کہاں ہیں لبیک والے؟
Article by Usman Siddiqi
دنیا میں کہیں بھی گستاخی ہوجائے سب پوچھتےہیں لبیک والے کہاں ہیں، اب کیوں نہیں بولتے چپ کیوں ہیں، جب لبیک والے بول پڑیں توکہتے ہیں یہ مذہب کارڈ کھیلتےہیں۔
جبکہ گستاخی پر ان کے قائدین ایک ٹویٹ پر مذہبی ٹچ دیتے ہوئے مذمت کردیتےہیں۔
مگر رکئے جب فرانس کے صدر نے سرکاری سطح پر گستاخی کی تھی تو پوری پاکستانی مذہبی جماعتوں سے عوام پاکستان کامطالبہ تھا کہ فرانس کا سفیر ملک بدرکیا جائے، مگر پھر یہ مطالبہ صرف تحریک لبیک پاکستان تک محدود رہ گیا، باقی سب آہستہ آہستہ اس مطالبے سے پیچھے ہٹتے گئے لیکن لبیک ڈٹی رہی، اب سفیر نکلا نہیں مگردل پہ ہاتھ رکھ کر بتائیے کیا جو باقیوں کا یہی مطالبہ تھا کیا ان سے پوچھنا نہیں بنتا تھا؟
مگر ان معترضین کی ساری تان ٹوٹی بھی تو صرف لبیک پر کہ سفیر توتھا ہی نہیں یا سفیر تو نکالا ہی نہیں جا سکا، ان کو دیکھو جی اپنے ہی بندے مروا دئیے جناب جو آپ تنقید فرمارہے ہیں خدارا اپنے دل سے پوچھیے کہ جن باقی سب کا بھی یہی مطالبہ تھا کیا ان پر بھی ایسے ہی تنقید کے نشترچلائے گئے جیسا اب تک تحریک لبیک پر؟
کیسا گھٹیا پن ہے کہ یہ اعتراض اٹھا بھی اکثر وہی دینی لوگ رہے ہوتے ہیں جو شروع میں اس مطالبے کے خود بھی بزورحامی رہے خود انہوں نے اس مطالبےسے دستبرداری کیوں کی؟
ہم کہیں کہ یہ لیٹ گئے، یہ بک گئے، یہ یورپ سے ڈرگئے، یہ اپنی مسندیں بچاتے رہ گئے تو کیا حق بجانب نہیں؟ اور ظاہر ہے جس جماعت نے اس مطالبے پر چونتیس لاشیں اٹھائیں اس کا کارکن یا ہمدرد اس مطالبے پر اس جماعت کا تمسخراڑانے والوں، پھبتیاں کسنے والوں پر جذباتی تو ہو ہی جاتا ہے، غصہ کرجاتا ہےتو اس پر بھی یہ طعنہ کہ لبیک والے بدتمیز ہیں یہ فتوے لگاتے ہیں۔
مطلب تنقید ہی تنقید مگراپنی باری کوئی جواب نہیں کہ آپ نے فرانس کے خلاف کیا کرلیا؟
ہمارے ملک میں رواج سا بن گیا ہے کہ جب ہر کچھ دن بعد کہیں گستاخی ہوتی ہے توان جملہ جماعتوں کی طرف سے پھربس ایک اور ٹویٹ آجاتی ہے یا پریس ریلیز اور لبیک والے پھر تنقید کی زد میں کہ یہ گھرسےکیوں نہیں نکلے؟
پی ٹی آئی حکومت کےسابق وزیرمملکت برائے غلط اطلاعات فرخ حبیب صاحب نےانڈین سیاست دان کی گستاخی پراب کوئی گستاخی کے دس دن بعد اپنی جماعت کی طرف سے گستاخی کی مذمت کےساتھ گلہ کیا کہ اب سفیر کونکالنے کا مطالبہ کیوں نہیں کررہا؟ اب کوئی اسلام آباد مارچ کیوں نہیں کررہا ؟
توجناب فرانس کے صدرکی گستاخی کا معاملہ اور ایک ہندوستانی حکمران جماعت کی غیرسرکاری خاتون ترجمان نوپورشرما اورسوشل میڈیا ترجمان نوین جندل تک معاملہ ایک جیسا نہیں ہے تو دونوں معاملات کو ایک ترازو میں مت تولیں فرانس کےصدر کی سرکاری عمارتوں پر خاکے لہرانا ایک منظم تحریک کے زریعے کیے جانے والا فعل بد تھا جس کے لئےاسی تناظرمیں احتجاج کرنا بنتا تھا، بتائیے کس نے اس پورے یورپ کا مقابلہ کیا؟
دنیا جانتی ہے کہ فرانس سےٹکر لینا پورے یورپ سےٹکر لینا تھا جو صرف لبیک نے لی تھی بتائیں یہ عرب ممالک اور دیگر سازشئیے کہ جوآج لبیک کو کوس رہے ہیں کہ انڈیا کے بارے یہ کیوں چپ ہیں توجناب کون چپ ہے؟
