مفتی عبدالقیوم ہزاروی علیہ الرحمہ
Article by Khawar Shafique
جان لو دنیا والو میرے بابا خادم حسین رضوی کیسے جرأت مند اساتذہ سے پڑھے ہوئے تھے!
استاذ الاساتذہ مفتی عبدالقیوم ہزاروی صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔
حدیث پاک ہے: ذکر الانبیاء والمرسلین من العبادہ وذکر الصالحین کفارۃ
ترجمہ: انبیاء و رسولوں کا ذکر کرنا عبادت اور نیک بندوں کا ذکر کرنا گناہوں کا کفارہ ہے۔
چناچہ مردِ صالح مفتی عبد القیوم ہزاروی علیہ الرحمہ وہ صالح شخصیت تھے.جنھوں نے اپنے وقت کے فرعون مشرف کے سامنے کلمۂ حق کہنے کی سنت ببانگِ دہل ادا کی جب اس متکبر حاکم نے علماء کو بلا کر دھمکیاں دیں میں تمھارے مدرسوں کو ایسا کر دوں گا ویسا کر دوں گا مگر وہ فقیر اللہ والے سادہ مزاج لیکن جرأتِ ایمانی سے لبریز تھے، پہلے تو اُسکی فضولیات سنتے رہے لیکن جب اُس نے حد کر دی تو ولی کامل نے اپنی سادگی و جلالت کا اظہار یوں فرما دیا کہ “یہ تو کیا باتیں کر رہا ہے معلوم ہے کس کے ساتھ اور کیا بول رہا ہے؟
سُنو جامعہ نظامیہ بیشک جا کر ڈھا دو، جامعہ نظامیہ کسی مدرسے کا نام نہیں، جامعہ نظامیہ عبد القیوم ہزاروی کا نام ہے، میں کسی درخت کے نیچے، بیٹھ کر وہ علم دوں گا اور ایسی علمی شخصیات بنا دوں گا کہ تمھیں لگ پتا جائے گا”
آج وہی مشرف جس نے افغانستان کو کھنڈر بنانے کا لائسنس دیا، علماء کو کنٹرول کرنے کا دعوی، لال مسجد مدرسہ ڈھانے کا کریڈٹ یافتہ، چاروں مائیک پہ اذان دینے کے جرم میں مؤذن و علماء کو جیل بھیجنے والا، خطبے کو بیرونی سپیکروں پہ بند کروانے والا(اس سے پہلے ہم بچپن سے خطبہ بیرونی سپیکروں پہ سنتے تھے،) دوسری طرف میڈیا کو مکمل آزادی دینے والا، بے شمار میڈیا چینلز کی بھرمار کرنے والا، بےحیائی کا سیلاب انہی میڈیا کے ذریعے عام کرنے کا کریڈٹ یافتہ، بےدین لوگوں کو دین دار بناکر میڈیا پر پیش کر کے دین کی شکل بگاڑنے کا کریڈٹ یافتہ،ایم کیو ایم جیسی بدنام زمانہ فاشسٹ تنظیم کو پھر کراچی میں فری ہینڈ دینے والا، کہ اسی سبب سے سانحۂ بلدیہ ٹاؤن کراچی وقوع پذیر ہوا۔
کیونکہ علماء حق کو سہولت دینے سے علم پھیلے گا دین پھیلے گا اور قاتل و غنڈوں کو آزاد چھوڑ دو گے تو معاشرے میں بدامنی، قتل و خونریزی پھیلے گی، موصوف مسٹر مشرف دوسرے کام سے مشرف ہوئے، لیکن دعوے کمانڈو کے، مُکّا لہرا کر اپنے لوگوں پر طاقت آزمائی۔
آج وہ کہاں اور کس حالت ميں اور انکے ایصالِ ثواب کہاں کہاں ہو رہے ہیں آپ بھی ایصالِ ثواب کرکے برکتوں کے طلبگار بن جائیں،
اللہ والوں کا ذکر تو ہوتا رہے گا۔
جو نبی کا غلام ہوتا ہے
قابلِ احترام ہوتا ہے
تحریر: خاور شفیق چوہدری