وقت کی اہمیت

Article by syeda madiha attaria
کسی کام کو اس کے مقرر وقت پہ کرنا یعنی آج کا کام کل پہ نا چھوڑے وقت کی پابندی کہلاتا ہے
کامیاب لوگ ہر کام وقت پہ کرتے ہیں
جو لوگ وقت کی قدر نہیں کرتے وہ ناکام رہتے ہیں
ہر انسان کو وقت کی پابندی اور قدر کرنی چاہیے
انسان کی زندگی میں وقت بہت اہم شے ہے
یہ ہے تو انسان کی زندگی ہی اور یہی قیمتی شے نہ ہو تو انسان مر جاتا ہے
اس لیے تو کہا جاتا ہے جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا وقت ختم ہو گیا
اس لیے انسان کو وقت کی اہمیت معلوم ہونی چائیے اگر آپ سے پوچھا جائے کہ وقت کیا ہے
تو آپ میں سے ننانوے فیصد لوگ یہ کہے گے جو گھڑی میں بارہ گھنٹے ہے یہی تو وقت ہیں
ارے وقت کی اہمیت ان سے پوچھوں جن کے پاس وقت نہیں ہوتا جن کا پورا ٹائم مصروفیت میں گزرتا ہے وہ یہ تمنا کرتے ہے کہ ہمارے پاس مزید وقت ہوتا
اس طرح جب اک بوڑھا شخص نوجوان آدمی کو دیکھتا ہے تو کہتا ہے کہ کاش میں جوان ہوتا تو ایسا کرتا ویسا کرتا لیکن اب وقت گزر گیا
آج کل کے لوگوں میں وقت کی اہمیت بہت کم ہے وقت جیسی قیمتی شے کو فضولیت میں ضائع کردیا بس یہ لوگ سیر و تفریح ، کھانے پینے ، آرام کرنے میں برباد کرتے جا رہے ہیں
پہلے کے لوگوں میں وقت کی کس قدر اہمیت تھی کہ وہ رات کو سونے میں بھی وقت کو ضائع ہونا تصور کرتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ سونے میں جس قدر وقت ضائع ہوتا اور کسی کام میں بھی نہیں آتا بلفرض اگر کسی کی ساٹھ سال کی زندگی ہوتو روزانہ اگر وہ اوسط آٹھ گھنٹے بھی سوئے تو ساٹھ سالہ زندگی میں بیس سال تو صرف نیند ہی نیند میں کٹ گئے ان بیس سالوں میں ہم نے تو کوئی کام ہی نہیں کیا اور سونے سے انسان کو کچھ حاصل نہیں ہوتا
ہاں! اگر وہ اس وقت کو کسی کام میں صرف کرے تو ضرور اس کو کچھ فائدہ حاصل ہوگا وہ الگ بات ہے کہ نیند بھی انسان کے لیے ضروری ہے جس کے ذریعے وہ راحت پاتا ہے
بزرگان دین تو سوتے ہی بہت کم تھے اور سونے سے پہلے بھی دعائے وغیرہ پڑھ لیتے تھے کہ کچھ نا کچھ فائدہ حاصل ہو جائے ان کے اندر وقت کی اہمیت کس قدر تھی اور ہم لوگ اس کو کس طرح گزار رہے ہیں
حالانکہ آنے والے دور میں وقت بہت تیزی کے ساتھ گزرے گا ہم لوگوں کو تو چاہیے کہ اس وقت کو غنیمت جانتے ہوئے اہم کاموں میں صرف کریں
شاعر نے کیا خوب کہا ہے
جواپناوقت گنوائے گا
وہ آخر کو پچھتائے گا
مطلب یہ کہ جو انسان اپنا وقت ضائع کرے اسے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور بلاآخر وہ پچھتاتا ہیں
اسی طرح ایک نوجون نے کسی بوڑھے آدمی سے پوچھا کہ بتاؤ کہ آپ نے جوانی کیسے گزاری تو اس بوڑھے آدمی نے درد بھری آواز سے کہا
جوانی کا وقت تو ایسا لگتا ہے کہ کوئی خواب ہو آنکھ کھلی اور خواب ٹوٹ گیا
اسی طرح اہل فکر نے وقت کی تصویر اپنی اپنی راہ یہ نگاہ سے اس طرح کھینچی ہے
وقت ایک آقا کی مانند ہے
وقت ایک دشمن ہے
وقت ایک معمار اور پنچوار چیز ہے
وقت ایک غلام کی مانند ہے
اسی طرح ہم اپنی سرگرمیوں کے لحاظ سے وقت کی تقسیم کر لیتے ہیں
مثلاً: ایجادات و اختراعات کا وقت
ابتدائی تیاری کا وقت
پیدار کا وقت
امام ابن القیم جوازی فرماتے ہیں کہ
انسان کا وقت در حقیقت اس کی عمر ہے اور یہ وقت ہمیشہ رہنے والی نعمتوں میں سے اس کی ابدی زندگی کا اور درد ناک عذاب میں اس کی بدحال زندگی کا اصل مواد ہے
وقت بادلوں کی طرح تیزی سے گزر رہا ہے اس کا وہ وقت جو اللّٰہ تعالیٰ کیلئے گزرے وہی اس کی زندگی وہی اس کی عمر اس کے علاوہ وقت زندگی میں شمار نہیں ہوتا اگر وہ اس قسم کے وقت میں زندگی گزارتا ہے تو در حقیقت جانوروں کی زندگی ہو گی اگر اس کو غفلت ، شہوت اور فضول تمناؤں میں گزارتا ہے تو اس سے اس کا وہ وقت بہتر ہے جو سونے میں یا بیکار گزار دے
اس طرح کہ آدمی کا مرنا بھی اس کے جینے سے بہتر ہے
لہٰذا اپنے وقت کی قدر کریں اس کو فضولیات میں نہیں بلکہ اہم کاموں میں گزاریں
کسی عظیم مقصد میں گزاریں
ایسے گزاریں جیسے اسلاف نے گزاریں
ہمیں ایک ایک منٹ کی قدر کرنی ہے اگر ملک کیلئے کچھ کرنا ہے بغیر وقت کو ضائع کئے کر گزرے اور دین کیلئے کچھ کرنا ہے تو کر گزرے
اپنی زندگی کو باطنی طور پر سنوارنا ہے تو سوچیں وقت کو ضائع نہ کرے بلکہ پختہ ارادے سے وہ کام کر جائے
تاکہ آپ کو افسوس نہ ہو کہ ہم نے اپنے وقت کی اہمیت کو سمجھا ہوتا اور ہمیں زندگی میں کامیاب ہونا ہے تو ایک ایک سیکنڈ کو اہمیت دینی ہوگی
“وقت کبھی لوٹ کر نہیں آتا، وقت سمندر میں گرا ہوا وہ موتی ہے جس کا دوبارہ ملنا نا ممکن ہے”
اللہ تعالیٰ مجھ کو اور آپکو اپنے وقت کو نیک کاموں میں صرف کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
تحریر: سیدہ مدیحہ عطاریہ