بات یہ ہے کہ جو جماعت پورے یورپ سے پنگا لےکر آٹھ ہزارگرفتاریاں دے سکتی ہے دس دس ماہ جن کے امیراور شوریٰ ممبران جیلوں میں تشدد سہہ سکتے ہیں تواس کا انڈیا جیسے دشمن ملک سے سفیربرطرفی کا مطالبہ کرنا کون سا مشکل کام ہے؟ مگر تناظرمدنظررہے اورپھروہ تنقید کہاں جائے گی کہ لبیک والے دین کا کوئی مسئلہ ہو یا گستاخی تو بات بات پر سڑکوں پر آجاتے ہیں، تواب نہیں آرہے توکیا ناموس رسالت پر سڑک پر آنا یا انہیں بلانا اب کیا جائز ہوگیا؟ پہلےتو کوڑا پھینکنے والی عورت کی جھوٹی روایتیں دلیلیں دی جاتی تھیں اب وہ کہاں گئیں؟
ہاں ہند میں اس خاتون کے بعد تازہ صورت حال میں مزید گستاخی ہوئی ہے اس پر ردعمل کچھ وقت میں آجائے گا مگر اس روز روزہونے والی گستاخیوں کا حل اگرلبیک والے بتائیں کہ گستاخ کی سزا موت ہے، گستاخ کا سرتن سے جداکرنا ہے توپھریہی معترضین کہتے ہیں یہ لبیک والے کتنے انتہا پسند ہیں، اسلام شدت پسندی نہیں سکھاتا وغیرہ وغیرہ، پاکستان میں کہیں گستاخی سرزدہوجائے تواسے متنازعہ بنا دیا جاتا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں یا ہوا تو اس کو دبانے کی سرتوڑ کوششیں کی جاتی ہیں، اگرتب بھی احتجاج زور پکڑ جائے تو بھاشن دیتے ہیں کہ اسلام توامن کا درس دیتا ہے اوراگران معترضین کے نوٹس میں تحریک لبیک کا ردعمل نہ ہو تو پھر طنزیہ فقرےکستے نہیں تھکتے کہ کہاں مر گئے لبیک والے، کدھر ہیں یہ مولوی سعد دیکھو فلاں گستاخی ہوگئی یہ خاموش ہیں اب کیوں نہیں احتجاج کرتے؟
یعنی گھوم پھرکے لبیک ہی کا ہرگستاخی کےمعاملے پر زیربحث آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہرگستاخ کا لبیک ہی موثرتوڑ ہے، بادی النظرمیں سَہْواً شاید یہ بھی مان جاتے ہیں کہ گستاخیوں پر رسمی سرسری سا ٹویٹرتک احتجاج ان کا طریقہ ہے اس سے آگے بس خاموشی۔
کیسے ذہنی غلام ہیں یہ سب کہ کبھی مہنگائی مارچ کبھی آزادی مارچ اپنی سیاست کوزندہ رکھنے کے لئے تو کرتے ہیں مگر جہاں گستاخی کامعاملہ ہو تواپنی اپنی پارٹی لائین کے محتاج ہوتے ہیں مگراندرون خانہ امیدیں کہہ لیں یاانکی نظریں صرف اورصرف تحریک لبیک پاکستان پرہوتی ہیں کہ یہ لبیک ہی کچھ کرے گی اورر لبیک کچھ کرتی نظرآئے تواس کا گراف بڑھتا جاتا ہے پھران کو وہ اعتراضات یاد آجاتے ہیں جن کا اوپرذکرہوچکا۔یعنی دنیا گول ہے۔
کیا یہ جو طریقہ کار تمام جماعتوں نے اپنا رکھا ہے کیا یہ منافقین جیسا رویہ نہیں؟ جو خود تو غزوات میں شامل نہیں ہوتے تھے اور دوسروں کو بھی بہکانے کا کام کرتے تھے؟ یاد رکھو ناموس رسالت پر پہرے داری ہر مسلمان کا حق ہے ناکہ صرف تحریک لبیک کا اور اگر آج یہ حق ادا نا کیا تو اسی تناظر میں اعلیٰ حضرت کا شعر سب کچھ واضح کر دیتا ہے کہ
آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
اکثرسوچتا ہوں کہ اتنی مذہبی جماعتوں کی موجودگی میں سب سےنوزائدہ سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت سب سے زیادہ ووٹ بینک کی مالک سب سےزیادہ جرآت مند اورچارجڈ سٹریٹ پاوروالی اکیلی جماعت، گستاخوں سے برسرپیکارہے وہیں پٹواری ویوتھیوں کےمذہبی ٹچ والے امراض کی تسلی بخش علاج کے لئے یہ ہمہ وقت موجودہے۔ الحمدللہ
تحریر: محمد عثمان صدیقی