سانحہ سیالکوٹ آئینہ دار سانحہ ساہیوال
Article By Adnan Shoaib
سیالکوٹ والے واقعے نے ایک دفعہ پھر وقتی مسلمانوں، لبرلز اور فمینزمز کے دھانے کھول دیئے ہیں، جس میں بہت ساری کوتاہیاں ہیں اور بہت سے قصور وار بھی۔ لیکن ان سب کو درد صرف اسلام سے ہے، آؤ دیکھا نا تاؤ بس اسلام پر نقطہ چینی۔ اگر قصور وار کوئی ہے تو حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں۔
بنیادی طور پر بات کی جائے تو اس واقعے جیسے لاتعداد واقعات کی بنیاد بہت پہلے رکھی جا چکی تھی۔ ساہیوال واقعہ، زینب ریپ کیس، ماڈل ٹاؤن، سانحہ بلدیہ فیکٹری، مردان زندہ جلانے والے واقعے سمیت لاتعداد ایسے واقعات ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم جتنا کمزور شخص میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ آپ نے تو ساہیوال کے مظلوموں کو انصاف نہیں دلایا، جس میں مجرم آپ کے سامنے تھے۔
کچھ سوالات ہیں جس میں سیالکوٹ والے واقعے سمیت ہر دفعہ کون مجرم ہوتا ہے؟
کیا پولیس وقت پر پہنچی؟
کسی ایجنسی کے نمائندے وقت پر کیوں نہیں پہنچ پاتے؟
کیا آج تک کسی عدالت سے ثابت شدہ گستاخ کو سزا ہوئی؟
کیا حکومت نے آج تک ایسے معاملات میں عالمی دباؤ کے بغیر فیصلے کئے؟
کیا ساہیوال والے واقعے میں ملوث سیدھی گولیاں چلانے والے سزا پا گئے یا دندناتے پھر رہے ہیں؟
کیا آئے روز ہونے والے توہینِ اسلام، توہینِ رسالت ﷺ، توہینِ اہل بیت و صحابہ اکرام رضی اللّٰہ عنھم کے مجرموں کو سزا ہوئی یا ایسے واقعات میں لاتعداد حد تک اضافہ ہوا؟
کیا توہینِ مساجد کے پیچھے وزراء کی پشت پناہی کبھی نہیں رہی؟
یہ سب کسی نے نہیں پوچھا بس اسلام پر چڑھ دوڑے سارے کے سارے۔ اسلام تو کسی کو ناحق قتل کرنے سے سختی سے منع کرتا ہے بلکہ جو کوئی کسی غیر مسلم کو ناحق قتل کرے گا اس کیلئے جنت حرام ہے تک کہتا ہے اسلام۔
ان کاروائیوں کا کیا فائدہ جب پاکستان کا چہرہ غلط طریقے سے سامنے آئے۔ اصل بات تو لوگ بھول جاتے ہیں، آج قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سستی اور حکومت وقت کی نا اہلی کی وجہ سے پھر لوگ دو حصوں بٹ رہے ہیں۔
تحریر: عدنان شعیب