حویلیاں جلوس میلاد النبی ﷺ پر قیامت صغریٰ کے مناظر
Article by Muhammad Usman Siddiqi
اللہ پاک سب کے درد دکھ تکلیف بے بسی کو دورکرنے والا وہی ہے جو ہمارے معاملات کو سمجھنےوالا ہے۔ ہماری ہزار خامیاں ہوسکتیں ہیں اورہوئی بھی ہیں مگر یاد رکھیں آپ کا دشمن بےدین ہو یا مسلکی آپ سےزیادہ طاقتورہے۔
میں سمجھتاہوں رات کے اندھیرے میں جوکچھ تحریک لبیک کے میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم جلوس کے ساتھ ہوا اس میں صرف وہاں کے پی کےگورنمنٹ کا ہی خالی کردارنہیں تھا ہمارے اوپرظلم کرنے میں علاقے کے متشدد دیوبندی بھی شامل رہے۔ ناچیز نےخود سول کپڑوں میں کئی ایسے لوگ مشاہدہ کئے جو انتظامیہ کی ایما پر رات خفیہ کاروائیوں میں ملوث رہے۔
رات جہاں یہ معرکہ لگا دیوبندیوں کا گڑھ اس سے بھی چارکلومیٹردورتھا انتظامیہ نے کینٹ ایریا سیکورٹی کے نام پر کل یہ سب کیا جو اسی فیصد مسلکی معاملہ تھا۔
رونا اس بات کا ہے جس مسجد سے نہتے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر پتھراؤ ہوتا رہا ہے وہ اوقاف کی ہے یعنی سرکاری اوریہ 97 تک اہلسنت بریلوی مسلک کی رہی اور اب اس پر دہشت گرد دیوبندیوں کا قبضہ ہے اس وقت بھی اس مسجد کا خطیب دیوبندی کے مماتی فرقے سے تعلق رکھتا ہے جو کہ گستاخانہ عقائد کےحامل ہے۔
سوال یہ ہے کہ مسجد کے ارد گرد دیوبندی جوکہ ویسے جلوس وغیرہ کےقائل نہیں ہیں اسی روڈ پر بدمعاشی سے جلوس نکالتے رہے ہیں، یہ باتیں شاید سب کو علم بھی ہیں اس سب میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلک اہلسنت کے نام پر جماعتیں جو کام کررہی ہیں جب سے یہ معاملہ بنا تو انہوں نے اس معاملے پر کوئی قدم اٹھایا؟
نہیں نہ تو آج اگر تحریک لبیک نے اٹھایا اورمسلک کے ساتھ ہوتی زیادتی کوسمجھتے ہوئے معاملہ اٹھایا، حتی کہ کارکنان کئی زخمی و شہید تک ہوگئے تو الٹا اسی پر سوال اٹھانا اورتنقید ایسے لوگوں کی کرنا جو خود کچھ اس معاملے میں نہ کرسکے تو جواب یہی ہےکہ ان کے بندہ منہ تھپڑ مارکے بند کروادے یا دانت توڑ دے۔
دوسری بات یہ کہ واقعی ہمارے فیصلہ سازوں کا یہ فیصلہ غلط ثابت ہواکہ رات گئے رکاوٹوں والے مقام پہنچا جائے مگر اس معاملے پر بھی محض تنقید کرنے سے پہلے اس وقت کے حالات کو سمجھیے
پہلی بات ہری پور صدیق اکبر چوک سے لےکر ہری پور کی سرحد اورحویلیاں کے آغاز تک جلوس ہر طرح سے بہترین اور زبردست انتظام کے ساتھ چلتا رہا انتظامیہ پولیس ایف سی کسی نے کسی قسم کی کوئی نہ رکاوٹ ڈالی نہ مداخلت کی تو قائدین کو بھی یہ اندازہ نہیں تھا کہ آگے ایک دم اس قدر جارحانہ انداز سے مداخلت و رکاوٹ کی جائے گی
