یزید وقت کو تنبیہہ
Article by Sadia Umar Razvi (Sarai alamgir gujrat)
سعد بھائی کی نظر بندی میں توسیع کرنے سے تم کو کچھ حاصل نہیں ہوا ہمارا رضوی شہزادہ تم لوگوں کے آگے جھکا نہیں اور نہ ہی بکا، تم چاہے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے عاشقوں پر ظلم وستم کے پہاڑ ہی کیوں نہ توڑ ڈالو تم کبھی بھی ناموس رسالت صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر اٹھنے والی آواز کونہیں دبا سکتے تاریخ گواہ ہے کہ جس کسی نے بھی دین کے ساتھ غداری کی اسے اللہ رب العزت نےذلیل وخوار ہی کیا
خطاکار کے لیے تو معافی ہے لیکن غدار کے لیے کوئی معافی نہیں
زمانے بھر کا دستور ہے جس کا کھانا اسی کے گن گانا اور ہم جن صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا کھا رہےہیں انھی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے گن گاتے جائیں گے نیازی تو نے تو بڑے دعوے کیے تھے کہ میں اس ملک میں تبدیلی لاؤں گا یہ تبدیلی لانی تھی تم نے کہ اس ملک میں عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ناموسِ رسالت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر پہرہ دینے پر تم نے نظر بند کروانا تھا اس ملک میں اصل تبدیلی اب تب آئے گی جب دین مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم تخت پر آئے گا اور یہ تبدیلی انشاء اللہTLPہی لائے گی
دین مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو تحت پر لانے کے لیے اگر ہمیں اپنے دودھ پیتے بچے بھی قربان کرنے پڑ گئے تو پھر بھی ہم اپنا تن من دھن لٹا دیں گے، جب فرانسیسی سفیر کی اس ملک سے دربدری اور سعد بھائی کی رہائی کیلئے عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر سڑکوں پر نکلا تھا تو تم لوگوں کے ہوش ہی اڑ گئے تھے تم نے ان پر شیلنگ کی گولیاں برسائیں مگر پھر بھی لبیک والے میدان چھوڑ کر بھاگے نہیں وقت کے یزیدیوں کے لیے میرا یہ پیغام ہے کہ لبیک والوں نے تم لوگوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہ کر دیا تو پھر کہنا، ہم رضوی کے شیروں کا خون کبھی رائیگاں نہیں جانے دیں گے ان کا خون اتنا سستا نہیں کہ تمہارے سامنے جو بھی آئے تم اِس کا سینہ چھلنی کر دو اگر تم ایک کا سینہ چھلنی کرو گے تو ہزار تمہارے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہو جائیں گے ہمارے قائد پر تو تم لوگوں نےظلم وستم کی انتہا ہی کر ڈالی مگر ہمارے قائد نے تم لوگوں کے سامنے اپنا سر نہیں جھکایا تم لوگوں نے ہمارے قائد پر ہر طرح کا ظلم وستم ڈھایا کہ یہ شخص کسی نہ کسی طرح اپنے مشن سے پیچھے ہٹ جائے مگر ہمارا قائد تم لوگوں کے آگے سینہ تان کر کھڑا رہا اور تمہارے ظلم وستم کو ہنس کر سہتا رہا۔
ہمارے قائد کی پیشی کے وقت تم جو اوچھے ہتھکنڈے کرتے رہے ہو کہ جس دن پیشی ہونی ہوتی تھی تم تاریخ آگے کروا دیتے تھے وقت تو آ لینے دو اس کا حساب بھی چکاؤ گے، تم آخر کب تک تم ہمارے قائد کی پیشی کی تاریخ آگے کرواتے رہتے ایک نا ایک دن تو تم نے ہمارے قائد کو رہا کرنا ہی تھا، تم جیسے یزیدیوں کے ظلم وستم ہمارے قائد کو نہ جھکا سکے اور نہ ہی ڈرا سکے البتہ تم لوگوں کو تھکا ضرور دیا تھا اور رہا کرنے پر مجبور کر دیا تھا اور آئندہ کے لیے یہ سبق سکھا دیا کہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم دے عاشقاں نال پنگے نئ لئے جاندے، ہمارا قائد تو اتنا دلیر ہے کہ اتنے ظلم وستم سہنے کے باوجود بھی مسکراتا ہوا اور سینہ تان کر باہر نکلا ہے ہمارا قائد تو گرفتاری کے وقت بھی سینہ تان کر تم لوگوں کے ساتھ چل پڑا تھا اور جب رہا ہوا ہے تو تب بھی سینہ تان کر باہر نکلا ہے اب تم ہمارے قائد کی حکومت کا انتظار کرو انشاء اللہ بہت جلد اس ملک میں ہمارے قائد سعد رضوی کی حکومت ہو گی اور پھر تم دیکھنا کہ ہمارا قائد تمہارے ساتھ کرتا کیا ہے
ہم چھین لیں گے تم سے یہ شان بے نیازی
تم مانگتے پھرو گے اپنا غرور ہم سے
سعدیہ عمر رضوی (سرائے عالمگیر گجرات)