میرا جسم میری مرضی
Article by Bismil Malik
اسلام ایک مکمل دین ہے اس میں کمی و زیاتی نہیں کی جا سکتی ہے
چنانچہ اسی پر قرآن مجید میں نص بھی وارد ہوئی ہے
”الیوم اکملت لکم دیناکم“
”ترجمہ کنزالایمان“
آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا
ہم اسلام کے تحت ہیں اسلام ہمارے تحت نہیں
حدیث پاک کا مفہوم
اسلام میں کلمّہ پڑھنے کے بعد بندہ پابند ہوجاتا ہے، حضورﷺ نے فرمایا مومن کی مثال اُس اونٹ کی طرح ہے جس کی نکیل اُس کے مالک کے ہاتھ میں ہو
اگر اسی اصول کو لے لیا جائے کہ میرا جسم میری مرضی اس کا مطلب یہ ہو گا نماز بھی میرے اوپر فرض نہیں ہےکیونکہ میرا جسم میری مرضی اور روزے بھی میرے اوپر لازم نہیں ہوں گے کیونکہ میرا جسم میری مرضی وعلی ہٰذالقیاس
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے
اگر میرا جسم میری مرضی کو اصول بنا لیا جائے تو یہ اسلام کا انکار ہےاب کفار نے ہماری قوم کو یہ ضابطہ دیا ہے
ان لبرلز کے ذریعے جن کا اپنا کوئی ایمان نہیں جن کو اپنی جائے پیدائش کا پتا نہیں ہے
میرا جسم میری مرضی یہ اصول اسلام کے مخالف ہے
لیکن ہماری قوم اس چیز کا شعور نہیں ہےان کو یہ نہیں پتہ کہ اسلام کیا ہے اسلام کی حقانیت کیا ہے میرا جسم میری مرضی کا متمنی وہی شخص ہو سکتا ہے جس کا ایمان نہیں اس کے برعکس جس کے پاس دین اسلام جیسی دولت ہے وہ ہرگز اس چیز کا متمنی نہیں ہو سکتا اگر کوئی کہے کہ اس میں اسلام کا انکار کیسے ہے وہ اس طرح ہے کہ جو جسم کی عبادات ہیں اس سے انکار ہو جائے گا جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ارکان اربعہ نماز پڑھے یا نہ پڑھے روزہ رکھو یا نہ رکھو زکوۃ دو یا نہ دو کیونکہ میرا مال ہے
البتہ جب انسان کو موت آتی ہے اس وقت تو وہ یہ نہیں کہتا کہ میرا جسم میری مرضی اس وقت اسکی مرضی بلکل نہیں چلتی اگر دنیا میں رہتے ہوئے اپنی مرضی کی باتیں کرتے ہو تو مرنے کے بعد بھی اپنی مرضی چلاؤ اگر تمہیں پتا ہے کہ تم مسلمان ہو مسلمان گھرانے سے تعلق ہے تو پھر میرا جسم میری مرضی نہیں بلکہ میرا جسم اللہ کی مرضی ہےاگر آپ اس چیز کو لیں کہ میرا جسم میری مرضی ہے
تو بے حیائی پھیلے گی جوکہ پھیل رہی ہے اورپھیلائی جا رہی ہے
اگر میرا جسم میری مرضی کرنی ہے تو پھر انسان اور جانور میں فرق نہیں رہے گا جانوروں کو کھلے جنگل میں چھوڑ دیا جائے تو اس وقت اس کی مرضی ہوتی ہے لیکن جانور اس انسان سے کئی گنا بہتر ہے جو اپنے مالک کا وفادار ہے اگر ایک جانور چاہے تو اپنے مال کو کاٹ سکتا ہے اس کو ٹکر بھی مار سکتا ہے لیکن وہ نہیں مارتا اس کے برعکس وہ انسان اس سے بھی بدتر ہیں جو اللہ پاک کے احکامات نہیں مانتے جس کی یہ رٹ ہے کہ میرا جسم میری مرضی کم از کم انسان کی سوچ کا تو یہ زاویہ بلکل نہیں ہونا چاہیے لیکن افسوس کے ساتھ ایسی سوچ انسان کی ہو گئی ہے، میرے خیال میں ایسا انسان انسان کہلانے کے قابل ہی نہیں ہے جو اللہ پاک کے احکامات کو نہیں مانتا
یہ اصول جانوروں کا ہے کہ وہ ایک سے ملاپ کرے یا دس سےکرے ۔
میرا جسم میری مرضی والا ضابطہ انسان کے لیے بلکل نہیں ہے۔
میرا جسم میری مرضی کی ایک خرابی یہ بھی ہے کہ آنے والی نسل محفوظ نہیں رہے گی
پتہ نہیں لگے گا کہ یہ کس کی اولاد ہے نسب محفوظ نہیں رہے گا
ایک نقصان یہ بھی ہوگا کہ انسان کی زندگی کا سکون جاتا رہے گا
وہ کیسے کہ عورت ایک مرد سے شادی کرے گی جیسا کہ یورپ میں ہو رہا ہے چند عرصہ اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہے پھر کہتی مجھے طلاق دوپھر اس کو کوئی دوسرا پسند آ جاتا ہے اگر ان کی اولاد بھی ہو تو ان کی اولاد پر اس چیز کا گہرا اثر پڑتا ہے اگر میرا جسم میری مرضی کا نعرہ ٹھیک ہوتا تو پھر مرد کی بجائے عورت جتنوں مردوں سے چاہتی شادی کرتی لیکن اسلام نے ہمیں یہ درس نہیں دیا، یہ اسلام کے خلاف بد مذہبوں کی سازش ہے یہ گھٹیا نعرہ لگانے والوں کو بد سے بد ترسزا دینی چاہیے
اللہ پاک ہمیں اس طرح کے فتنوں سے محفوظ فرمائے اور ہمیں دامن اسلام مضبوطی سے تھامے رکھنے کی ہمت توفیق رحمت عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین
تحریر: بسمل ملک