پھر یہ کہ چلیں شیلنگ تک تومعاملہ دن میں بھی وہاں چل جاتا اور اسے کارکنان فیس بھی کرتے جیسے رات میں بھی ڈٹ کر کیا مگر یہ سیدھے فائر مارنےکی بھلا کیا تُک بنتی تھی؟ تو بتائیں اگر ہم رات کے بجائے دن میں رکاوٹیں ہٹاکر حویلیاں پہنچنےکی کوشش کرتے تو کیا تب بھی یہی فائرنگ نہیں ہوتی؟ ظاہر ہے حکومت کی بدنیتی پہلے سے ہی یہی تھی اور ہری پور میں خوش اسلوبی سے جلوس کو گزرنے دینا یہ ان کی چال تھی، لبیک کے کارکنان تو بہرصورت نہتے تھے، دن ہوتی یا رات کسی ایک جگہ انتظامیہ کےلئے نہ تومسائل پیدا کرتی نہ ہی کئے، ایسے ہی لبیک کی قیادت و کارکنان یہی سمجھتے رہے کہ جیسے ہری پور میں سب خوش اسلوبی سےہوا ایسے ہی حویلیاں میں بھی ہوجائےگا، جبکہ جو کنٹینر لگائے گئے وہ بھی معمول کی کاروائی سمجھی گئی کہ جسے چند کارکنان اپنے زورسے ہٹادیں گے اورایسا ہی ہوا مگر سوچئے اس حسن ظن کا نتیجہ کیا نکلا؟ تو پھر بھی لبیک ہی کو کہنا کہ ایسا کردیا ویسا کردیا یہ ایسے وقت غلط ہے۔
رات جب دعا کے وقت مرکزی کنٹینر پر نشانے بنا بنا کے فائرمارے جارہے تھے حتی کہ امیر محترم سعد حسین رضوی اس سب کے دوران عوام میں تشریف لے آئے اور بیٹھ گئے تو اس مجمع پربھی نشانے بنا کر شیل تو شیل سیدھےفائر مارے گئے۔
اس دوران دو کارکنان جو ہنسی خوشی لبیک کے پرجوش نعرے لگا رہے تھے کو فائر لگ کر گرتے میں نے خود دیکھا۔
اب بتائیں اس میں کیا ان کارکنان کی غلطی تھی؟
جو اب اپنے سے غیرجانبدارہوکر پوچھیے گا؟
خیر ان معامالات میں محض تنقید کر کے ہم اپنے مسلکی مفادات و تحریک کے کئے گئے اقدامات کو ہی نقصان پہنچارہے ہیں اس کا مجھے کوئی مثبت پہلو سمجھ نہیں آرہا
جناب رات جیسے تابڑ توڑ حملہ کارکنان وقائدین پر کیا گیا آپ کا دشمن کوئی ایک نہیں تھا اپ کی ہی صفوں میں سول کپڑوں میں اہلکار پھر سیکورٹی فورسز پھر کےپی پولیس پھر وہاں کے مخالف متشدد بدمذہب پھر ایجنسیاں پھر علاقے کے لوگوں کی عدم دلچسپی غفلت یہ سب ملا کے آپ کے خلاف ایک دم ہوا یہ سب قائدین سمیت کارکنان کےلیے بھی سرپرائزنگ ہی تھا قائدین اس حوالے سے اسی لئے کنفیوز نظرآئے مگر جب یہ معاملہ ہوا تو میرے ساتھ قبلہ شفیق امینی صاحب، شیر دلیر نعیم چٹھہ صاحب، احمد بخاری صاحب، صاحبزادہ انس رضوی صاحب، فاروق الحسن صاحب اور مفتی عمیر الازہری صاحب سب کارکنان کے ساتھ فرنٹ فٹ پر کھڑے رہے سب نے معاملے کاڈٹ کر مقابلہ کیا تو اب قائدین کو بھی مطعون کرنا میرے خیال سے مناسب نہیں۔
