قرآن مجید یا بائبل
Article by Ali Rizvi
انجیل سیدنا عیسی علیہ السلام سے پر اترنے والی آفاقی کتاب ہے لیکن زبور اور توریت کی طرح یہ بھی تحریف سے محفوظ نہیں رہی، بنی اسرائیل کے بد بختوں نے نا صرف انبیاء کرام علیہم السلام کو شہید کیا بلکہ آسمانی کتابوں میں رشوت لیکر اور اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے اس حد تک تحریف کی کہ اصل انجیل تقریباً معدوم ہوگئی ہے۔ عبرانی زبان میں نازل ہونے والی انجیل تحریف کے بعد بائبل کے لاتعداد متنازع نسخوں کی صورت میں انگریزی زبان میں موجود ہے جس میں توحید کی جگہ تثلیث کا شرکیہ عقیدہ داخل کیا گیا مگر لاکھ تحریفات کے باوجود ایک آیت بھی ایسی نا گھڑ سکے جس میں سیدنا عیسی بن مریم علیہ السلام نے خدائی کا دعویٰ کیا ہو۔
بائبل میں موجود عیسائی راہبوں کے قصے کہانیاں اس پر دلالت کرتی ہیں کہ سیدنا عیسی علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد اس میں من مرضی کی تحریفات کی گئی ہیں اسی طرح سیدنا عیسی علیہ السلام کے آخری الفاظ جو بائبل میں درج ہیں کہ ” ایلی ایلی لما شبقتانی ” اے اللہ تعالیٰ مجھے اکیلا مت چھوڑنا بائبل کے تحریف شدہ ہونے کی گواہی دے رہے ہیں ایک تو سیدنا عیسی علیہ السلام ان الفاظ میں اللہ تعالیٰ کو پکار کر عقیدہ تثلیث کی نفی کر رہے ہیں دوسرا اگر یہ سیدنا عیسی علیہ السلام کے آخری الفاظ ہیں تو انہیں بائبل میں درج کس نے کیا؟ الغرض بے شمار متنازع نسخوں والی بائبل آسمانی کتاب انجیل نہیں ہے لیکن اس کے با وجود آج تک کسی مسلمان نے بائبل کو نہیں جلایا کسی نے اس کفریہ عقائد والی کتاب کو پھاڑا یا پھینکا نہیں کیونکہ اس کی نسبت انجیل مقدس سے ہم مسلمان اس کا احترام کرتے ہیں۔ قرآن مجید آسمانی کتاب ہے اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود لیا ہے۔
قرآن کریم کا وجود بذات خود اعجاز ہے، نزول سے لیکر آج تک جس مرضی قرآن مجید کے نسخے کولے آؤ کسی میں زیر زبر کا فرق بھی نہیں ہوگا، لاکھوں حفاظ حرف بحرف قرآن مجید کو سینوں میں محفوظ کیے ہوئے ہیں اس میں تحریف ناممکن ہے، قرآن بنی نوع انسان کے حقوق کا ضامن اور راہ ہدایت کا سر چشمہ ہے۔
قرآن مجید نازل ہونے سے لیکر آج تک لاریب فیہ کی صورت میں پوری کائنات کو چیلنج کر رہا ہے کہ اس جیسی ایک سورت یا چند آیات ہی لے آؤ، قرآن مجید روز روشن کی طرح عیاں ہے اس کے نزول سے آج تک قرآن کی ایک بھی پیشن گوئی غلط ثابت نہیں ہوئی۔ عیسائی دنیا کیلئے سورہ روم کھلا چیلنج ہے سیدنا عیسی بن مریم علیہ السلام کی پیدائش سے آسمان پر اٹھائے جانے تک تمام حالات بتا کر قرآن نے تحریف شدہ بائبل کے قاریوں کی تشنگی دور کر دی ہے، جب صلیبی عالمی دہشگرد قرآن مجید کی حقانیت کو چھپا نہیں سکے تو اسے جلا کر اپنی خباثت کا اظہار کر رہے ہیں۔ 2011 میں امریکی ریاست فلوریڈا کے دہشگرد ٹیری جونز نے قرآن مجید جلایا اب راسموس نامی عالمی دہشگرد نے سویڈن میں قرآن مجید جلانے کی ناپاک جسارت کی ہے۔
میرا عالم عیسائیت کو چیلنج ہے کہ قرآن مجید میں ایک بھی تحریف شدہ لفظ ثابت کر کے دکھاؤ یقیناً ایسا نہیں کر سکو گے تو بد بختی چھوڑ کر قرآن مجید کی حقانیت مان کر اس پر ایمان لے آؤ تاکہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکو۔
راسموس اور اس کے ساتھی صلیبی دہشتگردوں کو میرا پیغام ہے کہ قرآن مجید جلانے سے نا اس کی حقانیت کم ہوگی نا تعداد بلکہ تمہاری اس بزدلانہ حرکت سے ہزاروں یورپینز قرآن مجید کی طرف راغب ہوں گے اور اس کی سچائی دیکھ کر تمہاری دہشتگردانہ سوچ پر لعنت بھیجتے ہوئے اسلام میں داخل ہوں گے اور یاد رکھنا ہم صدقے یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کی لوری سن کر پلے بڑھے ہیں ہم اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کی توہین بھولتے نہیں جس طرح سلیمان رشدی ملعون کو بیس سال بعد کاٹا گیا ہے اسی طرح تمہارے اوپر بھی کوئی غازی مسلط ہوگا جو تمہیں کاٹ کر رکھ دے گا۔
آخر میں عالم اسلام کے ستاون مردوں اور خاص کر پاکستانی یورپی غلام ذہن حکمرانوں کیلئے یہی پیغام ہے کہ قرآن مجید اور صاحب قرآن صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کی توہین پر عالم کفر کے سامنے کب تک بزدل اور بے غیرت بنے رہو گے ایک بار اعلان جہاد کرو ان عالمی دہشتگردوں کے خلاف ہم پوری قوم شاہ بطحا صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اور اسلام کی ناموس پر کٹ مرنے کو تیار ہیں اور اگر تم یوں ہی خاموش رہے تو سیدی و مرشدی نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے سامنے ہم تمہاری شکایت لگائیں گے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم ہم گنہگار ضرور ہیں مگر آپ کے غدار نہیں ہیں ہم اپنی تئیں جو کر سکتے تھے وہ کیا لیکن اقتدار کی مسند پر موجود یہ بزدل اور انہیں منتخب کرنے والے عوام ذمہ دار ہیں اس بزدلانہ خاموشی اور بے غیرتی کے۔
از قلم : علی رضوی عفی عنہ