مقام کو پالے یہ ناممکن اور محال بات ہے۔
اللہ تعالیٰ نے علمائے حق کے حق میں دعائے مغفرت کرنے کے لیے ساری کائنات کو لگا رکھا ہے، اسی کے ساتھ میدان محشر میں انہیں انعامات سے سرفراز کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں علمائے حق کی صحبت میں رہنے اور ان کا ادب واحترام کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا مضبوط دست وبازو بننے کی سعادتیں بھی نصیب فرمائے تاکہ ہم ان خوش بخت لوگوں کی فہرست میں شامل رہیں جن کی میدانِ محشر میں علمائے حق سفارش اور شفاعت فرمائیں گے ان شاءاللہ آمین یا رب العالمین۔
لبیک لبیک یا رسول اللہﷺ️
تاجدارِ ختم نبوتﷺ️ زندہ باد زندہ باد
تحریر: جویریہ