قائدین کی خوش اسلوبی سے معاملات کو چلانے کی پالیسی سے کارکنان بڑے منظم پرعزم رہتے ہوئے دوران ریلی راستے کھلواکر عام عوام کی مدد کرتے رہے سب عوامی ٹریفک بھی ریلی کے ساتھ ساتھ کھلی رہی لاہور سے ہری پورایک پتا بھی نہ ٹوٹا نہ کوئی آپ کے مخالف آیا حتی کہ ہری پور کے علاقے کی بلاتفریق مساجد میں لبیک کے لوگ وضو کرتےاپنی نمازیں اداکرتے رہے، معاشرتی طور پر بھی ریلی کے ساتھ بڑی افہام وتفہیم کی فضا رہی۔
تو پھر حویلیاں کی سرحد پر یکدم جب یہ سب ہوا تو اس میں لبیک کو بھی بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ گیا، ایسے وقت میں سینیر سنجیدہ فکر کارکنان کوسکوت کے ساتھ اپنی تمام قیادت کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہونا بنتا تھا نہ کہ ایسے کیوں توویسے کیوں کرنا، الحمدللہ رات کارکنان نے اپنی قیادت اورقیادت نےاپنےکارکنان کی برسر عام عزت رکھی بابا جان سے کیا گیا عہد نبھایا اورجیسے باربار مختلف فیصلے ہوتے رہے ان ہر فیصلوں میں ساتھ کھڑے رہے۔
بھائی صاحبان ہم میں سے ہر بندہ اب دانشور بنا ہوا ہے جو منہ میں آرہا ہے بولے جارہا ہے ایسے معاملات میں ردعمل تحمل سے دینا چاہئے تھا مگر رات سے دیکھ رہاہوں بس عجلت میں جو جیسے سمجھ رہا ہے لگا ہوا ہے تھوڑا تحمل کریں
ناچیز نے رات سے اب تک کیوں کوئی تجزیہ تبصرہ نہ کیا، اوپر وجہ عرض کردی ہے سمجھ جائیں اور کم از کم جب تک مرکزسے کوئی واضح موقف نہیں آجاتا اپنے کام سے کام رکھیں۔
ان شااللہ ناموس رسالت ختم نبوت میلادِ رسول و دیگر معاملات پر ہم نہ کوئی کمپرومائز پہلے کرچکے نہ اب کریں گے۔
میرے سے آپ اختلاف کرسکتے ہیں مگر یہ وقت اختلاف یا تنقید کا نہیں ہوتا جب آپ کی قیادت آپ کی جماعت خود بُری طرح مشکلات کا شکار ہو وہ خود چاہتی ہو کہ آپ اس کا دست وبازو بنیں مگر آپ اپنی دانشوری سے اسی کو مطعون کریں۔
غلطیاں ہماری بھی ہزار ہوسکتی ہیں مگر ایسے وقت صرف معاملہ فہمی سے کام چلاکر اپنے کاز کی مضبوطی کے لیے ساتھ کھڑے ہوجائیں تنقید کا یا گلے شکوں کا وقت وہ ہوتا ہے جب آپ اور جس سے آپ گلہ کررہے ہوں کے درمیان بھی اور اس کے ساتھ دیگر اطراف سے بھی امن و محبت کا زمانہ ہو۔
ابھی ریاست بھی قیادت پر چڑھی ہوئی ہے تو آپ بھی ایسے کاموں میں پڑ کر ریاست اورمخالفین لبرلز و بےدین یا مسلکی دشمنوں کے سوا لبیک ہی کی مخالفت کو مضبوط کررہے ہیں۔
اللہ پاک ہم سب کودینِ متین کی خدمت کے لئے معاملہ فہمی والا ذہن عطا فرمائے آمین۔
میری کسی بات سے آپ کواختلاف ہے تو بےشک ہوتا رہے میں کبھی ایسے موقعوں پر اپنے مسلک اپنے کاز کی خاطر اپنی سنی جماعت پر تنقید کے بجائےاس میں شامل رہتے ہوئے تعمیر کےحوالےسے کام کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا اللہ پاک ہم سب کو استقامت دے۔
تحریر: محمد عثمان صدیقی